پاکستان تحریک انصاف مولانا فضل الرحمٰن کو حکومت مخالف تحریک میں شامل کرنے کے لیے راضی نہ کرسکی۔
جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی قیادت نے مولانا فضل الرحمٰن کو تحریک انصاف سے ہاتھ ملانے کی مخالفت کردی ہے، جس پر مولانا فضل الرحمٰن نے پی ٹی آئی کے وفد کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے تحریری یقین دہانیاں مانگ لی ہیں۔ مستقبل میں جے یو آئی تحریک انصاف سے ہاتھ ملائے گی یا نہیں، اس بات کا فیصلہ کل اسلام آباد میں ہونے والے 2 رزہ مرکزی شوریٰ کے اجلاس میں کیا جائے گا ۔
پی ٹی آئی کے ساتھ روابط پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ بات ان سے ہوتی ہے جن کے پاس اختیار ہوں، ہماری سلام دعا چل رہی ہے۔ دوسری جانب حکومت کے خلاف تحریک میں جے یو آئی کو شامل کرنے کے لیے تحریک انصاف کی جانب سے کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔
سابق اسپیکر اسد قیصر مولانا فضل الرحمٰن کو راضی کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جب کہ تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی بھی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تحریک انصاف حکومت کے خلاف تحریک میں مولانا فضل الرحمٰن کو شامل کرنے کے لیے راضی نہیں کرسکی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن کو قائل کرنے کے لیے مزید رابطوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جے یو آئی کے ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کے مرکزی قائدین نے مولانا فضل الرحمٰن کو پی ٹی آئی سے ہاتھ نہ ملانے کا مشورہ دیا ہے جب کہ مولانا فضل الرحمٰن خود بھی پی ٹی آئی کے ساتھ چلنے کے لیے راضی نہیں ۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے بااختیار وفد سے بات چیت کرنے پر اتفاق کیا ہے اور جن امور پر تحفظات کیا گیا ہے اس پر تحریری یقین دہانی مانگ لی گئی ہے، اس حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن سے جب پوچھا گیا کہ سابق اسپیکر اسد قیصر کو ابھی تک کیا جواب دیا گیا ہے تو انہوں نے کہا کہ ابھی وقت ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بات چیت بااختیار لوگوں سے ہوتی ہے ابھی ملاقات کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کل جے یو آئی کی مرکزی شوریٰ کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کیا جائے گا اور شوریٰ کے فیصلے مطابق پی ٹی آئی کو جواب دیا جائے گا۔