شہر قائد میں موسمیاتی تبدیلیوں اور فضائی آلودگی کی وجہ سے سینے میں انفیکشن کے مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی۔
چیسٹ فزیشن ڈاکٹر شکیل نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی اور فضائی آلودگی کے سبب کراچی میں معمول کی نسبت سینے کے انفیکشن کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ سینے کا انفیکشن بچوں، بزرگوں اور کم قوت مدافعت والے افراد کو زیادہ متاثر کررہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چیسٹ انفیکشن کی علامات میں کھانسی، بخار، گلا خراب ہونا، زکام اور سانس لینے میں تکلیف شامل ہیں، تاہم بیشتر کیسز میں متاثرہ فرد 3 سے 4 دن میں صحت یاب ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر شکیل نے بتایا کہ بڑھتا ہوا سینے کا انفیکشن سانس کے امراض میں مبتلا افراد کو بھی متاثر کررہا ہے۔ سینے کا انفیکشن متاثرہ فرد یا بچے سے دیگر افراد اور بچوں میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کا دورانیہ 3 سے 4 دن پر مشتمل ہوتا ہے۔
سینے میں انفیکشن کی وجہ سے بڑے افراد کھانسی جب کہ بچوں میں پسلیاں چلنا بھی شروع ہوجاتی ہیں۔ ایسے میں اس کی وجہ سے بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیوں کہ بچے آپس میں کھیلتے ہیں۔ انہوں نے احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے کہا کہ شہری حفظان صحت کا خیال رکھیں اور گھر سے باہر نکلتے ہوئے فیس ماسک کا استعمال کریں۔
ڈاکٹر شکیل نے مزید کہا کہ سی او پی ڈی ،برونکائٹس اور دمے سمیت سانس کے امراض میں مبتلا افراد اپنا زیادہ خیال رکھیں۔ ہر سال موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی آلودگی کے سبب چیسٹ انفیکشن کے کیسز میں معمول کی نسبت اضافہ ہو جاتا ہے، لیکن اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے معاشرے میں فلو ویکسین لگوانے کا رجحان کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال ماہرین طب اگست سے ستمبر میں بچوں،بزرگ افراد اور کم قوت مدافعت والے افراد کو فلو ویکسین لگوانے کی تجویز دیتے ہیں۔ فلو ویکسین ایک سال تک فلو اور چیسٹ انفیکشن کے خلاف جسم میں مزاحمت کرتی ہے،لیکن ویکسین لگوانے سے قبل اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔