پی آئی اے کی نجکاری میں التوا سے قومی خزانے کو 850 ارب کے نقصان کا انکشاف
وفاقی وزیر برائے نجکاری کا پریس بریفنگ میں انکشاف، پاور جنریشن اور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی پرائیویٹائزیشن کا بھی عندیہ
وفاقی وزیر برائے نجکاری و سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری میں التوا ہونے سے قومی خزانے کو 850ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خسارے میں چلنے والے ملکی اداروں کی پرائیویٹائزیشن کے پانچ سالہ منصوبے کے حوالے سے وفاقی وزیر نجکاری وسرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان نے میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نجکاری کا عمل تین مراحل میں مکمل کیا جائے گا،پہلے مرحلے میں اداروں کی نجکاری ایک سال، دوسرے مرحلے میں ایک سے تین سال اور تیسرے مرحلے میں تین سے پانچ برسوں کے دوران کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل آخری مراحل میں ہے جس کے بعد امریکا میں پی آئی اے کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل، ہاوٴس بلڈنگ فنانس کارپوریشن اور فرسٹ ویمن بینک کی نجکاری کی جائے گی۔
وفاقی وزیرعبدالعلیم خان نے بتایا کہ پی آئی اے کی پرائیویٹائزیشن کو التوا میں رکھنے سے قومی خزانے کو 850 ارب روپے کا نقصان ہوا، اسی طرح اسٹیل مل، ریکوڈک اور پی آئی اے جیسے منصوبوں کی نجکاری منسوخ کر کے معیشت کو بھاری مالی نقصان پہنچایا گیا۔
وفاقی وزیر نے میڈیا کو آگاہ کیا کہ اس عمل کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا کہ پرائیویٹائزیشن کا عمل صاف اور شفاف ہو جسے میڈیا پر براہ راست نشر کیا جائے گا تا کہ کوئی ابہام باقی نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت نجکاری اس امر کو بھی یقینی بنا رہی ہے کہ ان اداروں کو اونے پونے داموں ادارے فروخت نہ کیاجائے بلکہ ان کی نجکاری سے زیادہ سے زیادہ سرمایہ حاصل کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پرائیویٹائزیشن کا عمل وضع کردہ قوانین و ضوابط کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے اور اس حوالے سے مکمل ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے بتایاکہ اگلے مرحلے میں کا عمل شروع کیا جائے گا جبکہ اسٹیٹ لائف کارپوریشن، زرعی ترقیاتی بینک، یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن اور پیکو کے ادارے بھی نجکاری کی فہرست میں شامل ہیں، جن پر مرحلہ وار کام شروع کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے میڈیا کو بتایا کہ اداروں کی نجکاری کے حوالے سے تمام متعلقہ محکموں کو بھی آن بورڈ لیا گیا ہے اس لئے نجکاری کا سارا عمل مربوط بنیادوں پر ہوگاالبتہ بعض محکموں کی نجکاری کے حوالے سے معاملات کابینہ کمیٹی کے سپرد ہیں جن کی رپورٹ آنے کے بعد مزید پیش رفت ہوگی۔
اس موقع پر وفاقی سیکرٹری پرائیویٹایزیشن نے بھی اداروں کی نجکاری کے حوالے سے اب تک کی ہونے والی صورتحال پر بریفنگ دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ اگست کے پہلے ہفتے میں پی آئی اے کی حتمی بولی کا مرحلہ عمل پزیر ہوگا۔