ہندو برادری کا 3 سال قبل اغوا ہونے والی لڑکی کی بازیابی کیلئے مظاہرہ

وزیرداخلہ سندھ نے پولیس کی جانب سے میڈیا کے نمائندوں اور مظاہرین پر تشدد کا نوٹس لیا اور ڈی آئی کو انکوائری کا حکم دیا


Munawar Khan July 20, 2024
ہندوبرادری نے تین تلوار کلفٹن پر مظاہرہ کیا—فوٹو: فائل

ہندو برادری نے اندرون سندھ سے تین سال محرم الحرام کے دوران اغوا ہونے والی لڑکی پریا کماری کی بازیابی کے حوالے سے کلفٹن کے علاقے تین تلوار پر احتجاج کیا اور مظاہرین نے نعرے بازی کی۔

ترجمان ٹریفک پولیس نے بتایا کہ ہندو برادری کے احتجاج کے باعث تین تلوار چوک چارروں اطراف سے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا اور ٹریفک کو متبادل راستوں ہوشنگ چوک سے کینٹ کی طرف شون سرکل انڈر بائی پاس کے اوپر جانب سب میرین کی طرف اور ریس کورس سگنل سے ضیاالدین سگنل کی طرف موڑ دیا گیا۔

احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے پریا کماری کی بازیابی کے لیے نعرے لگائے گئے، اس موقع پر مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے، جس پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ 3 سال قبل 10 محرم الحرام کو 7 سالہ پریا کماری کو لگائی جانے والی سبیل سے اغوا کیا گیا تھا جس کا تاحال کچھ پتا نہ چل سکا لہٰذا اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری بچی کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بچی کی بازیابی تک پرامن احتجاج کرتے رہیں گے، اس دوران ساؤتھ زون پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی اور پولیس کی جانب سے نجی ٹی وی کے رپورٹر کے علاوہ ایک کیمرا مین کو مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور متعدد افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

پولیس کی جانب مظاہرین اور میڈیا کے نمائندوں پر تشدد کی اطلاع پر وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

ضیاالحسن لنجا نے کہا کہ تشدد میں جو بھی اہلکار ملوث ہو ان کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے، صحافی برادری کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔