اسرائیل اور بھارت عالمی دہشت گرد
راج ناتھ نے بڑھک مارتے ہوئے کہا کہ ہم نے مانسہرہ میں گھس کر حملہ کیا تھا
بھارت اور اسرائیل نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد ملک ہیں، اگر ان کی دہشت گردی کو نہ روکا گیا تو پھر دنیا کو کوئی تباہی اور بربادی سے نہیں بچا سکے گا۔
اسرائیل نے فلسطینیوں پر دہشت گردی کی حد کردی ہے تو بھارت نے کشمیریوں کو اپنا محکوم بنانے کے لیے دہشت گردی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ غزہ کی جنگ میں اب تک چالیس ہزار فلسطینی شہید کر دیے گئے ہیں تو کشمیر میں اب تک کئی لاکھ کشمیری حق خود اختیاری مانگنے کے جرم میں بے دریغ شہید کر دیے گئے ہیں۔
اس وقت بھی کشمیر نہ صرف ایک جیل خانے کی تصویر پیش کر رہا ہے اور نہتے کشمیریوں کا قتل عام جاری ہے تو اُدھر غزہ میں اسرائیل 6 ماہ سے مسلسل فلسطینیوں پر مہلک بم برسا رہا ہے۔ جنگ بندی کے سلسلے میں کئی قراردادیں پیش کی جاچکی ہیں مگر امریکا بہادر نے ویٹو کرکے اسرائیل سے اپنی یکجہتی کا ثبوت دیا ہے۔
اب ایک قرارداد ضرور امریکی ویٹو ہونے سے محفوظ رہی ہے مگر اسے امریکا نے نان بائنڈنگ یعنی غیر موثر قرار دے کر اسرائیل کو فلسطینیوں کو قتل کرنے کا پھر لائسنس عطا کر دیا ہے۔ اب صرف مسلمان ممالک کا ہی نہیں اقوام عالم کا صبر کا پیمانہ حد سے تجاوز کر گیا ہے اور وہ ہر قیمت پر جنگ رکوانا چاہتے ہیں مگر بے بس و مجبور نظر آتے ہیں۔
سلامتی کونسل میں حالیہ جنگ بندی کی قرارداد کو کوڑے دان میں ڈالے جانے یعنی نان بائنڈنگ قرار دے کر ایک نیا تماشا شروع کیا گیا ہے اب ایسے میں اقوام متحدہ کے وجود کا کیا جواز باقی رہ گیا ہے جب وہ اپنے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کرا سکتی تو پھر وہ بھی لیگ آف نیشن کی طرح ایک ناکام ادارہ بن کر رہ گیا ہے۔
ایک جانب اسرائیل نے اپنی جارحانہ کارروائیوں سے اپنے پڑوسیوں کو بھی تنگ کر رکھا ہے تو ادھر اس کا اسٹرٹیجک دوست بھارت کی بھی دہشتگردانہ کارروائیاں پڑوسی ممالک میں جاری ہیں جن سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہو رہا ہے۔ بھارت دہشتگردی میں اتنا آگے نکل چکا ہے کہ وہ اس کا کھلم کھلا اعتراف بھی کرنے لگا ہے۔
گزشتہ دنوں اس کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک پریس کانفرنس میں بھارت کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے۔ راج ناتھ سنگھ کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ آر ایس ایس کے کٹر مسلم دشمن رہنما ہیں۔ وہ بھی مودی کی طرح اپنی انتہا پسندی اور خاص طور پر مسلم دشمنی کی بنیاد پر بھارت کے وزیر دفاع مقرر کیے گئے ہیں۔
پہلے وہ یوپی کے وزیر اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں ان کے دور میں بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کے منصوبے کو عملی شکل دی گئی تھی انھوں نے بحیثیت وزیر اعلیٰ آر ایس ایس کی پالیسیوں کے عین مطابق مسلمانوں سے تضحیک آمیز سلوک جاری رکھا تھا۔ جب مودی وزیر اعظم بنے تو اپنے اس کٹر مسلم دشمن دوست کو نہیں بھول سکے اور اسے اپنی کابینہ میں وزیر داخلہ کا عہدہ دے دیا۔
مودی کی دوسری جیت کے بعد امیت شاہ نے وزیر داخلہ بننا چاہا تو مودی اس کی فرمائش کو فراموش نہیں کر سکے اس لیے کہ مودی حکومت کو دراصل اس نے ہی چانکیائی انداز سے سنبھال رکھا ہے۔ اس کے بعد راج ناتھ سنگھ کو وزیر دفاع بنا دیا گیا وہ اس عہدے پر رہتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف تو زہر گھولتے ہی رہتے ہیں ساتھ ہی ساتھ پاکستان کو بھارتی جارحیت کا نشانہ بنانے کیلئے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کرتے رہتے ہیں۔
پلوامہ کا نام نہاد ڈرامہ جو خود مودی کی انتخابی مہم کو کامیاب بنانے کیلئے رچایا گیا تھا اس کا بدلہ پاکستان سے لینے کیلئے پاکستان پر بزدلانہ فضائی حملہ کیا گیا اور یہ ظاہر کیا گیا کہ سرحد پار پاکستان کے ایک دہشتگردوں کے اڈے کو تباہ کر دیا گیا ہے جبکہ یہ سفید جھوٹ تھا اس حملے میں پاکستان کو صرف ایک کوے کی ہلاکت کا غم برداشت کرنا پڑا تھا اور باقی سب ٹھیک تھا مگر اس حملے کے جواب میں پاکستان نے تین جنگی جہاز تباہ کر دیے تھے اور ایک ابھی نندن نامی پائلٹ کو قیدی بنا لیا تھا۔
راج ناتھ نے بڑھک مارتے ہوئے کہا کہ ہم نے مانسہرہ میں گھس کر حملہ کیا تھا اور اگر ہم پر دہشتگردی مسلط کی گئی تو ہم پھر گھر میں گھس کر ماریں گے۔ مودی بھی اس وقت اپنی انتخابی ریلیوں میں پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں اور صاف صاف کہہ رہے ہیں کہ ہم پاکستان کو گھر میں گھس کر ماریں گے۔
بات دراصل یہ ہے کہ جب بھی مودی حکومت انتخابات کے گرداب میں پھنس جاتی ہے تو پھر اپنے عوام کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے پاکستان کو دھمکیاں دینے کا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہے۔ اس دفعہ بھی مودی پھر پاکستان کارڈ کا استعمال کر رہا ہے کاش کہ وہاں کے عوام کچھ سمجھ کا مظاہرہ کریں اور مودی کے پروپیگنڈے کو خاطر میں نہ لائیں۔
خوش قسمتی سے بھارت کی تمام حزب اختلاف کی پارٹیاں مودی کی انتخابات کے وقت پاکستان مخالف بیان بازی کی حقیقت کو سمجھ چکی ہیں اور اسی لیے وہ مودی کی پاکستان مخالف پالیسی کے خلاف ہیں ۔ کانگریس کے دور میں کشمیر کے مسئلے پر مسلسل مذاکرات ہوتے رہے تھے مگر مودی نے آ کر فوراً مذاکرات کا سلسلہ ہی بند نہیں کیا ہے بلکہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بھی ختم کر دیا ہے جس کی کانگریس اور حزب اختلاف کی دیگر پارٹیاں اب بھی مخالف ہیں۔ وہ اب بھی کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال رکھنے کی حامی ہیں۔
برطانوی اخبار گارڈین میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار غیر ملکی سرزمین پر رہنے والے بھارت مخالف عناصر کو ختم کرنے کی ایک وسیع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے ۔اس کے مطابق پاکستان میں اب تک بیس پاکستانیوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
راج ناتھ سنگھ نے ایک بھارتی ٹی وی چینل نیوز نیٹ ورک 18 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی دہشت گرد بھارت میں کارروائی کرنے کے بعد بھاگ کر پاکستان جائے گا تو اسے پاکستان میں گھس کر مارا جائے گا، کیونکہ یہ وزیر اعظم مودی کی نئی پالیسی ہے۔
گزشتہ دنوں مودی نے اپنی ایک انتخابی ریلی میں خود کہا کہ آج کا ہندوستان حملہ کرنے کے لیے دشمن کے علاقے میں گھس جاتا ہے۔ مودی کے اس بیان کی تصدیق گزشتہ برس جون میں خالصتانی تحریک کے سکھ علیحدگی پسند رہنما دیپ سنگھ نجر کو کینیڈا کے شہر سرے کے ایک گرودوارے کے باہر مارے جانے کے واقعہ سے بھی ہوتی ہے۔ پھر انھوں نے امریکا میں بھی ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کو مارنے کی ناکام کوشش کی جس پر بائیڈن نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔
کینیڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو نے بھی اپنے سکھ شہری کے قتل کا الزام بھارت پر لگایا تھا جسے مودی کو بعض مصلحتوں کی بنا پر تسلیم کرنا پڑا ہے۔ تاہم پاکستان کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے میں مودی حکومت اب بھی سرگرم ہے۔ چینی شہریوں کے قتل میں بھی وہی ملوث ہے مگر اس کا اعتراف نہیں کیا گیا۔ کیوں کہ اس سے چین اس سے ایسا انتقام لے گا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔
بھارت کی عالمی سطح پر دہشت گردانہ کارروائیوں کے اعتراف کے بعد اب روس میں ایک شو میں ایک سو چالیس شہریوں کے قتل میں بھی بھارت کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ کرائے کے قاتلوں کے ذریعے پاکستان، کینیڈا اور امریکا میں پہلے ہی قتل و غارت گری کا مظاہرہ کر چکا ہے۔ دراصل ایسی دہشت گردانہ کارروائیاں بھارتی ''را'' نے اسرائیل کی موساد سے سیکھی ہیں جو اس سلسلے میں ایک زمانے سے بدنام چلی آ رہی ہے۔