مالی سال 242023 میں ہدف سے زائد ٹیکس جمع کیا ایف بی آر

9252 ارب روپے کے سالانہ ہدف کے مقابلے میں 54 ارب کا زیادہ ٹیکس جمع کیا گیا


Irshad Ansari June 30, 2024
(فوٹو: فائل)

ایف بی آر نے مالی سال 24-2023 میں ہدف سے زائد محصولات جمع کرلیے۔

ایف بی آر کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال2023-24 کے لیے محصولات کا ہدف 9252 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا مگر 9306 ارب روپے جمع کیے گئے، یوں سالانہ ہدف سے 54 ارب روپے زائد حمع کیے گئے۔

گذشتہ مالی سال کے مقابلہ میں محصولات کی وصولی میں تیس فیصد اضافہ ہوا، پچھلے مالی سال کے 7164 ارب روپے کے مقابلے میں 2142 ارب روپے زیادہ جمع کیے گئے، صرف جون 2024 کے دوران 1183 ارب روپے اکٹھے کیے گئے۔

ایف بی آر کے مطابق وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کی براہ راست دلچسپی کی وجہ سے پاکستان کے ٹیکس سسٹم میں نمایاں اسٹرکچرل بہتری دیکھنے میں آئی، اور پالیسی شفٹ کی وجہ سے مقامی وسائل کو متحرک کرنے پر زیادہ توجہ مبذول کی گئی۔

امیر اور باوسائل طبقہ پر براہ راست ٹیکس بڑھائے گئے، اورریفنڈز جاری کرکے کاروبارکرنے والوں اور ایکسپورٹرز کو آسانیاں مہیا کی گئیں۔

وزیر اعظم کی ہدایات کی روشنی میں مالی سال 2023-24 کے دوران 469 روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے جبکہ گذشتہ مالی سال میں 331 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے تھے۔

ایف بی آر کے مطابق موجودہ مالی سال کے دوران براہ راست ٹیکسز کا حصہ 47 فیصد رہا، ڈومیسٹک ٹیکسوں کی مد میں 6128 ارب روپے اور درآمدی ٹیکسوں کی مد میں 3178 ارب روپے جمع کیے۔

ڈومیسٹک ٹیکسوں میں 37 فیصد اور درآمدی ٹیکسوں میں 18 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ ریونیو کلیکشن میں ڈومیسٹک ٹیکسوں کا حصہ 65 فیصد رہا،جو دو سال پہلے تک 50 فیصد سے بھی کم تھا۔

ایف بی آر کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق انکم ٹیکس کی مد میں 4528 ارب روپے اور سیلز ٹیکس کی مد میں 3098 ارب روپے جمع کیے گئے۔ اسی طرح فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 576 ارب روپے اورکسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1104 ارب روپے کے محصولات جمع کیے گئے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کا تعلق محصولات جمع کرنے کے اہداف کے ساتھ جڑا ہوا ہے، ایف بی آر کے افسران اور ملازمین تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہیں۔

ایف بی آر کی ٹیم آئندہ مالی سال کے لیے مقررکردہ اہداف کو پورا کرنے کے لیے بھی اپنی تما م صلاحیتیں بروئے کار لائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں