لاہور ہائیکورٹ کی ٹوفنگر ٹیسٹ اور خلاف قانون میڈیکل سرٹیفیکیٹس پر لارجر بینچ کی سفارش
خلاف قانون میڈیکل سرٹیفیکیٹس پر چیف جسٹس ہائی کورٹ سے لارجر بنچ کی سفارش کررہا ہوں، جسٹس فاروق
لاہور ہائی کورٹ کے جج نے ٹوفنگر ٹیسٹ اور خلاف قانون میڈیکل سرٹیفکیٹس پر چیف جسٹس ہائی کورٹ سے لارجر بنچ بنانے کی سفارش کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں زیادتی کیس میں 10 سالہ بچی کا ٹو فنگر ٹیسٹ کرنے کے خلاف آئینی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے قانون کے خلاف میڈیکل سرٹیفیکیٹس کے اجراء پر لارجر بنچ بنانے کی سفارش کردی۔
جسٹس فاروق حیدر نے ملزم سلمان طاہر کی نیا میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست پر سماعت کی۔ ملزم کی طرف سے میاں دائود ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا پنجاب حکومت نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی اقدام نہیں کیا؟ ٹوفنگر ٹیسٹ کے معاملے پر سندھ حکومت اقدامات کرچکی لیکن پنجاب نے کچھ نہیں کیا، آج بھی پنجاب کے اسپتالوں میں خلاف قانون میڈیکل سرٹیفیکیٹ جاری ہو رہے ہیں، یہ افسوس ناک ہے کہ متعدد عدالتی فیصلوں کے باوجود قانون کے مطابق سرٹیفیکیٹ جاری نہیں ہو رہے۔
میاں دائود ایڈووکیٹ نے کہا کہ جھوٹے میڈیکل سرٹیفیکیٹس کی بنیاد پر زیادتی کے مقدمات درج کرنے کا سلسلہ رکنا چاہیے۔
جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ عدالت کیلئے یہ معاملات انتہائی تشویش ناک ہیں، ٹوفنگر ٹیسٹ اور خلاف قانون میڈیکل سرٹیفیکیٹس کے معاملے پر لارجر بنچ کی سفارش کر رہے ہیں، فوری طور پر اس فائل کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے روبرو لارجر بنچ کی تشکیل کیلئے پیش کیا جائے۔
دائود ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف ملت پارک پولیس نے 10 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ درج کیا، سروسز اسپتال کی ایڈہاک ڈاکٹر علیزہ گل نے متاثرہ بچی کا بوگس اور خلاف قانون میڈیکل سرٹیفیکیٹ جاری کیا، بوگس میڈیکل میں ڈاکٹر علیزہ گل نے متاثرہ بچی کا ٹو فنگر ٹیسٹ بھی کیا۔
میاں داود ایڈووکیٹ نے کہا کہ 10 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہی نہیں لیکن ڈاکٹر علیزہ گل نے ٹو فنگر ٹیسٹ کا بوگس میڈیکل جاری کر دیا، لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ٹو فنگر ٹیسٹ انسانیت کے خلاف جرم ہے، متاثرہ بچی کے معائنے کیلئے نیا میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دیا جائے۔