کراچی میں اربوں روپے کے پلاٹ پر قائم سرکاری اسکول ایک مرتبہ پھرنجی ملکیت میں دینے کی تیاری

اسکول میں 135 طلبہ زیرتعلیم ہیں جنھیں زبردستی کسی دوسرے اسکول میں منتقل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، رپورٹ


Safdar Rizvi March 29, 2024
مبینہ اسکول نجی ملکیت میں دینے کی کوشش پہلے بھی کی گئی تھی—فائل: فوٹو

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی نئی قائم ہونے والی حکومت سندھ کے دورکے آغاز میں ہی کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں اربوں روپے کی پراپرٹی پر قائم ایک سرکاری اسکول کو راتوں رات خالی کرکے قبضہ مافیا کے حوالے کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔

فیڈرل بی ایریا میں اربوں روپے کے پلاٹ پر قائم منیبہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اینڈ لوئر سیکنڈری اسکول کو طلبہ سمیت نجی ہاتھوں میں منتقل کرنے کے سلسلے میں کاغذی کارروائی کا باقاعدہ طور پر آغاز ہوگیا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن پرائمری اینڈ سیکنڈری پر چند حلقوں کادباؤ ہے کہ منیبہ گورنمنٹ اسکول کو کسی قریبی واقع سرکاری اسکول میں منتقل کردیا جائے جس پر گلبرگ ٹاؤن کے متعلقہ افسر سے اسکول منتقلی کی رپورٹ بھی تیار کروالی گئی ہے۔

مذکورہ رپورٹ بتاتی ہے کہ فیڈرل بی ایریا بلاک 6 میں شاہراہ پاکستان پر واقع منیبہ گورنمنٹ اسکول میں 7 اساتذہ اور غیرتدریسی عملے کے دوافراد موجود ہیں، اسکول میں 135 طلبہ زیرتعلیم ہیں جنھیں زبردستی کسی دوسرے اسکول میں منتقل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عید کی تعطیلات کافائدہ اٹھا کر اس اسکول کو قبضہ مافیا کے حوالے کر دیا جائے گا تاہم اسکول کی منتقلی سے ایک تو اربوں روپے کی یہ پراپرٹی نجی ملکیت میں چلی جائے گی اور اسی طرح اسکول میں زیرتعلیم غریب بچے بھی تعلیم سے محروم ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ یکم اکتوبر1972کو تعلیمی ادارے قومیائے جانے کی پالیسی کے تحت اس اسکول کو بھی سرکاری تحویل میں لیا گیا تھا، جس کے بعد سے تاحال کئی بار اس اسکول کو نجی ملکیت میں دینے اور یہاں سے طلبہ کو دوسرے اسکول منتقل کرنے کی باقاعدہ سرکاری سطح پر کوشش کی جاچکی ہے۔

طلبہ کو دوسری جگہ منتقل کرنے کے سلسلے میں پہلی کوشش سابق سیکریٹری تعلیم علم الدین بلو کے دستخط سے 15 نومبر 2010 کو کی گئی تھی جب ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے اسکول کو منتقل کر دیا گیا تھا۔

مذکورہ اقدام کے بعد اسکول کے باہر طلبہ کے احتجاج کاسلسلہ شروع ہوا تھا، طلبہ نے شاہراہ پاکستان پر کلاسز لگالی تھی اور سول سوسائٹی کادباؤ آنے لگا، اس اثنا میں سیکریٹری تعلیم معروف بیوروکریٹ ناہید شاہ درانی بن گئی اور انھوں نے اس معاملے کاسخت نوٹس لیا۔

بعد ازاں محکمہ اسکول ایجوکیشن کو یہ نوٹیفیکیشن واپس لینا پڑا، جس کے بعد 2018 میں اسکول منتقلی کی ایک بار پھر کوشش کی گئی، دونوں مرتبہ فیڈرل بی ایریا کے ایک معروف نہاری ہاؤس کے مالک کو اسکول دینے کی کوشش کی گئی تاہم ناکامی ہوئی۔

اب بتایا جا رہا ہے کہ اس بار ایک دوسری نجی پارٹی کواسکول حوالے کرنے کی تیاری کی گئی ہے۔

ایکسپریس کو ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن پرائمری اینڈ سیکنڈری یارمحمد بلادی نے استفسار پر بتایا کہ انھیں اس سلسلے میں معلومات ملی ہیں کہ اسکول کی منتقلی کی بات کی جا رہی ہے تاہم اس سلسلے میں ہم تمام قانونی پہلوؤں کاجائزہ لے رہے ہیں۔

ادھرچند روز قبل گلبرگ ٹاؤن کے متعلقہ افسر کی جانب سے اس سلسلے میں محکمے کو موصول رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک گزشتہ نوٹیفیکیشن کے ذریعے جب اس اسکول کی منتقلی کی کوشش کی گئی تھی تواس معاملے پر ڈی او ای (ایلیمنٹری) میل اور اے ڈی او ای گلبرگ ٹاؤن کے خلاف باقاعدہ محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے انکوائری کی گئی اور اس کے بعد ان دونوں افسران کو معطل کر دیا گیا تھا اور 16جنوری کو اسکول منتقلی کا نوٹیفیکیشن منسوخ کیا گیا۔

اسی دوران سول سوسائٹی کی جانب سے اسکول کو بچانے کے لیے احتجاج اور اعلیٰ حکام سے رابطوں کاسلسلہ بھی شروع کر دیا گیا، اس وقت یہ اسکول موجودہ جگہ پر ہی چل رہا ہے اسکول میں تعمیر و مرمت اور تزئین و آرائش کا کام 2023 میں کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس اسکول کے ایک ہزار میٹرک اطراف میں کوئی دوسرا سرکاری اسکول موجود نہیں ہے، جس میں اس اسکول اور اس کے طلبہ کو منتقل کیاجائے، مزید کہا گیا ہے کہ غریب طلبہ کو اسکول سے منتقل کرنا انتہائی دشوارگزار عمل ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔