میلا یوووچ…ہالی وڈ جنگجو کی سپرسٹار
جسے بچپن میں کلاس فیلوز روسی جاسوس کہہ کر چھیڑتے تھے
1993ء میں ویڈیو گیمز بنانے والی معروف چاپانی کمپنی کیپ کوم کے ویڈیو گیم ڈیزائنر ٹوکورو فیوجیوارا اور شینجی میکامی نے ریذیڈینٹ ایول(Resident Evil) کے نام سے ایک ویڈیو گیم بنانے پر کام شروع کیا، جو 1996ء میں منظرعام پر آ گئی، یہ ایک خوفناک اور ایکشن سے بھرپور ویڈیو گیم تھی۔
اس ویڈیو گیم میں ایک ایسی کمپنی پر فوکس کیا گیا، جو بائیوآرگینگ ویپنز (حیاتیاتی ہتھیار) پر تحقیق کرتی ہے، جس کے وائرس سے انسان زومبی (خون پینے والے) بن جاتے ہیں۔ یہ کمپنی وائرس کو استعمال کر کے شہر پر اپنا قبضہ جمانا چاہتی ہے، جس کا مقابلہ چند ہیروز کرتے ہوئے انہیں شکست دیتے ہیں۔ مذکورہ ویڈیو گیم کی کہانی کو بنیاد بنا کر 2002ء میں معروف برطانوی پروڈیوسر اور ڈائریکٹر پاؤل ویلیم سکاٹ اینڈریسن نے ریذیڈینٹ ایول کے نام سے ایک فلم بنائی، جسے دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہوئی۔
یہ فلم بنانے پر اس وقت 33 ملین ڈالر لاگت آئی لیکن باکس آفس پر اس کی کمائی 103 ملین ڈالر سے بھی زیادہ رہی، بعدازاں مختلف زبانوں میں اس کی ڈبنگ کرکے پوری دنیا میں اسے دیکھا گیا۔ یہ فلم اس قدر کامیاب ہوئی کہ پروڈیوسر و ڈائریکٹر پاؤل ویلیم سکاٹ اینڈریسن نے 2016ء تک اس سیریز کی 6 فلمیں بنا ڈالیں۔ یہ فلم سیریز ابھی تک ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی کمائی کر چکی ہے۔ 2012ء میں اس فلم سیریز نے گنیز ورلڈ ریکارڈز گیمر ایڈیشن میں ''ویڈیوگیم کی سب سے بڑی ایکشن فلم'' کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ یوں یہ فلم ہالی وڈ کی تاریخ کی چند کامیاب و مقبول ترین فلموں میں سے ایک قرار پائی۔
فلم میں مرکزی کردار معروف امریکی اداکارہ، فیشن ڈیزائنر، گلوکارہ اور ماڈل میلایوووچ تھیں، جنہوں نے کردار میں اتنی جان ڈال دی کہ سیریز کے کسی بھی پارٹ میں پروڈیوسر کو انہیں تبدیل کرنے کی سوچ تک نہ ابھری۔ سائنس فکشن اور ایکشن فلموں میں بہترین کرداروں کی ادائیگی پر امریکی بیسک کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک نے اداکارہ کو دشمن کو شکست سے دوچار کر کے راج کرنے والی ملکہ قرار دیا۔ 2004ء میں انہیں فوربس نے دنیا کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی ماڈل بھی قرار دیا۔ ایک سو سے زائد میگزین نے ان کی شخصیت کو اپنے جریدوں میں کور کیا۔
17 دسمبر 1975ء کو کیف (یوکرائن) میں پیدا ہونے والی میلایوووچ کے والد (بوگڈن) سربیائی نژاد ماہر اطفال تھے جبکہ والدہ (گیلینا) روسی اسٹیج اداکارہ تھیں۔ امریکی اداکارہ کا زیادہ تر بچپن اپنی ماں کے آبائی شہر ماسکو(روس) میں گزرا۔ 1980ء میں میلا کا خاندان پہلے لندن(برطانیہ)،پھر سکرامنٹو، کیلی فورنیا (امریکا) اور بالآخر لاس اینجلس ہجرت کر گیا لیکن بدقسمتی سے اس شہر میں ان کے والدین کے درمیان طلاق ہو گئی، 1988ء کو میلا کے والد نے دوسری شادی کر لی، جس سے انہیں اولاد نرینہ نصیب ہوئی، یوں یوووچ کو سوتیلا بھائی بھی مل گیا۔
لاس اینجلس میں سکونت کے دوران میلا کی والدہ نے اداکاری کرنے کی متعدد کوششیں کیں لیکن زبان کی رکاوٹ سے انہیں کامیابی حاصل نہ ہو سکی اور نتیجتاً انہوں نے گھروں میں صفائی کا کام شروع کر دیا۔ اداکارہ کے والد کو انشورنس کمپنی سے ایک فراڈ میں 20سال کی قید ہو گئی لیکن 5سال بعد ان کو رہائی مل گئی، اس کے بارے میں یوووچ کا کہنا ہے کہ ''قید میرے والد کے لئے اچھی تھی کیوں کہ اس کی وجہ سے وہ ایک اچھے انسان بن پائے'' میلا نے لاس اینجلس کے ایک پبلک سکول سے تعلیم حاصل کی اور اس دوران انہوں نے صرف 3ماہ کے اندر انگریزی زبان پر عبور حاصل کر لیا۔
دوران تعلیم انہیں مختلف اقسام کی پریشانیوں کا بھی سامنا رہا، جس میں سے ایک ان کے کلاس فیلوز کا انہیں روسی جاسوس کہہ کر چھیڑنا تھا۔ اور اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ''کسی بھی اجتماع میں انہیں قبول نہیں کیا جاتا تھا'' 12برس کی عمر کو پہنچتے ہوئے انہوں نے پڑھائی ادھوری چھوڑتے ہوئے ماڈلنگ کی طرف توجہ مبذول کر لی۔ یوووچ کہتی ہیں کہ لڑکپن میں وہ ایک باغیانہ ذہن رکھنے والی لڑکی تھی، جو منشیات کا استعمال کرنے کے علاوہ کریڈٹ کارڈز کے فراڈ کرتی تھی۔ 1994ء میں انہیں باقاعدہ طور پر امریکی شہریت ملی۔
میلا یوووچ کی ماں نے ایک فلمسٹار کے طور پر ان کی پرورش کی۔ 1985ء میں اداکارہ نے اداکاری کی کلاسز لینا شروع کر دی تھیں، جس کی وجہ سے انہیں اداکاری کے حوالے سے کچھ کام ملنے لگا تو انہوں نے اداکاری کے سکول میں باقاعدہ داخلہ لے لیا۔ 1988ء میں آج کی معروف امریکی اداکارہ میلا یوووچ کو اپنی پہلی فلم (Two Moon Junction) میں کام کا موقع ملا، اس فلم میں اگرچہ ان کا کردار نہایت محدود تھا لیکن باکس آفس پر یہ فلم کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔
اسی برس اداکارہ کو ایک ڈرامہ فلم (The Night Train to Kathmandu) میں کام ملا، جس کے بعد انہیں متعدد ٹیلی ویژن پروگرامز اور ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا۔ صرف 15 برس کی عمر میں میلا کو Return to the Blue Lagoon نامی فلم میں مرکزی کردار مل گیا، جس کو اخلاقی اعتبار سے کچھ اچھا نہیں سمجھا گیا کیوں کہ اس میں انہیں اخلاقیات سے گرے ہوئے کچھ سینز کرنے پڑے۔ لیکن اداکاری کا جنون انہیں ہر پہاڑ سر کرنے پر مجبور کر رہا تھا، جس میں وہ آج کامیاب بھی ٹھہریں۔ 1997ء میں یوووچ نے اداکاری سے کچھ وقفہ حاصل کرنے کے بعد دوبارہ انٹری دی، اس بار انہیں The Fifth Elementنامی معروف زمانہ فلم میں فلم سٹار بروس ویلز اور گیرے اولڈمین کے ساتھ کام کا موقع ملا۔
اس فلم کو کینس فلم فیسٹیول میں اوپننگ کا اعزاز ملا اور باکس آفس پر کمائی بھی 263 ملین ڈالر سے زیادہ رہی حالاں کہ اس کا بجٹ صرف 80 ملین ڈالر تھا۔ اس فلم کی وجہ سے اداکارہ کو بلاک بسٹر انٹرٹینمنٹ اور ایم ٹی وی ایوارڈز کے لئے بھی نامزد کیا گیا۔ میلا نے اس فلم کے کردار کو اپنا پسندیدہ ترین کردار بھی قرار دیا ہے۔
یوں فلموں کا ایک سلسلہ چل نکلا، جہاں انہیں کبھی کامیابی تو کبھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تاہم 2002ء وہ سال تھا، جس نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا اور دنیا بھر میں انہیں شناخت مل گئی۔ 15 مارچ 2002ء میں Resident Evil کے نام سے ایک فلم ریلیز ہوئی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر میں اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھ دیئے۔
Resident Evil کی کامیابی کے بعد میلا یوووچ کی کامیابیوں کا سلسلہ آج تک چل رہا ہے اور وہ شہرت کی اس سیڑھی پر چڑھ گئیں، جس کا سفر تاحال چل رہا ہے۔ میلا یوووچ نے اپنے پروفیشنل کیرئیر کے دوران Ultraviolet، Stone، Lucky Trouble، The Messenger: The Story of Joan of Arc، Zoolander،Dummy، Survivor، Hellboy، Monster Hunter اور Breathe سمیت 45 سے زائد فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ دوسری طرف اداکارہ نے ٹیلی ویژن کو بھی کبھی نظرانداز نہیں کیا۔
انہوں نے 8سے زائد معروف زمانہ ٹیلی ویژن پروگرامز اور ڈراموں میں بھی کام کیا۔ ان کے علاوہ 2ویڈیو گیمز اور 4 میوزک ویڈیوز میں بھی وہ اپنی خدمات پیش کر چکی ہیں۔ 36سالہ طویل پیشہ وارانہ کیرئیر کے دوران امریکی اداکارہ کو بہترین اداکاری پر Blockbuster Entertainment ، Golden Raspberry ، Hollywood Film، Hollywood Spotlight، Jupiter، MTV Movie & TV، Online Film & Television Association، Russian National Movie اور Teen Choice سمیت متعدد ایوارڈز کا حق دار ٹھہرایا گیا۔
1992ء میں فلم ڈیزڈ اینڈ کنفیوژڈ کی شوٹنگ کے دوران یوووچ نے بوائے فرینڈ شان اینڈریوز سے بیاہ رچا لیا حالاں کہ اس وقت ان کی عمر صرف 16 تھیں جبکہ شان 21برس کا تھا تاہم میلا کے والدہ نے صرف 2 ماہ بعد اس شادی کو کالعدم قرار دے دیا، جس کے بعد اداکارہ اپنے دوست اور موسیقار کرس برینر کے ساتھ یورپ چلی گئیں، 1997ء میں میلا نے فلم The Fifth Element کے ڈائریکٹر لوک بیسن سے شادی کر لیا لیکن یہ رشتہ بھی صرف 2سال ہی چل سکا۔
2003ء میں فلم Resident Evil کے ڈائریکٹر پاؤل اینڈریسن نے میلا کو پرپوز کر دیا، جس کے بعد وہ اکٹھے رہنے لگے لیکن ان کی باقاعدہ شادی 2009ء میں ہوئی تاہم یوووچ نے 2007ء میں ہی اپنے پہلے بچے یعنی بیٹی ایور اینڈریسن کو لاس اینجلس میں جنم دیا۔ ان کی دوسری بیٹی 2015ء میں ہوئی جبکہ 2020ء میں اداکارہ نے تیسری بیٹی اوسیان لارک ایلیٹ کو جنم دیا۔ میلا یوووچ کو روسی، انگریزی، فرنچ اور سربین زبان پر عبور حاصل ہے۔ ایک صحت مندانہ زندگی بسر کرنے کے لئے وہ باقاعدگی سے یوگا اور مراقبہ کرتی ہیں۔
موسیقی، ماڈلنگ اور فیشن ڈیزائننگ
میلایوووچ کا بچپن سے ہی موسیقی سے خاصا لگائو تھا، جس کا ایک ثبوت صرف 13برس کی عمر میں ان کا ایک میوزک البم کے لئے کام کرنا تھا۔ میلایوووچ نے 1988ء کے اوائل میں یونیورسل میوزک گروپ نامی کمپنی سے معاہدہ کے بعد ایک میوزک البم پر کام شروع کر دیا تھا، جس کے لئے انہوں نے بہترین گانے لکھے لیکن کمپنی نے ان کی لکھی شاعری کو البم میں جگہ نہ دی۔ یوووچ نے صرف 15برس کی عمر میں گانے لکھے اور ان کی موسیقی بھی ترتیب دی، انہوں نے میوزک ویڈیو بھی بنائیں، ان کا پہلا البم دی ڈیوائن کامیڈی تھا۔ مئی 1999ء میں یوووچ نے ایک دوست کے ساتھ مل کر میوزک بینڈ بھی بنایا۔ اس کے علاوہ اداکارہ نے اپنی کئی فلموں کے سائنڈ ٹریکس میں بھی حصہ ڈالا۔ یوں انہوں نے موسیقی سے اپنے لگائو کے باعث اس صنف میں کافی کام کیا۔ انہوں نے متعدد گانے لکھے، جنہیں مختلف حلقوں نے پسند کیا۔
نوجوانی میں یوووچ نے معروف امریکی فوٹوگرافر اور ڈائریکٹر ہرب ریٹس، رچرڈ ایویڈن اور پیٹر لنڈبرگ کے ساتھ کام کا آغاز کیا، جنہوں نے انہیں ماڈلنگ کی دنیا میں آگے بڑھنے کے لئے بڑا سہارا دیا، اور شائد یہی وجہ تھی کہ وہ سو سے زائد میگزین کے سرورق پر اپنی جگہ بنا چکی تھیں۔ 1998ء سے وہ L'Oréal کاسمیٹکس کے لئے بین الاقوامی ترجمان ہیں۔2004ء میں یوووچ فوربس میگزین کی ''دنیا کی امیر ترین سپر ماڈلز'' کی فہرست میں سرفہرست تھیں، انہوں نے ان گنت اشتہارات میں بھی کام کیا، جن میں کئی بین الاقوامی اشتہاری مہمات بھی شامل ہیں۔
2003ء میں میلایوووچ نے ساتھی ماڈل کارمین ہاک کے ساتھ مل کر یوووچ ہاک کے نام سے ملبوسات کے برینڈ کا آغاز کیا، جس کے لئے 2005ء میں نیویارک سٹی کے گرین وچ ویلیج میں ایک شو روم بھی کھولا گیا، مذکورہ برینڈ کے تمام ملبوسات یوووچ اور ان کی ساتھی ماڈل نے خود ڈیزائن کئے۔ ایک شوروم کی کامیابی کے بعد انہوں نے مختلف مقامات پر 50 سے زائد سٹورز کھولے۔ نومبر 2006ء میں امریکن فیشن ڈیزائنرز کونسل نے یوووچ ہاک کے کام کو دیکھتے ہوئے انہیں فیشن فنڈ ایوارڈ کے لئے نامزد کیا۔ یوں یہ ایک کامیاب سلسلہ چل نکلا لیکن 2008ء کے اواخر میں، یوووچ اور ہاک نے دیگر مصروفیات کے باعث وقت کی کمی کو بہانہ بناتے ہوئے یہ کاروبار بند کرنے پر اتفاق کر لیا، جس کے بارے میں میلا یوووچ کا کہنا تھا کہ وہ ایک اداکارہ ہیں، جو کاروباری معاملات بشمول ٹیکسز میں خود کو الجھا نہیں سکتیں۔