پابندی نہ لگائیں ماحول ساز گار بنائیں
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی ہو گی۔
آنے والے ایک لمبے عرصے تک پاکستان کا سیاسی منظر نامہ بہت گدلا دکھائی دیتا ہے۔ہر روز کچھ نہ کچھ غلط ہو رہا ہے۔تین بڑی سیاسی پارٹیوں کا کوئی بھی قائد آگ بجھانے کی کوشش کرتا نظر نہیں آتا۔ایسے میں 15جولائی کو وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات جناب عطاء اﷲ تارڑ نے اسلام آباد ایک پریس کانفرنس میں تحریک انصاف پر پابندی لگانے،اس جماعت کے بانی چیئرمین پر 9مئی کے افسوسناک واقعات کے تناظر میں غداری کا مقدمہ چلانے اور جناب عمران خان، سابق صدر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری پر آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کی خبر سنائی۔
ماضی میں سیاسی پارٹیوں پر پابندی کے فیصلوں کے اثرات اچھے نہیں رہے۔ وفاقی حکومت کا یہ فیصلہ ایسا ہے جس کی حمایت تاحال کسی سیاسی جماعت نے نہیں کی ہے۔ البتہ اس اعلان کے بعد سیاسی درجۂ حرارت کم ہونے کے بجائے بڑھے گا۔ لگتا ہے یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کہ حال ہی میں سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں کے کیس میں فیصلے سے پی ٹی آئی کو بہت فائدہ ہوا ہے۔پی ٹی آئی کو اب قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اپنی جنرل نشستوں کے تناسب سے مخصوص نشستیں مل جائیں گی اور پی ٹی آئی ممبران کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا،جب کہ یہ پارٹی قومی اسمبلی میں سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی بن جائے گی۔
اگر جناب عمران خان صاحب راضی ہوں تو پی پی پی سے بات کر کے ن لیگ کی حکومت گرا کر ایک مضبوط مخلوط حکومت قائم کر سکتے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی فروری 2024 کے انتخابی نتائج کے فوراً بعد پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کو تیار تھی اور اب بھی ہو گی لیکن اب شاید جناب عمران خان صاحب کو پہلے ہاتھ بڑھانا ہو گا۔جناب عمران خاں کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے اور پی ڈی ایم کی حکومت بننے سے پہلے ن لیگ ایک بہت بڑی اور مقبول جماعت تھی لیکن پی ڈی ایم حکومت کے قیام کے ساتھ ہی ہوا کا رخ بدل گیا۔ جناب عمران خان کی مقبولیت کئی گنا بڑھ گئی۔پی ڈی ایم کی حکومت سے پہلے ہی عوام کی مشکلات بہت زیادہ تھیں لیکن جناب شہباز شریف کی حکومت بھی تاحال عوام کو ریلیف نہیں دے سکی۔ غریب عوام کا جینا دوبھر ہو گیا اور ن لیگ غیر مقبول ہو گئی۔
12جولائی 2024 کو سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے اور 13جولائی کو عمران خان و بشریٰ بیگم کے عدت نکاح کیس کے فیصلے نے عندیہ دیا ہے کہ اب یا تو اسٹیبلشمنٹ معاملات میں مداخلت نہیں کر رہی یا پھر عدلیہ نے اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ میں آ کر فیصلے کرنے سے گریز شروع کر دیا ہے۔عدت کیس کے فیصلے نے تو روزِ روشن کی طرح عیاں کر دیا ہے کہ اب اعلیٰ عدلیہ کے ساتھ لوئر جوڈیشری پر بھی کوئی دباؤ نہیں ہے۔اب عدلیہ کے اوپر بہت بڑی ذمے داری ہے کہ وہ پاکستان کے عوام کی میرٹ پر داد رسی کرے۔
عدلیہ پر لازم ہے کہ ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرائے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ ہماری لوئر جوڈیشری کے اکثر فیصلے نظریۂ ضرورت کے تحت ہوتے رہے ہیں اور جمہوریت کو کمزور کرنے کا باعث بنتے رہے ہیں
۔ہماری عدلیہ اگر ٹھان لے کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے گی تو پاکستان کے عوام کے لیے ایک روشن مستقبل کی نوید ہو گی۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے سے پی ٹی آئی کو نئی قوت ملی ہے۔قومی اسمبلی میں اس کے ممبران کے تناسب سے اس کو مخصوص نشستیں ملیں گی۔ پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کرنے والے تمام ممبرانِ قومی و صوبائی اسمبلی کو سپریم کورٹ نے15دنوں میں بیانِ حلفی جمع کروانے کا کہا ہے کہ وہ بتائیں کہ آیا وہ پی ٹی آئی کا حصہ ہیں۔بہت ممکن ہے کہ یہ سارے ممبران پی ٹی آئی کے ساتھ ہی اپنی وابستگی رکھیں ۔پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ ان ممبران سے جلد سے جلد بیانِ حلفی لے کر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کروا دے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی ہو گی۔مسلم لیگ ن کو یہ خیال کرنا چاہیے کہ وہ پارلیمان میں سب سے بڑی جماعت نہیں ہے۔اچھے ماحول اور اچھی روایات قائم کرنے کے لیے جناب شہباز شریف کو بہترین لہجے میں پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کا موقع دینا چاہیے۔پی ٹی آئی کو بھی ماحول بہتر بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
جناب عمران خان کو تمام سیاسی پارٹیوں سے اچھے تعلقات قائم کرتے ہوئے ملک میں سیاسی استحکام کے لیے کام کرنا ہو گا۔ان کی حریف سیاسی قیادت پاکستانی قیادت ہے۔وہ سب سٹیک ہولڈرز ہیں۔ان سے بات کر کے،گفتگو کر کے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔جناب عمران خان کی یہ ضدکہ وہ آرمی چیف سے ہی بات کریں گے،جمہوری رویہ نہیں ہے۔پاکستان کے دوست ممالک بار بار ہمیں باور کرا رہے ہیں کہ ملک کے اندر سیاسی استحکام پیدا کیا جائے ،تاکہ معاشی ترقی کی جانب قدم بڑھایا جا سکے اور ملک دشمن عناصر کے خلاف ضروری کارروائی ممکن ہو۔سیاسی استحکام کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا۔اس سلسلے میں جناب عمران خان ہی ماحول بدل سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کر کے حکومت بہتر ماحول کے لیے پہلا قدم اٹھا سکتی ہے۔ جناب نواز شریف صاحب بہت تجربہ کار سیاست دان ہیں۔ ان سے توقع ہے کہ وہ اس سلسلے میں خود کوئی قدم اُٹھائیں گے۔پی ٹی آئی پر پابندی سے ماحول گدلا ہو گا اور ن لیگ کا گراف گرے گا۔درخواست ہے کہ ہر دو جانب سے پاکستان میں ترقی و خوشحالی اور مہنگائی کی چکی میں پستے غریب عوام کو سکھ کا سانس لینے میں مدد دینے کے لیے وقتی طور پر اپنی اپنی سیاست پر پاکستان کے تابناک مستقبل کو ترجیح دیں۔خدا کرے تمام سٹیک ہولڈرز اچھا ماحول پیدا کر کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اچھے باہمی فیصلے کریں۔
قارئینِ کرام سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الیکشن ریلی سے خطاب کے دوران قاتلانہ حملہ ہوا۔گولی ان کے دائیں کان کو چھوتی ہوئی گزر گئی۔اتنے بڑے واقعے کے بعد قاتلانہ حملہ کرنے والے کے بارے میں کوئی بات نہیں ہو رہی۔امریکن اور مغربی میڈیا نے چپ سادھ لی۔حملہ ایک 20سالہ نوجوان تھامس میتھیو کروکس نے کیا۔وہ ایک یہودی تھا۔چونکہ وہ یہودی تھا،اس لیے میڈیا اس کے بارے میں خاموش ہے۔