روسی سفارتکار کو خفیہ معلومات فراہمی کیس پولیس اہلکار کی سزا معطلی کا فیصلہ جاری

نیکٹا اور وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تھریٹ الرٹس کو خفیہ معلومات یا خفیہ دستاویز نہیں کہا جاسکتا


نیوز رپورٹر June 01, 2024
نیکٹا اور وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تھریٹ الرٹس کو خفیہ معلومات یا خفیہ دستاویز نہیں کہا جاسکتا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے روسی سفارتکار کو خفیہ معلومات پہنچانے کے الزام میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت تین سال کی سزا پانے والے وفاقی پولیس کے اے ایس آئی ظہور کی سزا معطل کردی۔

عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ نیکٹا اور وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تھریٹ الرٹس کو خفیہ معلومات یا خفیہ دستاویز نہیں کہا جاسکتا،مختصر مدت کی سزا اور اپیل پر جلد فیصلہ نا ہونے کے امکان کے باعث بھی اپیل کنندہ سزا معطلی کا حقدار ہے، اس دوران اپیل کنندہ ہر سماعت پر حاضری یقینی بنائے ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے اے ایس آئی ظہور احمد کی سزا معطلی کا پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فرانزک اینالسز رپورٹ کے مطابق اپیل کنندہ کے موبائل فون سے تھریٹ الرٹ رپورٹ کے میسجز ملے تاہم نیکٹا اور وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تھریٹ الرٹس کو خفیہ معلومات یا خفیہ دستاویز نہیں کہا جا سکتا.

عدالت کا کہنا ہے کہ مختصر مدت کی سزا اور اپیل پر جلد فیصلہ نا ہونے کے امکان کے باعث بھی اپیل کنندہ سزا معطلی کا حقدار ہے۔ ٹرائل کورٹ کی جانب سے اے ایس آئی ظہور کو دی گئی تین سال قید کی سزا معطل کی جارہی ہے.

عدالت نے ہدایت کی ہے کہ اپیل کنندہ دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائے جو کیش کی صورت میں بھی جمع کرائی جا سکتی ہے جبکہ سزا یافتہ مجرم اے ایس آئی ظہور احمد اپنی اپیل پر حتمی فیصلے تک ہر تاریخ سماعت پر عدالت میں پیش ہو۔

واضح رہے کہ اے ایس آئی ظہور کے خلاف 13 دسمبر 2021 کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے 18 مئی 2024 کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں