سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ میں جواب

سنی اتحاد کونسل کے آئین کے تحت صرف مسلمان ہی پارٹی کا رکن بن سکتا ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان


الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا—فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے اپنے جواب میں کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار ہی نہیں کیونکہ فہرست ہی جمع نہیں کرائی گئی۔

سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں نہ ملنے سے متعلق کیس کی سماعت 24 جون کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ کرے گا۔

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 24دسمبر کی ڈیڈ لائن کے باوجود سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی فہرستیں ہی جمع نہیں کرائیں۔

اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشتوں کے لیے کوئی فہرست جمع نہیں کرائی تاہم امیداروں کی طرف سے تحریک انصاف نظریاتی کا انتخابی نشان دینے کا سرٹیفیکیٹ مانگا گیا تھا لیکن بعد میں امیدواران تحریک انصاف نظریاتی کے انتخابی نشان سے خود ہی دستبردار ہوگئے۔

 

 

سپریم کورٹ میں جمع جواب میں کہا گیا کہ تحریک انصاف نظریاتی کے انتخابی نشان سے دستبردار ہونے کے بعد امیدوار آزاد قرار پائے اور الیکشن کے بعد آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے، جس پر سنی اتحاد کونسل کو الیکشن نے مخصوص نشتیں نہ دینے چار ایک سے فیصلہ دیا۔

الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا، مخصوص نشتیں نہ دینے کے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلوں میں کوئی سقم نہیں اور الیکشن کمیشن کا مخصوص نشتوں کی الاٹمنٹ کا فیصلہ آئین و قانون کے مطابق ہے۔

سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ سنی اتحاد کونسل کے آئین کے تحت صرف مسلمان ہی جماعت کا رکن بن سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں