نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں آج بھی ہےفیصل واوڈا

حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی مشکلات کے متوازی کوئی پلان ہی نہیں بنایا


Monitoring Desk May 14, 2024
فارم 47 والی حکومت سے بات نہیں ہو سکتی توفارم 45 والے ہم لا نہیں سکتے،گفتگو —فائل فوٹو

آزاد سینیٹر فیصل واوڈانے کہا ہے کہ دھاندلی اس سے پہلے بھی ہوئی ہے،دھاندلی تو روٹین ہے۔ آج جس دھاندلی کو آپ رو رہے ہیں وہ 2018 میں بھی ہوئی تھی، تواس میں کوئی نئی چیز ہم نے نہیں دیکھی۔

جوڈیشل کمیشن یہاں بنتے رہیں گے،کمیشن، کمیشن یہاں ضرور چلتا ہے، بنتا بھی ہے اور لوگوں کی جیبوں میں بھی جاتا ہے،باقی کمیشنوں کا آج تک فیصلہ ہوتے نہیں دیکھا، سو اب یہی حکومت ہے،اس کے آگے کوئی چیز نہیں، ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے چھولے تو کھانے ہیں۔ بھنے ہوئے کھائیں گے۔

جلے ہوئے کھائیں گے یا اس کے اندر کوئلے کے کھائیں گے۔ کھانے تو پڑیں گے۔ جس جگہ سے آپ نے گزرنا ہے،وہ تو بہت مشکل جگہ ہے،نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، نااہل حکومت آج بھی ہے،جو پرانی غلطیاں ہیں ان کا ازالہ تو کرنا ہے قوم نے،وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ آدمی منصوبے بناتا ہے، مگر ہوتا وہی ہے جو اللہ چاہتا ہے۔

ہمارے بھی بہت سے منصوبے بنے تھے، اگر آج کے فارم 47 کے چھولوں کی بات کریں گے تو آپ 2018کے چھولوں کی بات بھی کریں ، 2013 کے چھولوں کی بھی بات کریں، تو ادھر بھی آپ بیلنس کریں۔2008 کے انتخابات کی بھی بات کریں، پھر ایسا نہیں ہو گا کہ سلیکٹڈ ہو، جب آپ ہار گئے، یا آپ ہرائے گئے، یا آپ جیت گئے اورآپ کو جتایا گیا، جب جہازوں میں بندے بیٹھ رہے تھے اور ہم کہہ رہے تھے کہ مقبولیت ہے، ان کو کھانا بھی دیتے تھے، پانی بھی دیتے تھے، شیروانی بھی دیتے تھے۔

کوٹ بھی دیتے تھے، ٹائی بھی دیتے تھے، میں جن چھولوں کی دیگ میں بیٹھا ہوں وہ مرغ چھولے ہیں۔ ان کے پاس ابھی چھولے آدھے کچے ہیں، آدھے پکے ہیں۔ لیکن انہوں نے بھی بہت چھولے دیکھے ہیں میری طرح۔ مذاکرات کے حوالے سے ایک سوال پر فیصل واوڈا نے کہا کہ اس حوالے سے ہمیں تھوڑا بیک گراﺅنڈ میں جانا پڑے گا۔

پہلے تو پی ٹی آئی کےلیے قمر باجوہ بہت برے تھے۔ انہوں نے سارا گیم بنایا۔ پھر انہی قمر باجوہ کو کہا کہ ایکسٹیشن لے لو۔ ہم آپ پر اتنا بھروسہ کرتے ہیں کہ آپ الیکشن کرا دیں۔ پھر یہ رجیم بری ہو گئی، پھر اس رجیم سے ڈائیلاگ کرنے کی فرمائش آنی نہیں چاہیے تھی کیونکہ وہ بری تھی۔ بوقت ضرورت اچھا اور برا نہیں ہو سکتا۔ ایک موقف اختیار کریں، جو ڈائیلاگ کی بات کر رہے ہیں، تو سیاسی جماعتیں تو اس کیلئے تیار ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ فارم 47 والی حکومت سے ہم بات نہیں کریں گے۔توفارم 45 والے تو ہم لا نہیں سکتے۔

یہی ہیں جن سے آپ نے بات کرنی ہے۔ حکومت وقت بھی اب یہی ہے،آپ نے غلطیاں کیں، 9مئی ہو گئی، اس میںسزا ملنی چاہیے، جب تک آپ محاذ آرائی کو ختم نہیں کریں گے کچھ نہیں ہوگا، اس نے جمہوریت کو خراب کیا، اس نے ملک کو تباہ و برباد کیا، اس نے عمران خان کی سیاست کو تباہ و برباد کیا، آزاد جموں کشیمر کے لوگوں، مالاکنڈ، بلوچستان اسمبلی کے باہر بیٹھے مظاہرین اور مالاکنڈ کے لوگوں کے مطالبات کے حوالے سے ایک سوال پرفیصل واوڈا نے کہا کہ بہت پہلے کہا کہ تھا کہ آئی ایم ایف سے نیا معاہدہ ہو گا تو مشکلات اور بڑھ جائیں گی، جب مشکلات بڑھیں گی تو لوگ تکلیف میں آئیں گے۔

حکومت نے اس کے متوازی کوئی پلان ہی نہیں بنایا، عام آدمی نے تو تکلیف سے گزرنا ہے،لوگوںکو آپ کہہ رہے ہیں کہ 40 ہزار روپے میں زندگی گزارو، سیاستدانوںکےلیے لوگوں کی جو ناپسندیدگی ہے وہ اسی لیے ہے کہ ان کو پتہ ہے کہ یہ منافق ہیں، پی ٹی آئی پیپلزپارٹی سے بات کر لے، کیونکہ وہ واحد پارٹی ہے جو حکومت سے سنتری اور منتری دونوں ہی لے گئی، سمارٹ لوگ ہیں،یہ تو آپ پیپلزپارٹی کو کریڈٹ دیں گے۔

کیا پارٹی اور حکومتی عہدے الگ کرنے سے ایک اچھی روایت قائم کی جا رہی ہے،اس پر انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا ہیں۔ ان کی کیا پریزنسس ہے؟اس پارٹی پریذیڈنسی کا کیا فائدہ ہے؟وہی (ن) لیگ کے صدر نواز شریف بن جائیں گے تو کیا فائدہ ، وہ بھی پارٹی کے صدر ہیں، یہ بھی ایسی ہی پارٹی کے صدر بننے جا رہے ہیں تو اس میں فرق ہی کیا ہے۔ آپ کو تو یہ سوال ہی نہیں کرنا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔