پلاٹوں کی خرید و فروخت پر ٹیکس استشنیٰ شہدا اور زخمی فوجی ملازمین کیلیے ہے وزیر مملکت
ملک مشکل گھڑی سے نکل کر بہتری کی راہ پر گامزن ہے، خسارے کم ہو رہے ہیں، پریس کانفرنس
وزیرمملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ اگر مشکل فیصلے نہ کرتے تو ملکی معیشت کو چلانا ممکن نہیں تھا، ڈبے کے دودھ پر جی ایس ٹی کے بعد کل ادویات اور زرعی ادویات پر بھی ٹیکس چھوٹ ختم کرنا پڑے گی۔
وزیرمملکت برائے خزانہ ومحصولات علی پرویز ملک نے منگل کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا، پلاٹوں پر ٹیکسوں کا استثنی شہداء اور جنگوں میں زخمی ہونے والے سول و فوجی ملازمین کے لئے مخصوص ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے یہ فیصلے مشکل ضرور ہے مگر معیشت کو پائیدار نمو اور استحکام کی راہ پر گامزن کرنا وقت کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے معاملات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، آنے والے چند ہفتوں میں اس حوالے سے پیش رفت ہوگی، آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد اصلاحات کا ایجنڈا بھرپور انداز میں آگے بڑھائیں گے اوراگر اصلاحات نہ کیں تو آج دودھ پر جی ایس ٹی کی چھوٹ ختم کی ہے تو کل ادویات پر اور زرعی ادویات پر بھی جی ایس ٹی کی چھوٹ ختم کرنا پڑے گی اور پھر پی ڈی ایل بھی بڑھانا پڑے گا۔
وزیر مملکت برائے خزانہ نے ان فائلرز کو مشورہ دیاہے کہ وہ فائلر بن جائیں ورنہ آگے ان کے لیے مزید بہت مشکلات آنے والی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت درست سمت کی جانب گامزن ہے، عوام کوریلیف کی فراہمی کیلئے اقدامات جاری ہیں۔
علی پرویز ملک نے کہا کہ بجٹ کے بعد سے اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پرہے، ملک سولرپینلزاور پنشن کے حوالے سے وزیراعظم شہبازشریف نے خصوصی اقدامات کیے جس کے باعث ملکی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے، معیشت میں استحکام حکومتی اقدامات کے ثمرات ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ بجٹ میں یقیناً مشکل فیصلے لئے گئے لیکن اب استحکام آئے گا، گزشتہ چند ماہ سے پاکستان پر خطرے کے بادل منڈلا رہے تھے، ملک بین الاقوامی جریدے مثبت رجحانات کا اظہار کر رہے ہیں۔ علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے اقدامات کے ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں،ملک اسی راستے پر استقامت کے ساتھ چلنے کی ضرورت ہے، اصلاحات کے راستے پراب چلنا پڑیگا، ملکی مسائل کے حل کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔
وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ اصلاحات کا ایجنڈا بھرپور انداز میں آگے بڑھائیں گے، 5 سالوں میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو 14 سے 15 فیصد تک پہنچایا جائے گا، پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا، پلاٹوں پر ٹیکسوں کا استثنی شہداء اور جنگوں میں زخمی ہونے والے سول و فوجی ملازمین کے لئے مخصوص ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک مشکل گھڑی سے نکل کر بہتری کی راہ پر گامزن ہے، خسارے کم ہو رہے ہیں، اصلاحات کا عمل جاری ہے، مہنگائی میں کمی آئی ہے، سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے، بین الاقوامی جرائد پاکستانی معیشت کی تعریف کر رہے ہیں، اسٹاک ایکسچینج میں نمایاں تیزی سے ملکی معیشت پر کاروباری برادری کے اعتماد کی عکاسی ہو رہی ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ بجٹ میں مشکل فیصلے ہوئے ہیں جن کی گونج گھر میں بھی سنی گئی ہے مگر اس کے ثمرات بھی آنا شروع ہو گئے ہیں، ہمیں پائیدار نمو کے لئے استحکام کی ضرورت ہے، اگر یہ فیصلے نہ کئے گئے تو ہم آئی ایم ایف کے چنگل سے نہیں نکل سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ بڑھا ہے مگر یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں زراعت، سولر اور پنشن اخراجات کے حوالے سے بند باندھنے کی بھرپور کوشش کی، جب بھی مالی گنجائش پیدا ہوگی تو تنخواہ دار طبقے پر اضافی بوجھ واپس لیا جائے گا۔
وزیر مملکت نے کہا کہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں اضافہ ہوا ہے مگر اس کو 60 روپے کی سطح پر برقرار رکھا جائے گا، ہمارے پاس جتنی بھی گنجائش ہوگی اس کے مطابق مختلف شعبوں کو آسانیاں فراہم کریں گے، کیرٹ اینڈ سٹک پالیسی کے تحت معیشت کو دستاویزی بنا رہے ہیں، نان فائلرز پر ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے، مختلف شعبوں کو معمول کے ٹیکس رجیم میں لایا گیا ہے۔ تمام طبقات کو آمدنی کے مطابق ٹیکس ادا کرنے کا پابند کیا گیا ہے، ریئل اسٹیٹ کے شعبہ میں ٹیکس اقدامات کے ذریعے سٹہ بازی کے رجحان کو توڑا گیا ہے۔