کچھ ادھر ادھر کی…

خالہ بدزبان نے جوتی کو دیکھا تو جیسے چنگاری پر کسی نے پٹرول اوربارود ایک ساتھ پھینک دیاہو


Saad Ulllah Jaan Baraq May 22, 2024
[email protected]

لگتاہے کرینہ سیف ایک مرتبہ پھر نئے کروفر کے ساتھ مسلح ہوکر میدان میں اتری ہے ۔ کسی دانا کاقول ہے ۔

سچ گھٹے یابڑھے تو سچ نہ رہے

جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں

اس مرتبہ وہ ''پہلے سیزن'' سے بہت زیادہ مسلح، زیادہ پرجوش اورزیادہ تیز رفتار ہو گئی اورکچھ زیادہ کوالیفائڈ بھی۔ پہلے وہ صرف ''لائرہ'' تھی، اب ڈاکٹرہ، انجنئیرہ ، پروفیسر ہ اور عالمہ بھی ہوگئی ہے۔

اب ذرا ''خالہ بد زبان '' اور اس کی بہوکا احوال بھی سنائے دیتے ہیں ، خالہ بدزبان کا نام توکچھ کچھ اورتھا لیکن گاؤں میں اس کی شہرت کی وجہ بے پناہ زبان درازی تھی، مشہورتھا کہ رات کو سونے سے پہلے وہ اپنی زبان کو مصنوعی بتیسی کی طرح اتار کر ایک پیالے میں رکھ دیتی تھی ، پیالے میں کریلوں ،مرچوں اورکیکٹس کاجوس ہوتا تھا ، صبح وہ جب یہ زبان پیالے سے نکال کر ''پہنتی'' اورگاؤں کو اس زبان کی نوک پر رکھنے کے لیے نکلتی تھی تو انسان تو انسان ، حیوان بھی اسے دیکھ کر رسی تڑانے اورکسی جانب بھاگ نکلنے کی کوشش کرتے تھے۔

کسی کو کاٹنے کے لیے اسے بہانے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی تھی ، وہ بغیر کسی وجہ کے ،کسی کے بھی درپے ہوجاتی تھی ، گاؤں میں یہ خبر بڑے تعجب سے سنی گئی کہ گاؤں کی سب سے لائق فائق اورتعلیم یافتہ لڑکی نے اس کے اکلوتے بیٹے سے شادی کرنے کی حامی بھر لی ہے حالاں کہ ابھی تک گاؤں کے کسی بھی خاندان کی کسی بھی لڑکی نے شیرنی کے منہ میں بیٹھنے کی ہمت نہیں کی تھی۔

شادی ہوگئی بہوگھر میں آگئی تو خالہ بدزبان نے ایک دو روز تو روزہ داری کی نکال لیے لیکن تیسرے دن اس کی زبان اس کے اپنے قابو سے بھی باہرہوگئی ۔۔دلہن کے کمرے کے سامنے پہنچ کر اس نے اسٹارٹ لیا۔ اب اٹھ بھی جاؤ خانم جان۔۔گھر کاکام کون کرے گا ، تیری ماں... جواب نہیں ملا تو والیوم کو بتدریج بلند کرتے ہوئے بہو پر فائرنگ شروع کردی لیکن وہاں، ایک خاموشی ترے سب کا جو اب ہے کا سکوت رہا۔ جواب نہ پاکر والیوم بھی بڑھتا گیا اور اس کوششوں کے بعد بددعاؤں اورگالیوں کا اضافہ بھی ہوتا چلا گیا ، بقول مرشد۔۔

پاتے نہیں جب راہ تو چڑھ جاتے ہیں نالے

رکتی ہے مری طبع تو ہوتی ہے رواں اور

بیٹا تو سویرے سویرے کام پر نکل چکا تھا اورخالہ بدزبان نے غنیم کو تنہا پاکر حملہ کردیاتھا لیکن بہو کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔ بنددروازے پر فائرنگ کرتے ہوئے خالہ بدزبان ہلکان ہوئی جاری تھی کہ اتنے میں دروازہ کھلا لیکن بہونے خاموشی سے اپنی جوتی اتار کر دروازے کی دہلیز سے لٹکادی اورپھر دروازہ بند کر کے غروب ہوئی ۔

خالہ بدزبان نے جوتی کو دیکھا تو جیسے چنگاری پر کسی نے پٹرول اوربارود ایک ساتھ پھینک دیاہو ، زبان فراٹے بھرنے لگی ، کشتوں کے پشتے لگتے رہے لیکن دوسری جانب سوائے جوتی کے اورکوئی نہ آیا بروئے کار۔آخر بات یہاں تک پہنچی،اچھا! اب میں اس قابل ہوگئی ہوںکہ بات کے بجائے جوتیوں سے جواب دیاجارہاہے ، میں میں میں،اورپھر اس کاپارہ اتنا چڑھ گیا کہ تھر مامیٹر بھک سے اڑ گیا، خالہ بدزبان منہ میں آگ اورجھاگ لیے چکرا کر گری، تھوڑی دیرلرزتی کانپتی رہی ، زبان سے کچھ بڑبڑاہٹ جاری رہی لیکن کسی کی سمجھ میں نہیں آرہاتھا ، گھر کی دیواروں پر پڑوسنیں کیمرے فٹ کیے منتظر تھیں کہ اس ''جنگ عظیم'' کو ریکارڈ کریں گی لیکن یہاں تو جنگ ہوہی نہیں رہی تھی اوراگر ہورہی تھی تو وہ بھی یک طرفہ بلکہ ہوائی فائرنگ تھی۔ جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا،ورنہ ہم بھی

پابہ جولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے

خالہ بدزبان تھوڑی دیر تشنجی کیفیت میں مبتلا رہنے کے بعد بے ہوش ہوگئی ، کوئی دس بارہ گھنٹے بیٹے اورڈاکٹر کی سعی بسیار کے بعد ہوش میں تو آگئی لیکن فارم میں نہیں آئی، اس نے چپ کا روزہ یا ''موہن ورت'' رکھ لیا ۔

جب ہونٹ سی چکے تو زمانے نے یہ کہا

یہ چپ سی کیوں لگی ہے جی! کچھ تو بولیے

لیکن پٹودی خاندان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹرہ، لائرہ، انجینئرہ اور پروفیسرہ ، خالہ بدزبان کی طرح کمزوراعصاب کی نہیں ہے، اس نے ڈھٹائی میں بھی پی ایچ ڈی کیا ہوا ہے۔ وہ کسی نے ایک ایسے ہی معاون سے پوچھا کہ تمہیں شرم نہیں آتی تو اس نے کہا،آتی ہے لیکن مجھے دیکھ کر دوسرے شرما کر بھاگ جاتے ہیں۔چنانچہ پٹودی خاندان کی معاون خصوصی ڈاکٹرہ، پروفیسرہ، انجنیئرہ اورلائرہ نے اپنے لیے ایک اورہدف ڈھونڈ لیا ہے ۔ ''میری'' جو نئی نئی گالی ووڈ میں آئی ہے اوراپنی پہلی فلم بنانے میں مصروف ہے۔

اب آپ شاید یہ سوچنے لگے ہیں کہ کرینہ سیف تو پہلے ہی بہت مصروف ہے، وہ اس ''نوواردہ'' پر کہاں کہاں سے الزامات یا بیانات لائے گی۔ تو یہ آپ کی بھول ہے ، کرینہ سیف ویسے ہی پٹودی خاندان کی دوسری مرتبہ معاونہ خصوصی نہیں بنی ہے، اس میں اتنی صلاحیت ہے کہ ''میری'' کے ناک نقشے اور لباس پر روزانہ دو دو بیانات جاری کرسکتی ہے اورکچھ نہیں تو ''میری'' آخر زندہ انسان تو ہے ، چلتی پھرتی ہے ،کھاتی پیتی ہے اور بولتی چالتی ہے اورکرینہ سیف کے لیے یہی بہت ہے ویسے کونسے سچ بیانات دینے ہیں مثلاً وہ ایسے بیانات بھی دے سکتی ہے کہ ''میری'' مرچیں نہیں کھا سکتی ، وہ سلاد میں صرف پیاز کھاتی ہے، اس کے دوپٹے کا رنگ کپڑوں سے میچ نہیں کرتا اوراس کی لپ اسٹک ، نیل پالش سے مختلف ہوتی ہے۔

میری چونکہ نوواردہ ہے، اس لیے اس کی اداکاری میں تو ہزار مین میخ نکالے جاسکتے ہیں، اورپھر ڈاکٹرہ، پروفیسرہ ،انجینئرہ اورلائرہ تو کسی بھی وقت ،کسی کے بارے میں ،کچھ بھی کہنے سے نہیں چوکتی، یک گونہ بیان بازی مجھے دن رات چاہیے ۔تیلی رے تیلی تیرے سرپر کولہو

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں