یوم مئی کا جذبہ زندہ ہے
مزدوروں کے پاس اس جنگ میں ہارنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور جیتنے کے لیے پوری دنیا ان کے سامنے پڑی ہے
یوم مئی کو آج 138 سال ہوگئے۔آج یوم مئی کو یاد کرتے ہیں۔ ''کمیونسٹ مینی فسٹو ''دنیا کی مختلف مزدور تحریکوںکے نمایندوں نے 1848 میںکارل مارکس اور فریڈرک اینگلز کی سرکر دگی میں لندن میں تیا رکیا' مینی فسٹو کی ابتداء اس طرح ہوتی ہے ''تمام سماجوں کی آج تک کی تاریخ 'طبقاتی جدوجہد'کی تاریخ ہے۔''
سماج کی تاریخ کو ہم چار بڑے ادوار میں تقسیم کر سکتے ہیں(1) قدیم اشتراکی سماج ، اس وقت نہ ذاتی ملکیت تھی اور نہ طبقات کا وجود تھا(2) غلام داری سماج۔ اس میں آ قا 'غلام' جنگجو' مذہبی پیشواء اور تاجر طبقے شامل ہوتے(3)جاگیرداری سماج میں بادشاہ' جاگیر دار' مذہبی پیشواء' پیشہ ور طبقات' کسان' غلام دہقان' اور تاجر طبقے ہو تے(4)ماڈرن سرمایہ دارانہ سماج میں مختلف طبقات کی پر پیچ تقسیم کے بجائے سماج صرف دو طبقوں میں تقسیم ہو رہا ہے بورژوازی( سر مایہ دار) اور پرولتاریہ(محنت کش )۔ آج کے دور میں مزدور طبقے کو ا وقات کار میں جو تھوڑی بہت آ سا نیاںحاصل ہیںاس کوحاصل کرنے کے لیے مزدور طبقے کو ایک طویل جدوجہد کرنی پڑی ہے۔
اس جدوجہد کے دوران'' یوم مئی'' کو ایک سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے ۔اس کا پس منظر یہ ہے کہ مغربی سرمایہ دار طبقہ انتہائی امیر ہوگیا لیکن اس طبقے کی بھوک کم ہونے کے بجائے بڑھتی رہی' مزدوروںسے 16 گھنٹے کام لیا جاتا اوور ٹائم کا کوئی تصور نہیں تھا'دوران ڈیوٹی اگر کوئی مزدور زخمی ہو جاتا یا مر جاتا تو اس کے علاج معالجے کے لیے کوئی قانون نہیں تھا۔نوکری دینا اور نوکری سے نکالنا ما لک کا صوابدیدی اختیار تھا'ہفتہ وار چھٹی کا کوئی تصور نہیں تھا۔ مزدور طبقے کو غلاموں کی طرح کے سلوک کا سامنا تھا ، ان حالات کار کو تبدیل کرنے کے لیے امریکا اور یورپ میںمزدور تحریکیں شروع ہوئیں۔
1884میں مزدور وں کی تنظیم'' فیڈریشن آف آرگنائز ڈٹریڈز ا ینڈ لیبر یونینز'' نے امریکا میں اپنے اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا کہ '' یکم مئی 1886سے مزدوروں کے روزانہ اوقات کار آٹھ گھنٹے ہو ں گے' چونکہ اس مطالبے کو منوانے کے لیے تمام قانونی راستے ناکام ہو چکے ہیں، اس لیے اس دن عام ہڑتال کی جائے گی اور تحریک اس وقت تک جاری رہے گی' جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے۔'' اس تحریک کا مرکز امریکا کا صنعتی شہر شکاگو تھا، یکم مئی سے تحریک شروع ہوگئی' McCORMIC فیکٹری میں پولیس نے فائرنگ کرکے چار مزدوروں کو قتل اور کئی کو زخمی کردیا' مزدور تحریک کے منتظمین نے گزشتہ روز ''ہیے مارکیٹ'' ( Hey Market) کے چوک میں احتجاجی جلسے کا اعلان کیا۔
گزشتہ روز جلسہ پرامن طور پر جاری تھا آ خری مقرر خطاب کر رہا تھا کہ اچانک پولیس نے جلسہ گاہ پر فائرنگ شروع کر دی ، کئی مزدو مارے گئے اور متعدد زخمی ہوئے'بائیں بازو کے مزدور رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا۔ ایک جعلی مقدمے میں آ ٹھ مزدور رہنماؤں کو سزا ئے موت دے دی گئی' البرٹ پار سن' آ گسٹ سپائز 'ایڈولف فشر اور جارج اینجل کو 11 نومبر 1887کو پھانسی دے دی گئی۔ لوئیس لنگ نے جیل میں خود کشی کر لی اور باقی تینوں کو 1893میں معافی دے کر رہا کر دیا گیا'مئی کی اس مزدور تحریک نے آ نے والے دنوں میںطبقاتی جدوجہد کے متعلق شعور میں انتہائی اضافہ کیا۔
ایک نوجوان لڑکی ایما گولڈ نے کہا ''کہ مئی1886 کے واقعات کے بعد میں محسوس کرتی ہوں کہ میری سیاسی شعور کی پیدائش اس واقعے کے بعد ہو ئی ہے'' البرٹ پا رسن کی بیوہ لوسی پارسن نے کہا '' دنیا کے غریبوں کو چاہیے کہ اپنی نفرت کو ان طبقوں کی طرف موڑ دیں'جو ان کے غربت کے ذمے دار ہیں یعنی'' سر ما یہ دار طبقہ'' جب مزدوروں پر فائر نگ ہو رہی تھی تو ''ایک مزدور نے اپناسفید جھنڈا'ایک زخمی مزدور کے خون میں سرخ کرکے ہوا میں لہرا دیا' 'اس کے بعد مزدور تحریک کا جھنڈا ہمیشہ سرخ رہا' اس سے قبل مزدور وں کا جھنڈا سفید ہوتا تھا 'جو امن کا نشان تھا۔
1889 میں دوسری انٹرنیشنل کی پہلی کانگریس پیرس میں منعقد ہوئی 'اس میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی1890 کو '' یوم مئی'' کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا' اس دن کی تقریبات بہت کامیاب رہیں'اس کے بعد یہ دن '' عالمی یوم مزدور'' (International Labour Day) کے طور پر منایا جانے لگا سوائے امریکا' کینیڈا اورجنوبی افریقہ کے' جنوبی افریقہ میں نسل پرست حکومت کے خاتمے کے بعد یوم مئی وہاں بھی منایا جانے لگا ۔
مزدور اور دیگر استحصال زدہ طبقات کی حکومت لینن کی سربراہی میں اکتوبر انقلاب کے بعد سوویت یو نین میں قائم ہوئی' اس کے بعد مزدور طبقے کی عالمی تحریک بڑی تیزی سے پھیلی اور چالیس پچاس سالوں میں دنیا کی تقریبا نصف آبادی پرمزدور طبقے کا انقلابی سرخ پرچم لہرانے لگا' دوسری طرف سرمایہ دار اپنے ممالک کے حدود سے نکل کر غریب ممالک کے وسائل اور مزدوروں کا استحصال کرنے لگ گئے تھے ۔
لینن نے اپنی کتاب '' سامراج سرمایہ داری کی آ خری منزل'' میں ان تمام ہتھکنڈوں کا تفصیل سے ذکر کیا تھا 'سامراجی ہتھکنڈوں اور دیگر وجوہات نے عارضی طو ر پر عالمی مزدور طبقے کو ناکامی سے دوچار کر لیا ،اس پر سرمایہ دار طبقے نے سوشلزم کے خاتمے کے شادیانے بجائے۔
فوکو یاما جیسے مصنف نے لکھاکہ سرمایہ داری نظام کے ساتھ سماج کی تکمیل اور'' تاریخ کا خاتمہ'' ہوگیا ہے۔ طبقاتی جدوجہد اس وقت سے جاری ہے 'جب سے طبقات وجود میں آ ئے ہیں اور اس وقت تک جاری رہے گی' جب تک طبقاتی بنیاد پر قائم سماج کا مکمل خاتمہ نہ ہو جائے' اس جنگ میں آ خری فتح محنت کشوں کی ہوگی' مفت خورسرمایہ داروں اور حکمرانوں کے مقدر میں شکست لکھ دی گئی ہے ۔ ''مزدوروں کے پاس اس جنگ میں ہارنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور جیتنے کے لیے پوری دنیا ان کے سامنے پڑی ہے''۔ یوم مئی کا یہی پیغام ہے۔ بقول فیض۔
؎ جب تاج اچھالے جائیں گے
جب تخت گرائے جائیں گے
ہاں ہم دیکھیں گے ۔ لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے ۔انشا اللہ۔