کیفر کردار
حادثے، قتل، دھوکے اور نامعلوم شرپسندوں کے قانون شکنی کے غلط قسم کے ’’ویوہار‘‘ معمول کی کارروائیاں ہیں
مملکت ناپرسان عالی شان سے بری، دل خراش، جگر تراش اورگردے پاش پاش خبریں تو آتی رہتی ہیں جسے بجا طورپر بریکنگ، ٹریکنگ اورکریکنگ نیوز قرار دیا جاسکتاہے۔
حادثے، قتل، دھوکے اور نامعلوم شرپسندوں کے قانون شکنی کے غلط قسم کے ''ویوہار'' معمول کی کارروائیاں ہیں، اس ویوہار کے ویسے تو بہت سارے نام ہیں لیکن ہم ان میں ایک نام بھی نہیں لیں گے، صرف ''بانسری'' کی لے میں اتنا بتائیں گے کہ یہ وہی سلوک ہے جو ایک بااختیار ہمیشہ بے اختیار کے ساتھ کرتا رہا ہے ۔
قانون اندھا ہوتا ہے، قانون کی دیوی کی آنکھوں پر سیاہ پٹی بندھی ہوتی ہے۔ اسی لیے وہ شخصیات کو نہیں جرم کے ثبوت اور شہادتوں کو سنتا اور پرکھتی ہے ۔تھرڈ ورلڈ ممالک کی تقلید میں ڈونلڈ ٹرمپ نے شرپسندی کرتے ہوئے قانون کو اپنی حمایت میں جھکانے کی کوشش کی ہے مگر قانون نے سر جھکانے سے انکار کر دیا ہے چنانچہ ہمارے چینل ''ہیاں سے ہواں تک''نے بھی قانون کا ساتھ دینے کے نیک کام میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے اپنے خاص ٹاک شو ''چونچ بہ چونچ'' کااہتمام کیا ہے ۔
پروگرام میں حصہ لینے کے لیے مملکت ناپرسان کے دانشور کو اسمگل کیاگیا ہے ، موصوف بیک وقت دانا دانشور بھی ہے ،کالم نگار بھی اورٹی وی تجزیہ نگار بھی ہے، لیکن زیادہ تراپنے بیانات میں اپنا نام ''ڈبل ڈز'' استعمال کرتے ہیں ،ان کو سنگت دینے کے لیے ہم نے اپنے دوماہرین خصوصی کو تعینات کیاہے جن میں ایک قہرخداوندی چشم گل چشم عرف کروناوائرس، ماہرخصوصی برائے خرافات ہیں جب کہ دوسرے حضرت علامہ بریانی عرف برڈ فلو ماہرنکاحیات ،ازدواجیات اور بیویات و شوہرات ہیں ۔
اینکر۔ ہاں تو جناب ڈبل ڈزصاحب ... یہ جو مملکت ناپرسان ہے، یہاں ہونے والی شرپسندی اور دہشت گردی اور اس کے اثرات کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟
ڈبل ڈز۔ بہت نیک خیال ہے کیوں کہ میرا دل و خیال کہتا ہے کہ ایک دن شرپسندوں کے ساتھ کچھ نہ کچھ ہونے والا ہے ۔
اینکر! اس خیال کی وجہ ؟
ڈبل ڈز۔ وجہ ظاہرہے کیوں کہ کچھ عرصہ سے قانون کے خلاف شرپسند متحرک ہو رہے ہیں اور قانون ان سے صرف نظر کر رہا ہے ۔
چشم گل۔ علامہ! یہ قانون تو آپ کی فیورٹ دیوی ہے ۔ اب ہرجائی محبوب کی طرح کیوں ہو گئی۔
علامہ! میں تو محبوب کے معاملے میں غالب کے طرف داروں میں سے ہوں، میرے خیال میں محبوب حسین ہو یا نہ ہو لیکن ''ہرجائی ''ہو اور بہت ہوں۔
اینکر۔ڈبل ڈزجی تو آپ کہنا چاہتے ہیں کہ قانون ہرجائی ہوگیا ہے ۔
علامہ! اس موقع پر عرض کرنا چاہوں گا کہ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔
اینکر۔ علامہ نہ مانے کیوں؟ آپ کی باتوں سے مجھے ایسا لگتا ہے جیسے آپ کے خیال میں بے چارے کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے ، وہ ٹھیک ہوا ہے ۔
علامہ۔ میں نے ایسا تو نہیں کہا بلکہ بہت برا ہوا ۔
چشم۔اس لحاظ سے تو اوربھی برا ہواہے کہ ان براکرنے والوں میں کاش ہمارے علامہ بھی ہوتے۔
علامہ۔ ازدواجیات کے معاملے میں مجھے زورزبردستی پسند نہیں، میں تو نکاحات کاقائل ہوں۔
اینکر۔ یہ تم بات کو کہاں سے کہاں لے گئے۔ ہم بات اس حادثہ اورسانحہ کی کررہے ہیں جو مملکت ناپرسان کی طرح ٹرمپ کے ساتھ ہوا ہے اور ٹرمپ جیسا واقعہ مملکت ناپرسان میں ہوتا رہتا ہے۔ ہاں تو جناب ڈبل ڈزصاحب ...
ڈبل ڈز۔ حکومت ناپرسان اس سلسلے میں وہ سب کچھ کررہی ہے جو اس سے پہلے والے معاملوں کے سلسلے میں کرتی رہی ہے ۔ شرپسندی کے ہر واقعے کا ''سخت نوٹس'' لے لیا گیا ہے ، بیانات بھی جاری کر دیے گئے ہیں اورقانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ریڈالرٹ کردیے گئے ہیں
علامہ۔ ہاں یہ تو ساری حکومتوں کی عہد قدیم سے روایت چلی آرہی ہے ۔
ڈبل ڈز۔ مجرموں کو نہیں چھوڑا جائے گا ۔
چشم۔ تو کیا مجرموں کو پکڑ لیا گیا ہے ؟
ڈبل ڈز۔ نہیں پکڑا تو نہیں گیا ہے لیکن پکڑنے کے بعد ہرگز نہیں چھوڑا جائے گا۔
اینکر۔ اگر پکڑے گئے تو ایک تو یہ بات سمجھ میں آگئی کہ نہیں چھوڑا جائے گا ۔
چشم۔ وہ میں بتاتا ہوں۔ مقدمات چلیں گے ، بلیک اینڈوائٹ میدان میں اتریں گے ۔نورا کشتیاں ہوں گی۔اورایک دن شک کا فائدہ دے کر سب شرپسندوں کوبری کردیاجائے گا۔
علامہ۔ بری ہونا بھی چاہیے کہ قانون اندھا ہوتاہے ۔شہادت تو کوئی ہوتی ہے نہیں۔ اس لیے شک کا فائدہ تو ملزموں کاحق ہے ۔
اینکر۔ یہ بھی صحیح ہے ۔
چشم۔ صرف صحیح ہی نہیں بلکہ عین انصاف ہے اوریہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہوا، اس سے پہلے بھی شرپسندی کے واقعات ہوتے رہے ہیں ، بڑے بڑے مقدمات چلتے رہے ، کروڑوں روپے ادھر ادھر ہوتے رہے، پیشیاں ہوتی رہیاوربہت سارے ''باباجی'' فیصلے بھی کرتے ہیں لیکن کسی بھی مجرم کو کبھی سزانہیں ہوئی ہے ۔
ڈبل ڈز۔ نہیں اس بار معاملہ مختلف ہے، یہ شرپسندی مملکت ناپرسان میں ہوئی ہے اور ہرطرف قانون ہی قانون ، انصاف ہی انصاف اورعدل ہی عدل ٹھاٹھیں مارکربہہ رہاہے، یہاں تک کہ اڑوس پڑوس کے ملکوں میں بھی بہنے لگے ہیں ۔
اینکر۔ تو آپ کے خیال میں کیاہوگا اگر مجرم پکڑے گئے تو ؟
ڈبل ڈز۔ ان کو کیفرکردار تک پہنچایاجائے گا۔
چشم۔ نام تو سنا ہوا لگتا ہے یہ ''کیفرکردار '' کیا چیزہے، کوئی ڈش ہے، کوئی پھل ہے یا پراڈکٹس ہے ؟
ڈبل ڈز۔ کیفرکردار خالص ایک ناپرسانی پراڈکٹ ہے، جرم ثابت ہونے پر ملزم کو صدر، وزیراعظم، وزیر ،گورنر یامعاون خصوصی بنانے کی '' سزا'' دی جاتی ہے، اب تک بے شمار مجرموں کو اس کیفرکردار تک پہنچایا جاچکاہے ۔