پیٹرولیم ڈیلرز نے ایک بار پھر مارجن بڑھانے کا مطالبہ کردیا
وزارت خزانہ کو لکھے گئے خط میں مارجن نہ بڑھانے کی صورت میں کاروبار بند کرنے کی دھمکی
پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے ایک بار پھر پیٹرول کی فروخت پر مارجن بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔
حکومت کو بلیک میل کرتے ہوئے ڈیلرز ایسوسی ایشن نے دھمکی دی ہے کہ اگر مارجن میں اضافہ نہ کیا گیا تو کاروبار بند کردیں گے۔ اس سے قبل ستمبر 2023 میں بھی ڈیلرز نے حکومت کو دباؤ میں لاتے ہوئے ڈیلرز مارجن میں فی لیٹر 7 روپے کا اضافہ کرایا تھا اور ڈیلرز کا مارجن 1.65 روپے سے بڑھ کر 8.65 روپے فی لیٹر کردیا گیا تھا۔
اس ضمن میں پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے وزارت خزانہ کو ارسال کردہ ایک خط میں بجلی کی قیمت، شرح سود اور کراچی انٹربینک آفرڈ ریٹ، لیبر کی لاگت، فرنچائز کی فیس میں اضافے کو مارجن بڑھانے کے مطالبے کا جواز بنایا ہے حالانکہ اس عرصہ میں شرح سود ایک ہی سطح پر برقرار رہی ہے۔
خط میں ایرانی پیٹرولیم مصنوعات کی یلغار کو بھی ڈیلرز کے نقصان کا سبب قرار دیا گیا، خط کے مطابق اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت سے پیٹرولیم ڈیلرز کی فروخت 50 فیصد تک کم ہوچکی ہے اور ڈیلرز کی سرمایہ کاری متاثر ہورہی ہے۔
پیٹرولیم ڈیلرز کی جانب سے مارجن میں اضافہ کا مطالبہ ایسے وقت میں کیا گیا جب آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور حکومت اس تجویز پر عمل کرتے ہوئے قیمت بڑھانے پر غور کررہی ہے۔
سیلز ٹیکس کی بحالی اور ڈیلرز مارجن بڑھائے جانے کی صورت میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ کا خدشہ ہے جس سے مہنگائی کی ایک نئی اور شدید لہر پیدا ہوگی اور عوام کی رہی سہی سکت بھی ختم ہوجائے گی۔