فٹ بال ورلڈ کپ کے دلچسپ حقائق

اب تک ہونے والے 19 ورلڈ کپ ٹورنامنٹس 8 مختلف ٹیموں نے جیتے ہیں جن میں برازیل ریکارڈ پانچ مرتبہ یہ اعزاز حاصل کرچکا ہے


Hassaan Khalid June 14, 2014
اب تک ہونے والے 19 ورلڈ کپ ٹورنامنٹس 8 مختلف ٹیموں نے جیتے ہیں جن میں برازیل ریکارڈ پانچ مرتبہ یہ اعزاز حاصل کرچکا ہے۔ فوٹو : فائل

1930ء میں یوراگوئے سے فٹ بال ورلڈ کپ کے جس سفر کا آغاز ہوا تھا، وہ اب دنیا بھر سے ہوتا ہوا براعظم جنوبی امریکا ہی کے ملک برازیل تک پہنچ چکا ہے، جو تاریخ میں دوسری بار ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔

اب تک ہونے والے 19 ورلڈ کپ ٹورنامنٹس آٹھ مختلف ٹیموں نے جیتے ہیں جن میں برازیل ریکارڈ پانچ مرتبہ یہ اعزاز حاصل کر چکا ہے۔ بیسویں عالمی فٹ بال کپ کے فاتح کا فیصلہ 13 جولائی کو ہو گا۔ دنیا کے مقبول ترین کھیل فٹ بال کے عالمی مقابلوں کی تاریخ غیر معمولی واقعات سے بھری پڑی ہے، قارئین کی دلچسپی کے لیے کچھ یادگار واقعات اور دلچسپ حقائق کا ذکر یہاں کیا جا رہا ہے۔

٭ کرکٹ کے شہ سوار فٹ بال کے میدانوں میں
ویسٹ انڈیز کے مایہ ناز بلے باز سر ویوین رچررڈز کا شمار دنیائے کرکٹ کے عظیم کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ ان کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے 1974ء کے فٹ بال ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ میچ میں اینٹی گوئے (Antigua) کی نمائندگی کی تھی۔



وہ کرکٹ ورلڈ کپ کے علاوہ فٹ بال ورلڈ کپ کا کوالیفائنگ میچ کھیلنے والے واحد کرکٹر ہیں۔ جبکہ ویسٹ انڈیز کے ہی نام ور کرکٹ ایمپائر اسٹیو بکنر نے 1988ء میں ایل سلواڈور اور ندرلینڈ کے مابین ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ میچ میں ریفری کے فرائض سرانجام دیئے تھے۔ اسٹیو بکنر کو پانچ مسلسل کرکٹ عالمی مقابلوں 1992)ء سے 2007ء( کے فائنل سمیت 44 میچوں میں ایمپائرنگ کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔

٭ سب سے زیادہ گول
1982ء کے ورلڈ کپ میں ہنگری نے ایل سلواڈور کے خلاف ایک میچ میں سب سے زیادہ 10 گول کیے، جبکہ ایل سلواڈور کی ٹیم صرف ایک گول کرنے میں کامیاب ہوئی۔ انفرادی گولز کی بات کی جائے تو اب تک کے ورلڈکپ مقابلوں میں برازیل کے رونالڈو 15 گولز کے ساتھ سرفہرست ہیں۔ جرمن فٹ بالر میروسلیو کلوس، جو کہ اب مسلسل چوتھا فٹ بال ورلڈ کپ کھیل رہے ہیں، فٹ بال کے عالمی مقابلوں میں 14گول کر چکے ہیں اور ان کے پاس موقع ہے کہ وہ اس ورلڈ کپ میں دو مزید گول کر کے یہ ریکارڈ اپنے نام کر لیں۔

٭ معمر ترین کھلاڑی کا گول
کیمرون کے راجر ملا نے اپنا تیسرا اور آخری فٹ بال ورلڈ کپ 42 سال کی عمر میں کھیلا۔ وہ پہلے افریقی کھلاڑی ہیں، جنہیں تین فٹ بال ورلڈ کپ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ 1994ء میں روس کے خلاف ایک گول کر کے انہوں نے ورلڈ کپ کی تاریخ میں سب سے زیادہ عمر میں گول کرنے کا ریکارڈ قائم کیا۔

٭ کارڈز کا فراخ دلانہ استعمال
2006ء کے ورلڈ کپ میں پرتگال اور ندرلینڈ کے مابین ہونے والے ایک میچ میں ریفری ویلینٹن ایوانو نے کھلاڑیوں کو 16 پیلے اور چار سرخ کارڈ دکھائے، اور یوں یہ میچ جدید دور کے ورلڈ کپ میچوں میں بدترین تصور کیا جاتا ہے۔ فٹ بال میں جب ایک کھلاڑی کو دوسری مرتبہ پیلا کارڈ دکھایا جائے تو اسے خود بخود ایک سرخ کارڈ مل جاتا ہے اور وہ کھیل سے باہر ہو جاتا ہے۔ تاہم 2006ء کے اسی ورلڈ کپ میں ریفری گراہم پول سے یہ چوک ہوئی کہ وہ کروشین فٹ بالر جوسپ سمیونک کو دکھائے جانے والے پیلے کارڈوں کی گنتی بھول گئے، چنانچہ تین پیلے کارڈ دکھانے کے بعد انہوں نے جوسپ سمیونک کو میدان سے باہر بھیجا۔



٭ زیڈان کا برا ریکارڈ
زین الدین زیڈان کا شمار فٹ بال کے عظیم کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ 90ء کی دہائی کے اواخر میں فرانس کی ٹیم کو ایک بڑی قوت میں ڈھالنے میں ان کا کردار اہم ہے۔ زیڈان کی بہت سی خوبیوں کے باوجود اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو ان کو فٹ بال عالمی مقابلوں میں چار پیلے اور دو مرتبہ سرخ کارڈ دکھائے گئے ہیں، جس میں 2006ء کے ورلڈ کپ فائنل میں اٹلی کے کھلاڑی مارکو میٹارازی کو ٹکر مارنے کا واقعہ بھی شامل ہے۔

٭ تماشائیوں کی تلاشی
1930ء میں عالمی ورلڈ کپ کے پہلے فائنل سے قبل ریفری نے میدان میں موجود 60 ہزار تماشائیوں کی تلاشی کا حکم دیا۔ سیکورٹی اہلکاروں کی تلاشی کے دوران سٹیڈیم سے 1600 پستول برآمد ہوئے۔



٭ خدائی ہاتھ اور صدی کا بہترین گول
1982ء میں جزائر فاک لینڈ کے تنازع پر ارجنٹائن اور برطانیہ کے مابین زبردست جنگ لڑی گئی، جس میں ارجنٹائن کو شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ اس کے چار سال بعد 1986ء کے ورلڈ کپ میں دونوں ملکوں کا فٹ بال کے میدان میں آمنا سامنا ہوا۔ پہلے ہاف میں مقابلہ بغیر کسی گول کے برابر رہا یہاں تک کہ 51ویں منٹ میں ارجنٹائن کے ڈیاگو میراڈونا نے ہورخے والڈانو کی جانب سے ملنے والے پاس پر اپنے ہاتھ سے گیند کو گول کیپر کے اوپر سے اچھال کر حریف کے جال میں پہنچا دیا، جسے ریفری نے برطانوی کھلاڑیوں کے احتجاج کے باوجود غلط فہمی میں گول قرار دے ڈالا۔

اس گول کے صرف چار منٹ بعد میراڈونا نے اپنے کیریئر کا خوبصورت ترین گول اسکور کرکے ارجنٹائن کو دو/صفر کی فیصلہ کن برتری دلائی۔ 2002ء میں عالمی فٹ بال فیڈریشن نے اس گول کو ''صدی کا بہترین گول'' قرار دیا۔ مقابلے کے بعد پریس کانفرنس میں صحافیوں نے میراڈونا سے پوچھا کہ کیا پہلے گول میں آپ کا ہاتھ تھا؟ انہوں نے جواب دیا،''یہ تو مجھے نہیں معلوم، لیکن خدا کا ہاتھ ضرور تھا۔''

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔