کوانٹم کمپیوٹنگ کے انقلاب کی جانب اہم پیشرفت

خالص ترین سلیکون کی تیاری


خالص ترین سلیکون کی تیاری۔ فوٹو: فائل

کوانٹم کمپیوٹر کو مستقبل کا کمپیوٹر کہا جاتا ہے جو اگر عام استعمال میں آگئے تو دنیا کا نقشہ بدل دیں گے۔ یہ کمپیوٹر اتنے طاقتور ہوں گے کہ ان مسائل یا کیلکولیشنز کو مختصر ترین وقت میں حل کردیں گے جنہیں حل کرنے کے لیے موجودہ طاقتور ترین کمپیوٹر کو بھی صدیاں درکار ہوں گی۔

روایتی کمپیوٹر کی بنیادی اکائی (بلڈنگ بلاک) بٹ (bit) کہلاتی ہے اسی طرح کوانٹم کمپیوٹر کی بنیادی اکائی کوانٹم بٹس یا کیوبٹس کہلاتی ہیں، تاہم ان کی خامی یا کم زوری ہے کہ اطراف کے ماحول میں ہونے والی معمولی تبدیلی بھی ان پر اثرانداز ہوجاتی ہے، جیسے درجۂ حرارت میں معمولی تغیر بھی ان کیوبٹس کی کارکردگی کو متاثر کرسکتی ہے۔

اسی وجہ سے اس وقت تک جو کوانٹم کمپیوٹر بنائے گئے ہیں انہیں صفر درجۂ حرارت پر اور کنٹرولڈ ماحول میں رکھا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ماحول میں معمولی سی تبدیلی اس کمپیوٹر کو ناقابل اعتبار بناسکتی ہے۔ کوانٹم کمپیوٹر کی یہ خامی fragile quantum coherence کہلاتی ہے۔

کوانٹم کمپیوٹنگ کی اس خامی کو دور کرنے کی جانب سائنس دانوں نے انتہائی اہم پیش رفت کی ہے جس کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ پیش رفت کوانٹم کمپیوٹرز کی تیاری اور عام دست یابی کو ممکن بناسکے گی۔

برطانیہ کی مانچسٹر یونیورسٹی اور آسٹریلیا کی میلبرن یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے دنیا کا خالص ترین سلیکون تیار کرلیا ہے اور اسی کام یابی کو کوانٹم کمپیوٹر کی تیاری کے لیے 'انقلابی' قرار دیا جارہا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کی وضع کردہ تیکنیک میں خالص سلیکون کی دھار سلیکون سے بنی چپ پر ڈالی جائے گی جس کے نتیجے میں چپ سے غیرضروری ایٹم خارج ہوجائیں گے اور ان کی جگہ خالص ترین سلیکون لے لی گی۔ اس عمل کے نتیجے میں غیرضروری ایٹموں کی مقدار 4.5 سے کم ہوکر محض 0.0002 فی صد رہ جائے گی۔

واضح رہے کہ روایتی کمپیوٹروں میں استعمال ہونے والی چپس بھی سلیکون سے بنتی ہیں مگر قدرتی سلیکون میں کسی حد تک ملاوٹیں ہوتی ہیں جن کی وجہ سے کیو بٹس میں ذخیرہ کی گئی معلومات یا ڈیٹا ضائع ہوسکتا ہے، نتیجتاً ان پر انحصار کرنے والا کوانٹم کمپیوٹر ناقابل اعتبار ہوجائے گا۔

میلبرن یونیورسٹی کے سائنس داں اور اس پروجیکٹ کے شریک نگراں ڈیوڈ جیمیسن کہتے ہیں کہ سلیکون کو اس حد تک خالص کرنے کے حوالے سے اچھی خبر یہ ہے کہ اب ہم یہ عمل ایک معیاری مشین (آیون امپلانٹر) کی مدد سے سرانجام دے سکتے ہیں، یہ مشین نیم موصل (سیمی کنڈکٹر) بنانے والی کسی بھی فیکٹری میں دستیاب ہوتی ہے۔

مانچسٹریونی ورسٹی میں ایڈوانسڈ الیکٹرونک میٹریلز کے پروفیسر رچرڈ کری کہتے ہیں کہ یہ اہم پیشرفت ایک مفید کوانٹم کمپیوٹر بنانے کی کوششوں کو مہمیز کرے گی، اور اس سلسلے میں جس کام کے لیے پہلے دس برس درکار ہوتے اب وہ نصف سے بھی کم وقت میں ہوجائے گا۔

مانچسٹر او رمیلبرن یونیورسٹی سے وابستہ سائنس دانوں نے سلیکون میں سے انہی ملاوٹوں کو علیحدہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے جس کے نتیجے میں دنیا کا خالص ترین سلیکون حاصل ہوا، جو ایک قابل اعتبار اور ماحول میں تبدیلیوں کا اثر نہ لینے والے انقلابی کوانٹم کمپیوٹر کی بنیاد بن سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں