کراچی سی آئی اے اہلکاروں نے غیرملکیوں سےفراڈ کرنے والے مبینہ ملزم سے ڈھائی کروڑ ہتھیالیے
ڈی آئی جی سی آئی اے اور ایس ایس پی ایس آئی یو نے پولیس پارٹی کے خلاف تحقیقات شروع کردی
سی آئی اے پولیس غیر ملکیوں سے آن لائن فراڈ کرنے والے مبینہ ملزم سے 90 ہزار 500 ڈالرز (ڈھائی کروڑ پاکستانی روپے)کی ڈکیتی میں ملوث نکلی ۔ ڈی آئی جی سی آئی اے اور ایس ایس پی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ نے غیر قانونی چھاپوں میں ملوث پولیس پارٹی کے خلاف تحقیقات شروع کردی۔
تفصیلات کے مطابق 9 جولائی کی شب اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کی پولیس پارٹی نے غیر قانونی طور پر اسکیم 33 میں چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے کال سینٹر کے نام پر غیر ملکیوں سے کروڑوں روپے کا فراڈ کرنے والے علی نامی شہری سے 90 ہزار 500 ڈالرز (ڈھائی کروڑ پاکستانی روپے) سائوتھ افریقہ کے ایک اکاؤنٹ میں منتقل کرائے اور پھر پاکستان میں حوالہ ہنڈی کے ذریعے حاصل کرلیے۔
سی آئی اے ذرائع کے مطابق پولیس پارٹی کی سربراہی ڈی ایس پی شبیر اعوان اور ایس ایچ او ایس آئی یو اختر کررہے تھے ۔ ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر اور ایس ایس پی ایس آئی یو عدیل چانڈیو نے انٹرنل انکوائری کے بعد غیر ملکی فراڈیے سے ہزاروں ڈالرز لوٹنے والی پولیس پارٹی کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہے۔
ڈی ایس پی ایس آئی یو شبیر اعوان کو معطل کردیا گیا ہے جبکہ ایس ایچ او ایس آئی یو اختر واردات کے بعد گھر اور دفتر سے فرار ہیں، اس کے علاوہ غیر قانونی چھاپے میں ملوث پولیس پارٹی بھی دفتر سے غیر حاضر ہے۔
سی آئی اے ذرائع نے بتایا ہے کہ اعلیٰ پولیس افسران نے غیر قانونی چھاپے میں ملوث اور فراڈیے سے رقم بٹورنے والی پولیس پارٹی کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور ان کی گرفتاری کا فیصلہ کیا ہے ۔