کہیں آپ بوڑھے تو نہیں ہو رہے

بڑھاپا یوں تو ہر ایک پر عمر کے ایک خاص حصے میں آتا ہے۔


تحریم قاضی May 05, 2024
فوٹو : فائل

خوبصورت دلکش اور جوان دکھائی دینا ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے۔اور اپنی اس خواہش کی تکمیل کے لئے وہ ہر ممکن کوشش بھی کرتا ہے ۔ چاہے وہ گھریلو ٹوٹکے ہوں یا پھر کاسمٹکس کا استعمال یا مختلف سکن ٹریٹمنٹس۔ اس سب سے قطع نظر ایک حقیقت اٹل ہے کہ عمر رسیدگی کا عمل قدرتی ہے اور اس نے وقوع پذیر ہونا ہی ہونا ہے۔

اسے ان مختلف حربوں سے سست تو کیا جاسکتا ہے لیکن روکا نہیں جاسکتا۔ لیکن بعض اوقات لوگ اپنے جسم اور جلد پر ہونے والی ایسی تبدیلوں کو نظرانداز کر رہے ہوتے ہیں جوکہ عمررسیدگی کی قبل از وقت نشانیاں ظاہر کرتی ہیں۔ بڑھاپا یوں تو ہر ایک پر عمر کے ایک خاص حصے میں آتا ہے۔لیکن کچھ لوگوں پر قبل از وقت طاری ہونے لگتا ہے۔اس کا تعلق موروثیت سے بھی ہے لیکن اس کی وجہ کہیں نہ کہیں ان کا وہ طرز زندگی بھی ہوتاہے جو براہ راست اثرانداز ہوتا ہے۔ عموماً عمر کی تیسویں اور چالیسویں دہائی میں لوگ اپنی زندگی کو لے کر جو فیصلے کرتے ہیں وہ باقی زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔

ان فیصلوں میں اپنی صحت اور طرز زندگی کا انتخاب اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ مناسب خوراک نہ لینا اور ورزش نہ کرنا زیادہ وقت تک سورج کی شعاعوں سے سامنا یہ سب قبل از وقت بڑھاپے کا سبب بن سکتے ہیں۔لیکن ایک تنددرست ذہن اور طرز عمل بڑھاپے کو وقت سے پہلے خود پہ طاری ہونے سے روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ درجہ ذیل میں کچھ ایسی نشانیاں ہیں جو ظاہر ہونے پر آپ کو چونکنا ہو جانا چاہیئے کہ آ پ وقت سے پہلے بوڑھے ہو رہے ہیں۔

بال جھڑنا

قبل از وقت بڑھاپے کی علامات میں سے انتہائی عام بالوںکا جھڑنا ہے۔ خصوصاً مردوں میں اس کا تناسب زیادہ ہے کیونکہ فولیسائل (جو کہ سیلز کا ایک جتھا ہوتا ہے) بنانے والے سیلز میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے۔فولیسائل خلیوںکا یک تھیلی نما یا جتھا نما گروپ ہوتا ہے جیسے خواتین کی بیضہ دانی میں ایک فولیسائل میں ایک انڈا ہوتا ہے جبکہ جلد میں ایک فولیسائل میں ایک بال ہوتا ہے ۔ دراصل یہ جتھا بالوںکو جلد کے اند جوڑ کر رکھتا ہے لیکن جیسے ہی فولیسائل میں خرابی پیدا ہوتی ہے اس کے اندر بالوں کو جلد سے جوڑے رکھنے کی صلاحیت معدوم ہوجاتی ہے جس کی بنا پر بال تیزی سے جھڑنے لگتے ہیں۔

گو کہ سائنسدان بھی ابھی اس حوالے سے کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکال پائے کہ آخر گنج پن کی اصل وجہ کیا ہے۔اس کے بارے میں موجود تصور کی رو سے عمر سے متعلق ڈی این اے کو پہنچنے والے نقصان کے اثرات سے بالوں والے فولیسائلزمتاثر ہوتے ہیں اور دوبارہ سے بننا مشکل ہوجاتا ہے۔فولیسائل کو قدرتی طور پر تیار کرنے والی خوراک میں سورج مکھی کے بیچ، مچھلی ، دہی ، دالیں اور گوشت شامل ہیں۔ اگر انھیں اپنی روزمرہ خوراک میں شامل کیا جائے تو اس کے بہتر نتائج ہوسکتے ہیں۔

ڈھلکتی جلد

جلد کو پہنچنے والا نقصان بڑھاپے کی واضح نشانیوں میں سے ایک ہوتا ہے۔ اس کی کئی اشکال ہوسکتی ہیں لیکن ڈھلتی ہوئی جلد اس کی واشگاف علامت ہے۔جب جسم میں کولیجن بننا رک جاتا ہے تو فائبرز میں لچک ختم ہوجاتی ہے جو جلد کے اندر لچک کو برقرار رکھتی ہے۔ یہ نوجوانوں میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے ۔ زیادہ تر لوگوں میں یہ علامت اس وقت واضح ہوتی ہے جب وہ تیزی سے وزن کم کرتے ہیں اس میں جسم سے جلد ڈھلک جاتی ہے۔ جس سے وہ بوڑھے دکھنے لگتے ہیں۔ اس ضمن میں پروفیشنل جم ٹرینرز سے اور نیوٹرشنسٹ سے رہنمائی لینی چاہیئے۔

یادداشت

جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے اس میں یاداشت کا کمزور ہونا عام بات ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہوتی ہے کہ جسم میں خون کی گردش اور بہاؤ دماغ کی جانب کم ہونے لگتا ہے جس سے شعوری سطح پت مسائل ابھرتے ہیں۔لیکن نوجوان بھی اس سے متاثر ہوسکتے ہیں اگر وہ اپنا دھیان نہیں رکھتے۔اور نوجوانوں میں یادداشت کی کمزوری ظاہر کرتی ہے کہ وہ اپنی طبی عمر سے کہیں زیادہ بوڑھے ہوچکے ہیں۔

نیند کی کمی اور ورزش کو اپنی روٹین نہ بنانا بہت سے نوجوانوں کو یادداشت کے مسائل کا شکار بناتا ہے۔ اسی کے ساتھ تنقیدی نقطہ نظر کا فقدان بھی اس کو ہوا دیتا ہے۔ جب ذہن کے پاس کرنے کو کوئی کام نہیںہوگا تو وہ سستی اور تنگدستی کی آماجگاہ بنا رہے گا۔ ذہن کی ورزش کے لئے پزلز، مشکلو ں کو پار کرنے والے کھیل اور کوئی سپورٹس جیسے فٹ بال، ٹینس، کرکٹ وغیرہ معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

نیل

بوڑھے لوگ چوٹ لگنے پر عموماً جلد زخمی ہو جاتے ہیں اور نیل پڑجاتے ہیں۔ ایسا اس وجہ سے ہوتا ہے کہ جلد پتلی ہوجاتی ہے اور خون کی نسیں پہلے جیسی مضبوط نہیں رہتیں جس سے چوٹ لگنے پر وہ پہلے جیسا اپنا دفاع نہیں کر پاتیں۔لیکن نوجوانوں میں نیل پڑنا ایک علامت ہے کہ وہ تیزی سے بڑھاپے کا شکار ہو رہے ہیں کیونکہ جوانی میں رگیں مضبوط ہوتی ہیں جلد کی موٹائی بھی مناسب ہوتی ہے تو کسی بھی قسم کی ہلکی پھلکی چوٹ سے انھیں نقصان پہنچنے کا اندیشہ نسبتاً کم ہوتا ہے۔ جسم پر نیل کا پڑنا بڑھاپے کے ساتھ ساتھ جگر کی خرابی کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔ خصوصاً شراب نوشی کرنے والے افراد میں ایسی نشانیاں دکھائی دیتی ہیںان کی جلد قدرے پیلی نظر آتی ہے اور وہ اپنی عمر سے بڑے دکھائی دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ نیل کا پڑنا ایسی ادویات کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے جو خون کو پتلا کرنے کی غرض سے استعمال کی جاتی ہیں۔

مخصوص ایام میں ناہمواری

خواتین ایک خاص عمر کی حد کو پہنچتی ہیں تو سن یاس (جب خواتین میں ماہواری قدرتی طور پر رک جاتی ہے)آتا ہے۔عام طور پر یہ پچاس کی دہائی میں ہوتا ہے۔ لیکن اگر یہ وقت سے پہلے ہو تو اس کا مطلب ہے کہ خواتین کے تولیدی نظام میں کوئی سنگین مسئلہ درپیش ہے جس کے پیش نظر مخصوص ایام کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ایسی صورت میں فوری کسی ماہر گائناکالوجسٹ سے رابطہ کرنا چاہیئے۔

امراض قلب

انسان کا دل جسم میں بیٹری کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر بیٹری چل رہی ہے تو پاور ہے اور اگر یہی کام کرنا چھوڑ دے گی تو سسٹم ناکارہ ہوجائے گا۔ دل کی بیماریاں بڑھتی عمر کے ساتھ لاحق ہوتی ہیں۔ ناقص خوراک اور ورزش نہ کرنا امراض قلب کی اہم وجوہات ہیں۔ اپنے کولیسٹرول لیول کو متوازن رکھنا اور صحت بخش خوراک کا استعمال ہارٹ اٹیک سے بچنے کی تدابیر ثابت ہوسکتی ہیں۔ اسی طرح کھیلوں میں حصہ لینااور جم جانا ، سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا دل کی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔

تھکاوٹ

بوڑھے لوگ اکثر جلد تھک جاتے ہیں اور تھکاوٹ کی وجہ سے کوئی کام ڈھنگ سے سرانجام نہیں دے سکتے۔آج کل لوگوں میںسست طرز زندگی عام ہوچکا ہے جس کی وجہ سے وہ کئی بیماریوں کا شکارہیں۔ لوگ آفس میں دن کا آدھے سے زیادہ حصہ بیٹھ کر گزار دیتے ہیں اور خوراک کے نام پر جنک فورڈ کو کھاتے ہیں۔ جسمانی مشقت نہ ہونے کی وجہ سے جسم میں خلیوں کے ٹوٹنے اور بننے کا ایک قدرتی عمل درست انداز میں سرانجام نہیں پاتا اور جسم تھکاوٹ کا شکار رہنے لگتا ہے۔

بے رونق جلد

وقت سے قبل بڑھاپے کی ایک اور بڑی علامت یہ ہے کہ جوانی میں ہی جلد بے رونق ہو جائے۔نوجوانوں کی جلد عموماً تروتازہ اور چمکدار ہوتی ہے اور یہ ایک صحت مند جلد کی نشانی ہوتی ہے۔ بعض کی جلد کو دیکھ کردل بے اختیار تعریف کر بیٹھتا ہے۔ اگر جلد کا مناسب انداز میں خیال رکھا جائے تو تادیر تروتازہ رہ سکتی ہے۔ زیادہ پانی پینا جلد کوبے رونق ہونے سے بچاتا ہے۔ عموماً درمیانی عمر کے لوگ بوڑھے دکھنے لگتے ہیں کیونکہ وہ اپنی زندگی میںمنفی طرز عمل کو اپناتے ہیں جس کا نقصان انھیں خو د اٹھانا پڑتا ہے۔

کمزوربینائی

آجکل لوگوں کا بہت زیادہ وقت موبائل یا کمپیوٹر کی سکرین کے سامنے گزرتا ہے۔ اور یہ ان کی بینائی کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتا ہے۔ ماہرین ابھی بھی اس پر مزید تحقیق کر رہے ہیںلیکن لب لباب یہ ہے کہ آنکھوں کو سکرین ٹائم بڑھانے سے نقصان ہوتا ہے۔ کوئی بھی نہیں چاہے گا کہ وہ آنکھوں کے مسائل سے دوچار ہو اس کے لئے ضروری ہے کہ متوازن غذا اور خوارک کا استعمال کرتے ہوئے خود کو پیشگی مسائل سے بچایا جاسکے۔

دانت ٹوٹنا

دانت ہمارے جسم کا اہم حصہ اور قدرت کی خاص دین ہیں۔ دانتوں کی حفاظت کے لئے ضروری ہے اور اس ضمن میں برش کرنا ناگزیر ہے۔ قدرت کی عطا کا کوئی نعم البدل نہیں ہوسکتا۔ بڑی عمر کے لوگوں کے دانت گر جاتے ہیں ان کا اینمل گھس جاتا ہے ۔ اگر نوجوانی میں ہی باقاعدگی سے برش کیا جائے اور دانتوں کی حفاظت کی جائے تو یہ تادیر درست رہتے ہیں۔ زیادہ میٹھا دانتوں کے اینمل کو نقصان پہنچتا ہے۔ اگر مناسب حفاظت کی جائے تو بہتر انداز میں زندگی بسر کی جا سکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں