لیاری علاقوں کے درست نام
لیاری آپریشن کا بدنام زمانہ چوک۔ چیل چوک کا اصل نام ابراہیم چوک ہے
اٹھارہ سو ایکڑ پر مشتمل کراچی کی قدیم علاقہ لیاری 15لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے۔12یونین کونسلز پر مشتمل لیاری میں مختلف قومیں آباد ہیں۔ لیاری کے اندر مختلف ناموں کے علاقے ہیں جو اپنے نام کی پہچان و نسبت رکھتے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سرکاری اور نجی سطح پر ان ناموں کو غلط طور پر لکھے اور پکارے جارہے ہیں جس جانب ارباب و اختیارات اور عوام الناس کی توجہ مبذول کرانا چاہ رہا ہوں۔ علاقہ۔ کلڑی۔ اصل نام ہے جس کا بگاڑا گیا نام کلری ہے۔ کلڑی نام کا پس منظر یہ ہے کہ لیاری ندی کی پرانی شاخ کھڈہ میں پانی جمع ہوتا تھا جس کے بعد وہ پانی کلڑی کے علاقے سے گزر کر سمندر میں گرتا تھا۔ سیم و تھور والی زمین کی وجہ سے اس کو کلڑ ی یعنی گدلا پانی والا علاقہ کہا جانے لگا۔ آج کل اسے کلڑی کی بجائے کلری کہا اور لکھا جاتا ہے جو کہ غلط ہے۔
اسی طرح اصل نام کلاکوٹ کو کالاکوٹ لکھا اور پکارا جاتا ہے جو کہ غلط ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کلاکوٹ میں ایک پرانا قلعہ تھا جسے کلا نامی ایک عورت نے تعمیر کرایا تھا جس کی وجہ سے اسے کلاکوٹ کہا جانے لگا۔ سندھی زبان میں قلعے کو کوٹ کہا جاتا ہے اور غلطی سے اسے کالا کوٹ لکھا اور پکارا جاتا ہے۔ لیاری آپریشن کا بدنام زمانہ چوک۔ چیل چوک کا اصل نام ابراہیم چوک ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ابراہیم نامی ایک شخص اس چوک کے نکڑ پر جانوروں کے لیے گھاس فروخت کرتا تھا جس وجہ سے اسے ابراہیم چوک کہا جاتا تھا پھر بلدیہ کی جانب سے اس چوک کی تزئین و آرائش کی اور چوک پر شاہین کا مجسمہ نصب کیا جو کہ علامہ اقبال والا شاہین۔نوجوانوں کے نام سے مناسبت رکھتا تھا لیکن لوگوں نے اسے چیل چوک کے نام سے پکارنا شروع کردیا، اس طرح ابراہیم چوک کا نام بگاڑ کر چیل چوک ہوگیا جو کہ غلط ہے ،لہٰذا ابراہیم چوک کا نام بحال کیا جائے چیل کی جگہ ابراہیم کی تصویر آویزاں کی جائے۔
سنگھو لین اصل نام ہے اس کا بگڑا نام سنگو لائن ہے۔ سنگھو ایک شخص کا نام تھا جو کہ انگریز دور میں بندر گاہ پر مزدوروں کا جمعدار یعنی فورمین۔ سپر وائزر تھا انہوں نے اپنے علاقے کے لوگوں کو بندرگاہ پر ملازمتیں دلوائی تھیں اس لیے اس علاقے کو اس کے نام سے منسوب کرکے سنگھو لین رکھا گیا۔ اسی طرح اصل نام غریب شاہ لین ہے جو غریب شاہ بابا کے نام سے منسوب ہے جہاں ان کا مزار بھی قائم ہے لیکن نہ جانے کیوں اس خوب صورت نام کو بگاڑ کر فوٹو لائن لکھا اور پکارا جانے لگا۔ اس پر میری تحقیق جاری ہے۔
رنگی واڑہ اصل نام ہے جس کا بگڑا نام رانگی واڑہ ہے۔ میروں کے دور حکومت میں اس علاقے میں چمڑہ سازی اور چمڑہ رنگنے کے کار خانے تھے ان مزدوروں کی چستی کو رنگی واڑہ یعنی رنگنے والے کہا گیا۔واڑہ سندھی زبان میں جگہ اور محلہ کو کہا جاتا ہے رنگ کرنے والے مزدور ہندو تھے ۔چمڑہ رنگنے والوں کی وجہ سے اس علاقے کو رنگی واڑہ کہا گیا جسے آج کل اس کا نام بگاڑ کر رانگی واڑہ کہا جاتا ہے جو کہ غلط ہے۔ چاکی واڑہ اصل نام ہے جسے بگاڑ کر چاکیواڑہ لکھا اور پکارا جاتا ہے جو کہ غلط ہے۔ چاکی ایک قوم ہے۔ چاکی یوں کے رہنے کی وجہ سے چاکی واڑہ والا علاقہ چاکی واڑہ مشہور ہوا۔
تولگ لین اصل نام ہے بگڑا گیا نام تغلق لائن ہے۔ بلوچی زبان میں تولگ لومڑی کو کہتے ہیں گئے وقتوں میں یہ جگہ میدان جنگل نما تھا جہاں لومڑیوں کا بسیرا تھا جوں جوں لیاری کی آبادی بڑھتی گئی لوگ یہاں آباد ہوتے گئے تو اس علاقے کا نام تولگ لین ہوگیا۔ اللہ جانے کون لیاری دشمن تھا جس نے سرکاری سطح پر اس کا روایتی نام تولگ سے تغلق رکھ دیا۔تغلق برصغیر کی قدیم قوم ہے جن کا لیاری سے کوئی لینا دینا نہیں تھا اس علاقہ کو اس کم بخت افسر نے ان کے نام سے منسوب کردیا ایک طرح سے لیاری کی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی۔اصل نام ٹرام پٹہ ہے بگڑا گیا نام چاکیواڑہ نمبر ایک اور بلوچ چوک ہے۔
انگریز کے زمانے سے لیکر 1975ء تک یہاں ٹرام جنکشن ہوا کرتا تھا اس زمانے میں یہاں بڑی گہما گہمی ہوتی تھی رو نقیں عروج پر تھیں یہ لیاری کا مرکزی علاقہ تھا کراچی شہر کے کسی بھی علاقے میں جانے کے لیے لیاری کے دور دراز علاقوںسے لوگوں کو یہیں آنا پڑتا تھا کیوں کہ یہی ایک جگہ تھی جہاں ٹرانسپورٹ کا انتظام موجود ہوتا تھا۔ ملیر لانڈھی جانے والی بسوں کا آخری اسٹاپ بھی یہیں پر تھا۔ محمد علی ٹراموے کمپنی کی ٹرامیں بھی یہیں سے آتی جاتی تھیں۔اس مناسبت سے اس علاقے کا نام ٹرام پٹہ پڑ گیا۔ نسل نو نے ٹرام کی شکل تو نہیں دیکھی ہے لیکن اپنے بڑوں سے ضرور سنا ہوگا کہ یہ ایک بہت ہی آرام دہ سستی اور ہلکی پھلکی سواری ہوتی تھی ریل کے ڈبے کی شکل جیسی لیکن اس کا نہ کوئی دروازہ ہوتا تھا اور نہ کھڑکیاں۔مسافروں کے بیٹھنے کے لیے آمنے سامنے چھ ساتھ نشستیں ہوتی تھیں۔اس ڈبے کے دونوں جانب سے اترنے اور چڑھنے کی سہولت موجود تھی۔ریل کی پیٹریوں کی طرح ٹرام کی پٹریاں بھی ہر روٹ پر بچھی ہوتی تھیں،پٹریوں کو پٹہ کہتے تھے۔ ہر روٹ کے لیے ٹکٹ ایک آنہ یعنی چھ پیسہ یا اس سے کم ہوتا تھا۔ ٹرام پٹہ سے صدر تک اگر آپ آرام سے جانا چاہتے تو پھر ٹرام کی سواری سے بہتر کوئی سواری نہیں ہوسکتی تھی۔البتہ اس کے لیے دو ٹراموں میں سفر کرنا پڑتا تھا یعنی ٹرام پٹہ لیاری سے بولٹن مارکیٹ اور بولٹن مارکیٹ سے صدر تک۔اب ٹرام ماضی کا حصہ بن چکا ہے صرف یادیں باقی رہ گئی ہیں۔
اصل نام اسماعیل برہانی چوک بگاڑا گیا نام چاکیواڑہ نمبر دو۔اسماعیل برہانی اپنے وقت کے ممتاز سماجی و سیاسی شخصیت تھے۔ اس چوک کے کونے پر آج بھی اسماعیل برہانی بلڈنگ موجود ہے جو ان کی یاد دلاتی رہتی ہے۔ جب اس سڑک کو کشادہ کیا جارہا تھا تو یہ بلڈنگ بھی کٹنگ کی زد میں آگیا تھا جس کا ایک حصہ توڑ کر سڑک بنا دیا گیا ہے۔ میراں ناکہ چوک اصل نام ہے جہاں بلدیہ نے ایک فوارہ بنادیا ہے جس وجہ سے اسے اب فوارہ چوک کہا جاتا ہے۔میراں ناکہ لیاری کی ایک پرانی آبادی ہے جو کسی دور میں میراں آباد کے نام سے مشہور تھی لیاری ندی کے کنارے ناکہ تھا جو قافلے شہر کے حدودمیں داخل ہوتے تو ان سے یہاں محصول وصول کرنے کے بعد ان قافلوں کو شہر میں داخل ہونے کی اجازت ملتی تھی۔میروں کے ناکے کی وجہ سے اس کا نام میراں ناکہ پڑا۔
درست نام مولا مدد بگڑا گیا نام مرغی والی گلی۔ جھٹ پٹ مارکیٹ درست نام ہے جبکہ بگڑا گیا نام جٹ پھٹ مارکیٹ ہے۔ اصل نام باوا پٹ ہے جبکہ بگڑا گیا نام کشتی چوک ہے۔ ہشت چوک درست نام ہے بگڑا گیا نام آٹھ چوک۔ آرٹ چوک ہاٹ چوک ہیں۔اصل نام بغدادی لین ہے جبکہ ادھورا نام بغدادی ہے۔اصل نام شاہ بک لین ہے جبکہ بگڑا گیا نام شاہ بیگ لائن ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ شاہ بک لین دو ناموں میں تقسیم ہے یعنی مغربی شاہ بک لین اور مشرقی شاہ بک لین اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ مغربی شاہ بک لین کو پہلے گتی لین کہا جاتا تھا یعنی کاکوس لین۔ جہاں اکثر گلیوں میں کاکوس گندگی کے مظاہر ہوتے تھے۔اس لیے بعد میں اسے مغربی شاہ بک لین کہا جانے لگا۔
اصل نام پل پٹی لین ہے اس کا بگڑا گیا نام پھول پتی لائن ہے۔یہ علاقہ کلڑی کا ایک حصہ ہے جہاں گلی میں ایک برساتی نالہ تھا جس کے اس طرف جانے کے لیے نالے پر لکڑی کی پٹی رکھ دی گئی تھی اس لیے اسے پل پٹی کہا جانے لگا تھا مگر کسی بلدیاتی بابو نے اسے پھول پتی کا نام دیا۔ جبکہ یہاں کسی قسم کا پھول نہیں پایا جاتا ہے۔ غریب شاہ روڈ کا اصل نام میوہ شاہ روڈ ہے جو سیدھا میوہ شاہ قبرستان تک جاتا ہے۔ذگری پاڑہ اصل نام جبکہ بگڑا گیا نام ذکری پاڑہ ہے۔ یہاں زیادہ تر ذگری برادری کے لوگ آباد ہیں۔مذکورہ بالا ناموں کی درستگی کے لیے راقم الحروف نے دس جولائی 2024ء کو لیاری ٹاؤن کے چیئرمین ناصر کریم کے نام ایک درخواست ان کے دفتر میں جمع کرائی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ لیاری ٹاؤن کونسل کے متوقع اجلاس میں ان ناموں کی درستگی کے حوالے سے قرارداد منظور کی جائے، تاکہ بگاڑے گئے نام اصل صورت بحال ہوسکیںجو اپنے اندر تاریخی اہمیت رکھتے ہیں۔