ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ

آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں کی بڑھتی ہوئی برآمدات روپے کی قدر کے استحکام کا باعث ہیں، ماہرین


Ehtisham Mufti May 17, 2024
فوٹو: فائل

چین سے 5سال کے لیے 15ارب ڈالر کی موخر ادائیگیوں کی سہولت حاصل کرنے کی اطلاعات، مسلسل تیسرے مہینے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے اور اپریل میں 13ماہ بعد کرنٹ اکاؤنٹ ریکارڈ سرپلس ہونے جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں جمعہ کو ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔

ترسیلات زر کی آمد بڑھنے، آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر گھٹنے کے خدشات پر برآمدکنندگان کی جانب سے اپنی زرمبادلہ میں برآمدی آمدنی کی ترسیلات بھنائے جانے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ کے مقابلے میں سپلائی زیادہ ہے۔

ان عوامل کے سبب انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہی، اور کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 20پیسے کی کمی سے 278روپے 20پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔

اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 04پیسے کی کمی سے 279روپے 50پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ریئل ایفیکٹیو ایکس چینج ریٹ انڈیکس بھی بڑھ کر 104.5پوائنٹس پر آگیا ہے جو ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی مضبوط ہونے کی نشاندہی کرتا ہے۔

واضح رہے کہ معیشت میں بھی زرمبادلہ کی طلب دیکھی جارہی ہے، اپریل میں مشینری کی درآمدات 151فیصد جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں 11فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن اس دوران آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں کی بڑھتی ہوئی برآمدات روپے کی قدر کے استحکام کا باعث ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں