نقیب اللہ قتل کیس کے گواہ ملزمان سے خوفزدہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے
انسداد دہشگردی کی خصوصی عدالت کا آئندہ سماعت پر گواہوں کو پیش کرنے کا حکم
شہر قائد میں جعلی پولیس مقابلے میں مرنے والے نوجوان نقیب اللہ قتل کیس کے گواہ ملزمان سے خوفزدہ ہیں اور وہ عدالت میں اسی خوف کے باعث پیش نہیں ہوسکے۔
تفصیالت کے مطابق کراچی کے سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ جس میں ملزمان سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت، شعیب شوٹر، گدا حسین، صداقت حسین، ریاض احمد، راجہ شمیم اور محسن عباس کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
البتہ خوف کی وجہ سے گواہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے، تفتیشی حکام بھی مقدمے کے گواہوں کو انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہے۔ گواہوں کی عدم موجودگی کے باعث سماعت نہیں ہوسکی۔
عدالت نے مقدمے کے گواہوں کو سمن جاری کردیئے اور تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے جیل حکام کو ہدایت کی ہے کہ گرفتار تمام ملزموں کو آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے۔
عدالت نے سماعت 15 جولائی تک ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ مقدمے میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت 18 پولیس افسران و اہلکاروں کو بری کیا جاچکا ہے جبکہ سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت سمیت 7 پولیس افسران و اہلکار مفرور تھے، ان مفرور ملزموں نے انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے بعد خود کو سرینڈر کیا تھا۔
مقدمے میں ایک ملزم شعیب شوٹر ضمانت جبکہ امان اللہ مروت سمیت 6 ملزم گرفتار ہیں۔ نقیب اللہ کو جنوری 2018 میں پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا تھا۔