ایف بی آر 9 ماہ میں ٹیکس وصولیاں 6700 ارب کے ہدف سے تجاوز

ٹیکس ریفنڈ میں نمایاں اضافہ،369ارب روپے کی ادائیگیاں ہوئیں،درآمدات میں کمی سے کسٹم ڈیوٹیز کا ہدف حاصل نہ ہو سکا


Irshad Ansari/Shahbaz Rana April 01, 2024
ہول سیل، ریٹیل، تعمیرات اور زراعت ٹیکسیشن کے کمزور شعبے، اگلے آئی ایم ایف پروگرام میں معاملہ اٹھائے جانے کا امکان ۔ فوٹو : فائل

رواں مالی سال کے 9 ماہ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں 6700 ارب کے ہدف سے تجاوز کر گئی جب کہ اس دوران انکم ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ ہوا، جس نے مہنگائی کا باعث بننے والے بالواسطہ ٹیکسیشن پر انحصار کم کر دیا۔

جولائی تا مارچ ایف بی آر کی کل وصولیوں میں انکم ٹیکس کا شیئر قابل ذکر اضافے کیساتھ نصف کے لگ بھگ ہے۔ ایف بی آر کا 9 ماہ کا ہدف 6.707 ٹریلین تھا، غیر حتمی اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے اس دوران6.71 ٹریلین وصولیاں کیں، جوکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کی وصولیوں سے 30 فیصد زائد ہیں۔

ایف بی آر کا12.7ارب روپے کی ریکوری کیلیے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے بنیک اکاؤنٹس ضبط کرنے کا فیصلہ ہدف سے تجاوز کرنے میں معاون ثابت ہوا۔

ایکسپریس ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام اور ٹیکس قوانین کے خلاف ورزی کرتے ہوئے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایئرپورٹ اتھارٹی کو 50 ارب روپے کا سالانہ انکم ٹیکس استثنیٰ دیا، مگر ایف بی آر اسے تسلیم نہ کیا اورٹیکس ریکوری پلان پر کام جاری رکھا۔

معاشی استحکام کی جانب بتدریج بڑھنے کے باوجود پاکستان اہم ٹیکسوں، اخراجات اور بیرونی سیکٹرز میں جامع اصلاحات کی ضرورت ہے، ٹیکسوں کے حوالے سے ہول سیل، ریٹیل، تعمیرات اور زراعت ابھی تک کمزور ترین شعبے ہیں۔

آئی ایم ایف کے آئندہ بیل آؤٹ پروگرام میں کم ٹیکس ادا کرنیوالے ان شعبوں کا معاملہ اٹھائے جانے کا امکان ہے، کیونکہ تنخواہ دار اور کارپوریٹ سیکٹر پر مزید ٹیکسیشن کو مزاحمت کا سامنا ہے۔

ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ ریونیو بڑھانے کیلیے ٹیکس ریفنڈ نہ روکے، جس کے نتیجے میں ٹیکس ریفنڈ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، 9 ماہ میںریفنڈ کی مد میں 369 ارب روپے کی ادائیگیاں کیِ گئیں۔

جوکہ گزشتہ مالی سال کی نسبت 45 فیصد زیادہ ہیں۔ ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی مد میں 3.27ٹریلین وصولی کی، ہدف 568 ارب تھا، یوں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کی نسبت انکم ٹیکس وصولی میں41 فیصد اضافہ ہوا۔ اس اضافے کے بڑی وجہ بینک ہیں جن کی منافع میں بلند شرح سود کے باعث ریکارڈ اضافہ ہوا۔

ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی مد میں 2.24 وصولیاں کیں، جوکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت سے 18 فیصد زائد ، مگر موجودہ افراط زر کے لحاظ سے کم ہے، جس سے وصولیوں میں لیکیج کی نشاندہی ہوتی ہے۔ایف بی آر نے ہدف سے 393ارب کم سیلز ٹیکس وصولی کی۔

ایف بی آر کواس شعبہ میں اپنی استعداد موثر بنانے پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔حکومت نے تجارتی شعبے کی حقیقی سیلز کے تعین کیلیے متعدد اقدامات کئے مگر مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔

فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 402 ارب تک رہیں جوکہ 9 ماہ کے ہدف سے 19ارب کم مگر گزشتہ کی اسی مدت سے 62 فیصد زائد ہے۔فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں وصولی میں اضافے کی بڑی وجہ تمباکو اور سیمنٹ کے شعبے ہیں۔

ایف بی آر کسٹم ڈیوٹیز کا ہدف153ارب کے فرق سے حاصل کرنے میں ناکام رہا،9ماہ میں صرف 809 ارب وصول کئے جوکہ گزشتہ سال کی اسی مدت کی نسبت16فیصد زائد ہے۔کسٹم ڈیوٹیز کا ہدف ماہانہ5ارب ڈالر کی درآمدات کی بنیاد پر طے کیا گیا تھا، مگر درآمدات کچھ بیرونی مسائل کی وجہ سے 4.5ارب ڈالر تک رہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔