ریپ کیسز میں ایس او پیز پر عمل نہ ہونے پر آئی جی سندھ سے وضاحت طلب
متعلقہ اسپیشل یونٹ کے ایس ایس پی انویسٹی گیشن، ڈی ایس پی اور سب انسپکٹر کے خلاف کارروائی کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ سے ریپ کیسز میں بنائے گئے ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے پر وضاحت طلب کرتے ہوئے متعلقہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن، ڈی ایس پی اور سب انسپکٹر کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائیکورٹ ٰمیں جنسی زیادتی کے کیس میں گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت ریپ کیسز کی تحقیقات کے لیے آئی جی سندھ کے بنائے گئے اسپیشل یونٹ ایس ایس او آئی یو پر عمل درآمد نہ ہونے کا انکشاف ہوا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی سندھ نے رپورٹ پیش نہ کی تو ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر وضاحت دیں۔ آئی جی سندھ نے ریپ کیسز کی تفتیش کے لیے ایس ایس او آئی یو سیل تشکیل دیا تھا۔ تفتیش میں ایک ڈی ایس پی اور سب انسپکٹر ایک لیڈی سب انسپکٹر شامل ہوں گے لیکن سپر مارکیٹ تھانے میں درج زیادتی کے کیس میں تفتیش صرف ایک لیڈی انسپکٹر کررہی ہے باقی دو ممبران موجود ہی نہیں۔
جج نے کہا کہ ریپ کیسز کی تحقیقات ایس ایس او آئی یو یونٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے، ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی ذمہ داری ہے انویسٹی گیشن کو سپروائز کرے اور خامیاں دور کرے۔
سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ سے ریپ کیسز میں بنائے گئے ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے پر وضاحت طلب کرلی۔ عدالت نے متعلقہ ایس ایس پی انوسٹی گیشن، ڈی ایس پی اور سب انسپکٹر کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔