قیدی پر شاہانہ نوازشات

ان سے 317 میڈیا نمایندوں نے بھی ملاقات کی اور واٹس اپ کالز کے ذریعے 13 مرتبہ بیٹوں سے بھی بات کرائی گئی


Muhammad Saeed Arain July 30, 2024
[email protected]

صدر مملکت آصف زرداری کی بڑی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے جو سیاست سے دور اور گھریلو زندگی گزار رہی ہیں۔ ملک میں جاری کھلے تضاد اور دہرے معیار قانون پر خاموش نہ رہ سکیں اور انھوں نے بانی پی ٹی آئی کی ملاقاتوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تو اپنے اسیر والد آصف زرداری سے عید پر بھی ملنے نہیں دیا جاتا تھا اور عدالت کی اجازت درکار ہوتی تھی مگر ملک میں سزا یافتہ سابق وزیر اعظم کو گیارہ ماہ کی قید کے دوران ایک ہزار 635 لوگوں سے ملنے کی اجازت دی گئی۔ بانی پی ٹی آئی کی حکومت میں ہمیں عید کے موقعے پر اپنے والد سے جو ملک کے صدر مملکت کے عہدے پر رہے ملنے نہیں دیا گیا تھا۔

سابق صدر سے دہرا سلوک روا رکھا گیا دوسری طرف فارن فنڈر جس نے پاکستان کے آئین کو مجروح کیا اور ملک میں انارکی کو جنم دیا ،کے ساتھ جیل اور عدالتوں میں خصوصی سلوک رکھا جا رہا ہے اور انھیں جو سہولتیں مل رہی ہیں وہ سابق صدر آصف زرداری کو تو نہیں دی گئی تھیں۔ بانی پی ٹی آئی کے جیل میں قید کے دوران ملاقاتوں اور واٹس اپ کالز کی جو تفصیلات سامنے آئی ہیں وہ بختاور بھٹو کی ناراضگی کی تصدیق کرتی ہیں کہ بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل کے کمرے میں ملاقاتوں میں خصوصی سلوک روا رکھا گیا اور ان سے ان کے 88 وکلا، 223 سیاسی دوستوں، 119 فیملی ارکان اور چودہ خصوصی ڈاکٹروں سے دوران قید ملوایا گیا۔

ان سے 317 میڈیا نمایندوں نے بھی ملاقات کی اور واٹس اپ کالز کے ذریعے 13 مرتبہ بیٹوں سے بھی بات کرائی گئی۔ اتنی مراعات اور خصوصی عنایات کے باوجود بانی پی ٹی آئی نے پھر الزام لگایا ہے کہ مجھے دہشت گردوں کے لیے مخصوص ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے اور میں مسلسل ایجنسیوں کی نگرانی میں ہوں۔ 24 گھنٹے مجھے ریکارڈ کیا جاتا ہے اور بنیادی اسیری سہولتوں اور انسانی حقوق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

اسیر بانی کی اہلیہ متعدد بار الزام لگا چکی ہیں کہ میرے شوہر کی جان کو جیل میں خطرہ ہے۔ اسیر بانی کے الزامات کی جیل انتظامیہ واضح تردید کر چکی ہے اور اعلیٰ عدلیہ کو اپنی رپورٹ میں تفصیلات پیش کرچکی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو قانونی طور پرکس قدر سہولیات دی گئی ہیں۔ انھیں پسند کے کھانے اور دس لاکھ روپے کی سرکاری طور پر ورزش کی مشین دی گئی ہے جب کہ بانی پی ٹی آئی نے ایک معمولی شکایت بھی عدلیہ سے کی ہے کہ انھیں انگریزی اخبار نہیں دیا جا رہا وہ بھی عدلیہ دلائے۔

پنجاب کے ایک وزیر جیل خانہ جات کے لیے کہا جاتا ہے کہ انھوں نے اپنے دور میں جیلوں میں زیادہ سے زیادہ پنکھے لگوائے تھے اور کہا تھا کہ اقتدار کے بعد انھیں بھی جیلوں میں رہنا پڑ سکتا ہے، اس لیے وہ پیشگی طور پر پنکھوں کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی کی حکومت میں سابق صدر آصف زرداری سے تو جیل میں عید پر بھی ان کے بچوں کو ملنے نہیں دیا جاتا تھا اور مسلم لیگ (ن) کے گرفتار رہنماؤں رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف اور سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور میاں شہباز شریف ان کے صاحبزادے حمزہ و دیگر کے ساتھ جو ناروا سلوک رکھا جاتا تھا ویسے سلوک کی شکایت تو بانی پی ٹی آئی نے اب تک نہیں کی۔ انھوں نے نواز شریف کو بستر مرگ پر پڑی اہلیہ سے لندن فون پر بات نہیں کرنے دی تھی جب کہ وہ خود 13 بار لندن میں موجود اپنے دو بیٹوں سے واٹس اپ کالز کے ذریعے باتیں کر چکے ہیں اور نواز شریف کو اس بات کا بہت دکھ ہے کہ وہ اپنی اہلیہ سے آخری بات نہیں کرسکے تھے اور ان کے سامنے ہی ان کی بیٹی مریم کو جیل سے ہی گرفتار کرکے لے جایا گیا تھا۔

ملک کے قانون کے مطابق سابق صدر، وزیر اعظم، اپوزیشن رہنماؤں کو جیلوں میں وہ تمام سہولتیں ملنی چاہئیں جو ان کا حق ہے مگر یہ حق پی ٹی آئی حکومت میں سیاسی رہنماؤں کو نہیں دیے گئے اور دوسروں کو یہ حقوق نہ دینے والے اب یہ شکایتیں کر رہے ہیں جو انھیں زیب نہیں دیتیں۔ سابق وزیر اعلیٰ سندھ جام صادق نے تو بے نظیر بھٹو کو جیل میں اپنے خاوند سے ملنے کی سہولت بھی دی تھی جس کا چرچہ قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں بھی متعدد بار ہوا تھا ۔

بانی پی ٹی آئی کو آیندہ ماہ قید میں ایک سال مکمل ہو جائے گا۔ انھیں تمام سہولتیں موجودہ حکمرانوں نے فراہم کر رکھی ہیں، اگر یہ سہولتیں نہ ہوتیں تو بانی پی ٹی آئی بھی بیمار ہوکر اسپتال ضرور جاتے مگر ان کے ساتھ جیل میں وہ سختیاں اور مشکلات کا سامنا نہیں ہے جو ان کے سیاسی مخالفین کو پی ٹی آئی حکومت میں رہا اور سابق وزیر اعظم خود وڈیو لنک پر اپنے مخالفین کا حال دیکھ کر خوش ہوتے تھے۔ سابق وزیر اعظم اپنے دور میں قانون کے یکساں ہونے کی وکالت کرتے تھے مگر اب وہ موجودہ حکمرانوں کی طرف سے انھیں حاصل مراعات کا لطف لے رہے ہیں اور عدلیہ بھی ان پر مہربان ہے۔

عدلیہ کی یہ مہربانی ماضی میں تو کسی کو میسر نہیں تھی۔ موجودہ حکمرانوں کو پتا ہے کہ مستقبل میں کسی بھی سیاستدان کو خواہ وہ آج اقتدار میں ہے جیلوں میں جانا پڑ سکتا ہے ،اس لیے وہ ایک قیدی کو وہ تمام شاہانہ مراعات دے رہے ہیں جو پی ٹی آئی حکومت میں انھیں نہیں ملی تھیں۔ قیدی تو قیدی ہوتے ہیں خواہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں اور انھیں سیاست میں رہ کر جیل بھی جانا پڑتا ہے، اس لیے موجودہ حکمران پی ٹی آئی حکومت سے مختلف سہولیات بانی پی ٹی آئی کو دے رہے ہیں اور ان سے خصوصی سلوک کر رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں