کراچی میں شہری عید کیلیے تیارملبوسات کو ترجیح دینے لگے
کپڑا اور سلائی کے ساتھ سوٹ چار سے پانچ ہزار کا پڑتا ہے، معیاری تیار سوٹ اس سے سستا ملتا ہے، شہری
مہنگائی کے اثرات عید کی خریداری پر نمایاں نظر آرہے ہیں اور عید پر نئے ملبوسات کے لیے کپڑے کی خریداری میں کمی کا رجحان ہے۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں مردانہ کپڑے کی فروخت کے مراکز میں بغیر سلے کپڑے کی فروخت محدود ہے۔
کپڑے کی قیمت بڑھنے اور سلائی کی اجرت میں اضافے کی وجہ سے زیادہ تر شہری سلے سلائے ملبوسات کو ترجیح دے رہے ہیں جبکہ بغیر سلے کپڑے خریدنے والے بھی محدود پیمانے پر خریداری کررہے ہیں جس سے کپڑے فروخت کرنیوالے مراکز اور بازاروں کی روایتی رونق ماند پڑگئی ہے۔
کراچی میں مردانہ کپڑے کی فروخت کے مراکز بولٹن مارکیٹ، جامع کلاتھ، صدر، لانڈھی، لیاقت آباد اور کلفٹن میں واقع ہیں جبکہ مختلف علاقوں میں قائم باڑہ مارکیٹوں میں بھی کپڑا فروخت کیا جاتا ہے جن میں بنارس، پاپوش، لسبیلہ، ناظم آباد، طارق روڈ کی باڑہ مارکیٹس شامل ہیں۔
عید پر بغیر سلا کپڑا خرید کر جوڑے بنوانے کا رجحان سال بہ سال کم ہورہا ہے جس کی بڑی وجہ کپڑے کی قیمت کے ساتھ سلائی کی اجرت میں اضافہ ہے۔ اس سال کپڑے کی خریداری میں نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے اور کپڑے کے مراکز میں گاہکوں کی روایتی گہما گہمی نہیں ہے۔ کپڑے کی خریداری کے مراکز میں شعبان سے ہی چہل پہل شروع ہوجاتی ہے جو اس سال ماند پڑی ہے۔
کپڑے کا کاروبار کرنیو الے تاجروں کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی سے درآمدی کپڑا مہنگا ہوگیا ہے جبکہ مقامی ملوں نے بھی اپنی لاگت بڑھنے کی وجہ سے کپڑے کی قیمت بڑھادی ہے جبکہ کپڑے کی ترسیل اور نقل و حمل پر اٹھنے والے اخراجات کے ساتھ ایک سال کے دوران کاروباری لاگت میں ہونے والا اضافہ بھی کپڑے کی قیمت بڑھنے کی وجہ ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ عام کپڑے کا سوٹ 2500سے 3000روپے کا ہے جس کی سلائی 1500روپے دی جائے تو ایک سوٹ چار سے ساڑھے چار ہزار روپے کا پڑتا ہے، اس کے مقابلے میں سلے سلائے برانڈڈ سوٹ بھی کم از کم 4000سے 5000روپے میں مل جاتے ہیں جبکہ عام سلے سلائے جوڑے 2000سے 2500روپے میں باآسانی دستیاب ہیں تو پھر کپڑا خرید کر مہنگی سلائی کرانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
مہنگائی کے باوجود کپڑا خریدنے والوں کا کہنا ہے کہ سال میں عید پر نئے جوڑے سلوانا ایک روایت ہے اس کے بغیر عید کی خوشیاں ادھوری لگتی ہیں اس لیے مہنگائی کے باوجود قوت خرید کے مطابق نئے جوڑے سلواتے ہیں۔
کراچی کے علاقے ناظم آباد ایک نمبر میں واقع باڑہ مارکیٹ کو چاؤلہ مارکیٹ بھی کہا جاتا ہے جہاں مردانہ کپڑوں کی فروخت کی بڑی مارکیٹیں موجود ہیں، ان مارکیٹوں میں 100سے زائد دکانوں پر درآمدی اور لوکل کپڑا فروخت کیا جاتا ہے جس میں کاٹن اور واش اینڈ ویئر کی ورائٹی شامل ہیں۔
بازار 10 رمضان کے بعد سے پوری رات کھولا جاتا ہے اور سحری تک دکانیں کھلی رہتی ہیں۔ بازار کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ اس سال مہنگائی کی وجہ سے خریداروں کا بجٹ کم ہے اسی لیے بہت کم منافع پر کپڑا فروخت کررہے ہیں۔
اس بازار میں کاٹن کا سوٹ 1800 سے 2600 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے جبکہ واش اینڈ ویئر کپڑا 1500سے 2000روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں کپڑے کی قیمت میں 100سے 150 روپے فی میٹر اضافہ ہوا ہے اور عام چھ میٹر کا سوٹ گزشتہ سال سے 600 سے 900 روپے تک مہنگا ہوا ہے۔
بازار سے خریداری کرنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ اس بازار سے ہر بجٹ کے مطابق بغیر سلا کپڑا مل جاتا ہے اور پارکنگ کے کوئی مسائل نہیں ہوتے اس لیے سہولت سے خریداری ہوجاتی ہے۔
کپڑے کے تاجروں کے مطابق عید پر مردانہ کپڑے کے لیے 60 فیصد درآمدی اور 40فیصد مقامی تیار شدہ کپڑا خریدا جاتا ہے، غیرملکی کپڑا چین سے درآمد کیا جاتا ہے جبکہ مقامی کپڑا زیادہ تر کمالیہ اور فیصل آباد میں تیار کیا جاتا ہے۔
کاروباری لاگت بڑھنے اور فروخت میں کمی کی وجہ سے عید پر غیرملکی کپڑے کا نیا اسٹاک نہیں منگوایا گیا اور محدود پیمانے پر کپڑا درآمد کیا گیا ہے جبکہ مقامی ملوں کی پیداوار میں کمی سے بھی بازاروں میں اچھے معیار کے لوکل کپڑے کی قلت دیکھی جارہی ہے جبکہ قیمتوں میں گزشتہ سال کی نسبت 30فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
عید پر زیادہ تر کاٹن کے ملبوسات کے لیے کپڑا خریدا جاتا ہے جو گرمی کے لیے موزوں ہوتا ہے لیکن عام دنوں میں زیادہ تر شلوار قمیص پہننے والے افراد واش اینڈ ویئر کپڑے کو ترجیح دیتے ہیں جو کاٹن سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے اور اس پر شکنیں بھی آسانی سے دور کرلی جاتی ہیں۔
کراچی کے موسم کے لحاظ سے زیادہ تر ہلکے رنگوں کا کپڑا پسند کیا جاتا ہے، نوجوان نسبتاً گہرے رنگوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ عید پر زیادہ تر فروخت ہونے والے رنگوں میں سفید، آسمانی، آف وائٹ رنگ شامل ہیں جبکہ نوجوانوں میں پسند کیے جانے والے گہرے رنگوں میں گہرے نیلے، سیاہ، بھورے اور بسکٹی رنگوں کے کپڑے شامل ہیں۔