پاکستان کے ڈیری سیکٹر کو مسلسل چیلنجوں کا سامنا ماہرین

اس شعبے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانے کے لیے کوششوں کی ضرورت ہے


کلاڈ ایگری پاکستان،ناسنا اور ڈینکا ویٹ نیدرلینڈکے درمیان شراکت داری کی تقریب —فائل فوٹو

دودھ کی پیداوار میں دنیا کا چوتھا ،زراعت کا بڑا ذیلی شعبہ،لائیو اسٹاک کے ساتھ ویلیو ایڈڈ زراعت میں 60 فیصد اور جی ڈی پی میں 11.7فیصد حصہ ڈالنے کے باوجود پاکستان کا ڈیری سیکٹر مسلسل چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے۔

یہ چیلنج اس کی بہترین صلاحیت میں رکاوٹ ہیں۔پاکستان کی ڈیری اور بیف انڈسٹری24کروڑ آبادی کی دودھ اور گوشت کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے محدود کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے ، بین الاقوامی معیار کے مطابق لانے کیلیے اس شعبے میں بہتری کیلیے بہت زیادہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انڈسٹری ماہرین نے کلاڈ ایگری پاکستان،ناسنا اور ڈینکا ویٹ نیدر لینڈکے درمیان شراکت داری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، واضح رہے کہ ناسنا لائیو سٹاک کمپنی جانوروں کی برآمدات کی صفِ اوّل آسٹریلوی کمپنی ہے اور ڈینکا ویٹ نیدرلینڈ بچھڑوں کی خوراک میں عالمی لیڈر ہے جو 90 سالہ تجربہ رکھتی ہے۔

اس موقع پر ہالینڈ کی سفیر ہینی فوکل ڈی ویریز نے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستان میں 50 ڈچ کمپنیاں زراعت ، ڈیری سیکٹر اور دوسرے شعبوں میں کام کررہی ہیں۔ غیر ملکیوں کمپنیوں کیلیے پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع دستیاب ہیں۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ اس شراکت داری کے مثبت نتائج حاصل ہوں گے۔

اس موقع پر کلاڈ ایگر ی پاکستان کے سی ای او اور کلاڈ ایگر ی گروپ کے گلوبل بزنس ڈائریکٹر ڈاکٹر رانا شوکت حسین نے کہاکہ ناسنا اور ڈینکا ویٹ نیدرلینڈ کے ساتھ مل کر ہم اعلیٰ لائیو سٹاک اور خوراک کے مسائل کا حل متعارف کرارہے ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان کے ڈیری اور بیف کسانوں کیلیے اعلیٰ بین الاقوامی طریقوں کے نفاذ کے ساتھ معلومات کے تبادلے کیلیے ایک پلیٹ فارم بھی مہیا کر رہے ہیں۔ اس شراکت داری سے پاکستان کے ڈیری اور بیف سیکٹر کو غیر معمولی فوائد حاصل ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں