یقین دلایا گیا بچی ٹرسٹ میں رہے گی مگر صارم برنی نے اسے امریکا بھیج دیا بچی کی والدہ کا بیان

ملزم صارم برنی کے خلاف انسانی اسمگلنگ کے مقدمے میں بچی کی والدہ اور گود لینے والے جوڑے کے بیانات قلم بند


کورٹ رپورٹر June 22, 2024
(فوٹو : فائل)

ملزم صارم برنی کے خلاف انسانی اسمگلنگ کے مقدمے میں بچی کی والدہ اور گود لینے والے جوڑے کے بیانات قلم بند کرلیے گئے، بچی کی والدہ نے کہا ہے کہ ہمیں یقین دلایا گیا کہ بچی کسی کے حوالے نہیں ہوگی ٹرسٹ میں ہی رہے گی مگر اسے امریکا بھیج دیا گیا۔

ایکسپریس کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دستاویزات میں رد وبدل اور انسانی اسمگلنگ کے ملزم صارم برنی کو پیش کیا گیا، جہاں حیا نامی بچی کی والدہ افشین سمیت بچی صارم برنی کو دینے والے بشریٰ اور ایاز نے اپنے اپنے بیان قلم بند کرائے، گواہوں کے بیانات چیمبر میں ملزم کی موجودگی میں ریکارڈ کیے گئے۔

وکیل صفائی عامر منسوب قریشی ایڈووکیٹ کے مطابق کسی گواہ کے بیان پر جرح نہیں کی، پہلے گواہوں کے بیانات مکمل ہو جائیں اس کے بعد جرح کریں گے۔ عدالت نے گواہوں کے بیانات قلم بند کرنے کے بعد سماعت ملتوی کردی۔

ملزم صارم برنی کے وکیل عامر منسوب قریشی ایڈوکیٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کروائے ہیں۔ ابھی گواہوں کے بیانات پر جرح مناسب نہیں، ٹرائل کے موقع پر گواہوں پر جرح کریں گے۔

وکیل عامر منسوب قریشی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ افشین نے عدالت میں بیان دیا کہ بچی حیا کی پیدائش کے بعد وہ اخراجات برداشت کرنے کے قابل نہیں تھے، ڈاکٹر مدیحہ نے بچی افشین سے لی اور روزمرہ کے اخراجات دیتی رہیں بعد میں پتا چلا کہ ڈاکٹر مدیحہ نے بچی کسی اور کو دی اور بچی صارم برنی ٹرسٹ پہنچ گئی، بچی کی واپسی کے لیے ہم نے صارم برنی ٹرسٹ سے تقاضا کیا، نجی ٹی وی پروگرام میں ہمیں بتایا گیا کہ بچی ٹرسٹ کے پاس رہے گی کسی کے حوالے نہیں کریں گے، بعد میں پتا چلا کہ انہوں نے بچی کو کسی امریکی فیملی کو دے دی۔

عامر منسوب قریشی نے بتایا کہ بشری نے عدالت کو بتایا کہ وہ بے اولاد تھں اور میاں بیوی بچہ گود لینا چاہتے تھے، سوشل میڈیا پر بچے کو گود لینے سے متعلق اشتہار دیکھا ہم نے بچی گود لی، کچھ دن بعد ہم سے 6 لاکھ روپے کا تقاضا کیا گیا، ہم غریب لوگ ہیں رقم ادا نہیں کرسکتے تھے، ہمارے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کروانے کی دھمکی دی گئی ہم نے بچی کو صارم برنی ٹرسٹ میں چھوڑ دیا، بعد میں پتا چلا کہ بچی کسی امریکی فیملی کو دے دی گئی۔

ملزم کے وکیل نے بتایا کہ ایف آئی اے کے تیسرے گواہ بشریٰ کے شوہر ایاز نے کہا کہ ہم نے بچہ اڈاپٹ کیا، ہم سے رقم کا تقاضا کیا گیا، ہم نے ایک میڈیا والے کو بتایا کہ یہ بلیک میلرز ہیں بچے بیچتے ہیں پھر وہاں پولیس نے چھاپہ مارا اور 2 بچے ریکور ہوئے۔

سڑک پر نکل کر دیکھیں کس طرح بچوں کو پھینک دیا جاتا ہے، صارم برنی

ملزم صارم برنی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کوئی جرم نہیں کیا مجھے پاکستان کی عدالتوں پر یقین ہے کہ وہ انصاف فراہم کریں گی، میں بال کالے نہیں کرتا تو کالے کام کیسے کرسکتا ہوں؟ میرے خلاف یوٹیوبر کے ذریعے میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے یوٹیوبر اپنی دکان چلانے کے لیے کچھ بھی بناکر اَپ لوڈ کردیتے ہیں ایسا لگتا ہے یوٹیوبرز اپنے گھر والوں کو بھی نہیں بخشتے ہوں گے۔

صارم برنی نے کہا کہ اسی نظام کی وجہ سے مجھے ہتھکڑی لگی ہے پاکستان میں گود لینے کا تصور نہیں ہے بلکہ گارجین شپ کا ہے ملک کے نظام کو دیکھنا ہے سڑک پر نکل کر دیکھیں کس طرح بچوں کو روڈ پر چھوڑا اور پھینک دیا جاتا ہے یورپ کے نظام میں اگر استاد بچے کے چہرے پر نشان دیکھ لے تو والدین پر مقدمہ بنتا ہے میں اپنے بیان پر قائم ہوں اور اپنا کام جاری رکھوں گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں