سندھ ہائی کورٹ نے جماعت اسلامی کی جانب سے ہیٹ ویو کے دوران لوڈشیڈنگ نہ کرنے سے متعلق درخواست پر کے الیکٹرک کو نوٹس جاری کرکے پلان طلب کرلیا۔
جسٹس ذولفقار احمد خان اور جسٹس مسز راشدہ اسد پر مشتمل ڈویژنل بینچ کے روبرو جماعت اسلامی کی کے الیکٹرک کے خلاف لوڈشیڈنگ سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں جماعت اسلامی کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ جب کہ کے الیکٹرک کی طرف سے عابد زبیری پیش ہوئے۔
عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے شہر میں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، جس پر بیرسٹر عابد زبیری نے مؤقف دیا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہر میں ہیٹ ویو کے باعث پریشان کن صورتحال ہے۔ عدالت نے کے الیکٹرک کو 15 جولائی تک کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے ہیٹ ویو سے نمٹنے کا پلان طلب کرلیا۔
جماعت اسلامی نے درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ کے الیکٹرک کو بالخصوص ہیٹ ویو میں بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے۔ درخواست میں کے الیکٹرک کی جانب سے 71 فیصد فیڈرز کو لوڈ شیڈنگ فری کرنے کو غلط قرار دیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ ٹیکنیکل فالٹس بھی کے الیکٹرک کی ذمے داری ہیں،انہیں درست کیا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ کراچی میں 16 گھنٹے کی روزانہ اوسط لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔ اب رات میں بھی 2 سے 4 گھنٹے لوڈ شیڈنگ شروع کردی گئی ہے۔آج کل کراچی میں درجہ حرارت 40درجہ سینٹی گریڈ سے زائد جارہا ہے۔ ہیٹ ویو کی وجہ سے سیکڑوں شہری روزانہ اسپتال لائے جا رہے ہیں۔ کراچی شہر ملکی خزانے میں سب سے زیادہ ریونیو جمع کراتا ہے۔
جماعت اسلامی کی درخواست میں کہا گیا کہ کے الیکٹرک کی کارکردگی سے کراچی کا کاروباری طبقہ اور طالب علم بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ جو لوگ بل ادا کرتے ہیں ان صارفین کولوڈ شیڈنگ سے مستثنا قرار دیا جائے۔ مخصوص گھروں کی بلوں کی عدم ادائیگی پر فیڈر بند کرکے لوڈشیڈنگ سے کے الیکٹرک کو روکا جائے۔ نیپرا کا فیصلہ موجود ہے کہ بل ادا کرنے والوں کے گھروں میں لوڈ شیڈنگ نہ ہو، اس فیصلے پر عمل درآمد کروایا جائے۔