ڈرامہ کیسے لکھیں

ڈرامہ ہو یا ناول، افسانہ ہو یا داستان ان تمام اصناف میں منظر کشی کا ہونا ضروری ہے


جبار قریشی April 21, 2024
[email protected]

ڈرامہ نگاری اردو ادب کی ایک باقاعدہ صنف ہے ڈرامہ کسی واقع یا قصے کو کرداروں کے ذریعے ناظرین یا پڑھنے والوں کے روبرو پیش کرنے کا نام ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایک اچھا ڈرامہ کیسے لکھا جاتا ہے؟ آئیے، اس سوال کے جواب کو ڈرامے کی اصطلاحات کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ڈرامے کی ایک اہم اصطلاح کہانی ہے، فرض کریں ایک کردار ہے جو ایک غریب گھرانے میں جنم لیتا ہے جب وہ بڑا ہوتا ہے تو اس کے دل میں فلمی ہیرو بننے کی خواہش جنم لیتی ہے وہ اپنی جدوجہد سے ایک دن کامیاب فلمی ہیرو بننے میں کامیاب ہو جاتا ہے اس کو عزت، دولت اور شہرت سب کچھ حاصل ہو جاتی ہے۔

ڈرامہ کی اصطلاح میں اس کو ''کہانی'' کہتے ہیں۔ اس سارے عمل میں وہ جن اتار چڑھاؤ اور کشمکش کے جن مشکل اور کٹھن مراحل سے گزرتا ہے اور پھر ان مشکلات سے عہدہ برآ ہوتا ہے، اس کو ڈرامہ کی اصطلاح میں ''پلاٹ'' کا نام دیا جاتا ہے۔

پلاٹ واقعات کو ترتیب دینے کا نام ہے کہانی میں جو واقعات ابھرتے ہیں، ان میں منطقی تعلق ہوتا ہے۔ ایک کامیاب ڈرامہ نگار واقعات کو اس طرح ترتیب دیتا ہے کہ ان میں منطقی تسلسل دکھائی دیتا ہے۔ کہانی کے واقعات ایک دوسرے سے باہم مربوط اور مسلسل ہوں گے تو ڈرامہ آغاز سے انجام تک اس میں روانی اور تسلسل قائم رہے گا۔ ڈرامہ میں انھی واقعات کو پیش کیا جاتا ہے جو مجموعی اور اجتماعی تاثر کو نمایاں کرنے میں معاون ہوں۔

ڈرامہ نگار اس ضمن میں اس بات کا خیال رکھے کہ کوئی بات بھی مرکزی خیال سے باہر نہ ہو تاکہ واقعات میں ایک وحدت کا تاثر قائم رہے۔ڈرامہ میں جو واقعات پیش کیے جاتے ہیں وہ کسی نہ کسی کردار کے سہارے پیش کیے جاتے ہیں اسے اصطلاح میں کردار نگاری کا نام دیا جاتا ہے اس لیے ڈرامے میں کردار نگاری کو ایک اہم مقام حاصل ہے۔کردار ہی غم، خوشی، محبت، نفرت، جذبات اور کیفیات کا اظہار کرتے ہیں، کرداروں کے افعال و اعمال عمل اور ردعمل سے ہی کرداروں کی تشکیل ہوتی ہے۔

کامیاب ڈرامہ کے لیے ضروری ہے کہ ڈرامہ میں جو کردار پیش کیے جائیں وہ دنیا کے جیتے جاگتے افراد کی طرح ہونے چاہئیں۔ یہ کردار حقیقی زندگی سے جتنے قریب ہوں گے ڈرامہ اتنا ہی کامیاب ہوگا۔کسی بھی کہانی میں شروع سے آخر تک ایک ایسا کردار ہوتا ہے جس کے گرد ساری کہانی گھومتی ہے، فنی نقطہ نظر سے اسے مرکزی کردار کا نام دیا جاتا ہے، ڈرامہ کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ مرکزی کردار موثر ہو۔کرداروں کے درمیان جو گفتگو ہوتی ہے اسے ڈرامہ کی اصطلاح میں مکالمہ کہتے ہیں۔

مکالمے کردار کی عکاسی کرتے ہیں۔ یعنی مکالمہ کے ذریعے ہی کرداروں کے صحیح احساسات اور جذبات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ یعنی کردار اپنے خیالات اور کیفیات کا اظہار مکالمے کے ذریعے سے کرتے ہیں۔ مکالمے کردار کے سماجی، تہذیبی اور نفسیاتی پس منظر کو سامنے رکھ کر لکھے جاتے ہیں مثلاً ایک تعلیم یافتہ فرد کی زبان ایک غیر تعلیم یافتہ آدمی سے مختلف ہوگی، اگر مکالمہ میں اس بات کا خیال نہیں رکھا جائے گا تو ڈرامہ میں جھول آئے گا اور وہ ڈرامے کی ناکامی کا سبب بنے گا۔ مکالمے کے لیے ضروری ہے کہ زیادہ طویل نہ ہوں۔ مکالمے جتنے برجستہ، برمحل اور فطری ہوں گے تو ڈرامہ اتنا ہی کامیاب ہوگا۔

ڈرامہ ہو یا ناول، افسانہ ہو یا داستان ان تمام اصناف میں منظر کشی کا ہونا ضروری ہے، اگر کہانی اس بات کی متقاضی ہے کہ آس پاس کے ماحول کی منظرکشی کی جائے تاکہ اسے پڑھ کر یا دیکھ کر حقیقت کا گمان ہو، تو ایسی صورت میں یہ ضروری ہو جاتا ہے کہ منظر کشی لازمی پیش ہو۔ منظر کشی کے لیے ضروری ہے کہ منظر کشی ایسی مکمل اور جاندار ہو کہ ہر منظر کی صحیح اور سچی تصویر آنکھوں کے سامنے آ جائے۔

مکالمہ اور منظرکشی کے ذریعے کہانی آگے بڑھتی ہے، اس طرح کہانی کا آغاز ہوتا ہے۔ کہانی میں دلچسپی برقرار رکھنے کے لیے ناظرین کو حیرت میں ڈالنے، توجہ اور دلچسپی برقرار رکھنے کے لیے ڈرامہ میں غیر متوقع حالات پیش کیے جاتے ہیں۔ ڈرامے کی اصطلاح میں اسے کشمکش کا نام دیا جاتا ہے، ایک ڈرامہ نگار حالات کے مختلف پہلوؤں میں کشمکش ظاہر کر کے کہانی میں پیچیدگی پیدا کر دیتا ہے۔ اس کا مقصد ناظرین کے ذہنوں کو الجھانا نہیں بلکہ ان کے اندر تجسس اور دلچسپی پیدا کرنا ہے۔ یہ کشمکش قانون فطرت اور انسانی نفسیات کے اصولوں کو پیش نظر رکھ کر لکھی جائے تو ڈرامہ اپنے مقصد میں کامیاب رہتا ہے۔

اس کشمکش کے نتیجے میں کرداروں کے درمیان ٹکراؤ پیدا ہوتا ہے، جسے ڈرامہ کی اصطلاح میں تصادم کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ تصادم دو کرداروں کے درمیان بھی ہو سکتا ہے، دو مقاصد کے درمیان بھی، دو مختلف نظریات کے درمیان بھی ہو سکتا ہے۔ دو مختلف تہذیبوں کے درمیان بھی۔ اس تصادم کے نتیجے میں ایک تناؤ کی صورت حال پیدا ہوتی ہے اس کے تحت حالات ایسا رخ اختیار کر لیتے ہیں جس میں یہ فیصلہ نہیں ہو پاتا کہ اب کیا ہوگا۔ اسے ڈرامہ کی اصطلاح میں نقطہ عروج کا نام دیا جاتا ہے۔ افسانے اور ناول میں بھی اس عنصر کا ہونا ضروری ہے ڈرامہ میں تو اسے لازمی پیش کرنا ہوتا ہے۔ یہ عنصر ایک کامیاب ڈرامہ کی جان ہے۔

اگر ڈرامہ نگار نے ڈرامے کے نقطہ عروج کے مرحلے کو کامیابی سے طے کر لیا ہے تو ڈرامہ انجام کی طرف جاتا ہے۔ انجام دراصل نقطہ عروج کا منطقی نتیجہ ہے اسے اصطلاح میں انجام کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ انجام مرکزی خیال کے ساتھ مربوط ہونا چاہیے۔ یاد رکھیں ڈرامے کی کہانی اور کردار معاشرے سے آتے ہیں، معاشرہ اپنی کہانیوں کا عکس ڈرامے میں دیکھتا ہے اس لیے ڈرامے کا اپنی زمین کے ساتھ تعلق ضروری ہے۔ ڈرامہ کے ذریعے نہ صرف دیکھنے والوں کی ذہنی تربیت کی جاتی ہے بلکہ ان کے ذوق کی تعمیر کا عمل بھی انجام دیا جاتا ہے۔

ڈرامے معاشرے کی تہذیب و تمدن کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لہٰذا ڈرامے اپنی زمین سے جڑے ہوئے ہونے چاہئیں اگر ڈرامے میں ان اصولوں کا خیال رکھا گیا تو یقینا ڈرامہ کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں