نیپال میں جیتی جاگتی دیویوں کی پُوجا

بالغ ہونے پر ان دیویوں کا ’ریٹائر‘ کردیا جاتا ہے


Nadeem Subhan June 17, 2014
بالغ ہونے پر ان دیویوں کا ’ریٹائر‘ کردیا جاتا ہے۔ فوٹو : فائل

دیوی دیوتاؤں کی پرستش دنیا کے کئی مذاہب میں کی جاتی ہے۔ کچھ مذاہب ایسے بھی ہیں جن میں صرف دیویوں کو پوجا جاتا ہے۔

ان تمام مذاہب میں ایک قدر مشترک ہے کہ ان کے پیروکار اپنے دیوی دیوتاؤں کی سنگی مورتیوں کو پوجتے ہیں جو خود ان کے یا ان کے آباء و اجداد کے ہاتھوں کی تراشیدہ ہوتی ہیں، مگر نیپال میں زندہ ' دیویوں' کو پوجا جاتا ہے۔

دراصل یہ دیویاں کنواری لڑکیاں ہوتی ہیں۔ انھیں ' کالی ' کا اوتار سمجھا جاتا ہے جو ہندومت میں طاقت اور قہر و غضب کی دیوی ہے۔ نیپال کے مختلف شہروں اور علاقوں میں متعدد دیویاں موجود ہیں مگر ان میں سے سب سے اہم کھٹمنڈو کی ' شاہی کماری ' ہے جو شہر کے مرکز میں واقع کماری گھر میں رہتی ہے۔

نیپالی زبان میں ان لڑکیوں کو ' کماری ' کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے دوشیزہ۔ ایسا نہیں ہے کہ ایک علاقے میں بہ یک وقت کئی لڑکیوں کو دیوی کے منصب پر فائز کیا جاتا ہو۔ ایک وقت میں ایک ہی لڑکی دیوی بنتی ہے اور اس کی ' ریٹائرمنٹ' پر دوسری دیوی اس کی جگہ لے لیتی ہے۔ دیوی کی ریٹائرمنٹ اس کی بلوغت سے مشروط ہوتی ہے۔ بالغ ہوتے ہی دیوی کو اس منصب سے ہٹا دیا جاتا ہے اور وہ ایک عام لڑکی بن جاتی ہے۔ ' زندہ دیویوں' کی پرستش کرنے والوں کا عقیدہ ہے کہ 'کالی' ان ( دیویوں) کے جسم میں موجود ہوتی ہے اور ان کے بالغ ہوتے ہی جسم سے نکل جاتی ہے۔

'' نواڑ '' نیپالی بودھوں کا ایک قبیلہ ہے۔ اس قبیلے کی دو شاخوں؛ شاکیہ اور بجراچاریہ سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں ہی دیوی کے طور پر منتخب کی جاتی ہیں، مگر اس کے لیے ایک پورا طریقۂ کار موجود ہے۔ ' کالی ' کے کماری کے جسم سے نکلتے ہی اس کی جانشین کی تلاش شروع ہوجاتی ہے۔

بودھوں کے پانچ بڑے پجاری ( پنچ بدھا) اور شاہی نجومی مل کر نئی دیوی کی تلاش میں جُت جاتے ہیں۔ دیوی کے منصب کی امیدوار کے لیے ضروری ہے کہ وہ صحت مند ہو، نہ تو اس کے جسم سے کبھی خون نکلا ہو اور نہ ہی وہ کسی بیماری میں مبتلا ہوئی ہو۔ جلد پر کوئی داغ دھبّا نہ ہو اور اس کے دودھ کے دانت بھی نہ گرے ہوں۔ یہ بنیادی شرائط ہیں۔ ان شرائط پر پوری اترنے والی لڑکی میں مزید 32 خوبیاں دیکھی جاتی ہیں۔



اگر اس میں تمام کی تمام خوبیاں موجود ہوں تو اسے دیوی کے مقدس منصب کی امیدواروں میں شامل کرلیا جاتا ہے۔ ان خوبیوں میں صراحی دار گردن، گائے کی لمبی پلکوں جیسی پلکیں، ہرنی جیسی ٹانگیں، شیر جیسی چھاتی، نرم اور واضح طور پر سنائی دینے والی آواز، زلفوں اور نینوں کا سیاہ ہونا، نرم و نازک ہاتھ پاؤں، اور منہ میں 20 دانتوں کا ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

مستقبل میں دیوی کے تخت پر براجمان ہونے کی امیدوار منتخب ہوجانے کے بعد کماری کی بہادری اور بے خوفی جانچنے کے لیے اس کے مزید امتحان لیے جاتے ہیں۔اس کا سب سے بڑا امتحان مذہبی قومی تہوار، دسہرہ کے موقع پر لیا جاتا ہے۔ پندرہ روزہ تہوار کی ایک رات '' کل رتری '' کہلاتی ہے۔

اس رات کو کالی کے نام پر 108 بھینسوں اور بکریوں کی قربانی کی جاتی ہے اور ان کے سر کاٹ کر کالی کے مندر کے باغیچے میں بانسوں پر ایستادہ کردیے جاتے ہیں۔ موم بتیوں کی روشنی میں جانوروں کے کٹے ہوئے سر اور ان کی باہر لٹکی ہوئی زبانیں بھیانک منظر پیش کرتی ہیں۔ ان کے درمیان رقص کرتے ہوئے نقاب پوش اس منظر کی خوف ناکی اور بڑھادیتے ہیں۔ چند برس کی بچی کو باغیچے میں لاکر تنہا چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اگر وہ خوف زدہ نہیں ہوتی تو اسے مزید آزمائشوں سے گزارا جاتا ہے۔ ان تمام آزمائشوں میں ثابت قدم رہنے پر اسے دیوی منتخب کرلیا جاتا ہے۔

کسی لڑکی کا دیوی بننا اس کے خاندان کے لیے قابل فخر بات ہوتی ہے مگر اس بچی کے شب و روز یکسر بدل جاتے ہیں۔ دیوی منتخب ہوجانے کے بعد اسے ایک مندر میں رکھا جاتا ہے۔ ماں باپ اور بہن بھائیوں سمیت کسی کو بھی اس سے ملنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ اسے صرف مذہبی تہواروں کے دوران اپنے پیروکاروں کو درشن دینے کے لیے مندر سے باہر نکالا جاتا ہے۔

دیوی کے لیے پیدل چلنے کی بھی ممانعت ہوتی ہے۔ بہ وقت ضرورت پچارنیں اسے ہاتھوں میں اٹھا کر لے جاتی ہیں۔ ہر وقت بیٹھے یا لیٹے رہنے کی وجہ سے وہ چلنا بھول جاتی ہے۔ اور بلوغت کو پہنچنے کے بعد جب اسے دیوی سے اچانک ایک عام سی لڑکی بننا پڑتا ہے تو پھر اسے چلنے پھرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ دیوی کا رشتہ عام زندگی کی ہر بات سے منقطع ہوجاتا ہے۔ اسے اسکول جانے کی بھی اجازت نہیں ہوتی۔

کماری جب بلوغت کو پہنچتی ہے تو اسے دیوی کے منصب سے فارغ کردیا جاتا ہے۔ اس ' ریٹائرمنٹ ' کے لیے باقاعدہ ایک رسم ہوتی ہے۔ بارہ روز تک جاری رہنے والی اس رسم کے اختتام پر دیوی دوبارہ عام زندگی کی طرف لوٹ آتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں