گورنمنٹ ایلیمنٹری کالج آف ایجوکیشن لیاری کو بوائز ہاسٹل بنانے کیخلاف طالبات کا احتجاج

ہمارے مستقبل کے ساتھ کھیلا جارہا ہے، حکومت سے اپیل ہے کہ فیصلہ واپس لیا جائے، طالبات


ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی اور ڈی ای پی ڈی کے حکام ایلیمنٹری کالج کا قبضہ لینے کے لیے پہنچے تو طالبات اور ان کے والدین نے احتجاج شروع کردیا ( فوٹو: ایکسپریس)

صوبائی حکومت کی جانب سے خواتین کے گورنمنٹ ایلیمنٹری کالج آف ایجوکیشن لیاری بابائے اردو روڈ کو ڈائو میڈیکل یونیورسٹی کا بوائز ہاسٹل بنانے کی منظوری کے بعد طالبات نے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فیصلہ واپس لینے کی اپیل کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں لیاری کی غریب طالبات نے اپنی تعلیم منقطع ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا، کالج ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر پیر کو ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی اور ڈی ای پی ڈی کے حکام ایلیمنٹری کالج کا قبضہ لینے کے لیے پہنچے تو وہاں موجود طالبات اور ان کے والدین نے احتجاج شروع کردیا۔

مظاہرین نے کالج کا قبضہ دینے کے خلاف پوسٹرز اٹھارکھے تھے اور وہ کالج کو بوائز ہاسٹل بنانے کے خلاف نعرے لگارہے تھے، اس دوران ڈائو میڈیکل یونیورسٹی اور ڈی ای پی ڈی کے حکام ایلیمنٹری کالج کا قبضہ لیے بغیر واپس چلے گئے۔

ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ 2020 سے بوائز ہاسٹل کا مسئلہ جاری ہے ، سندھ انسٹی ٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلیٹیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے اپنے احاطے سے ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے بوائز ہاسٹل کو منتقل کرنے کا خط لکھا تھا جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے منظوری دیتے ہوئے ہاسٹل کو گورنمنٹ ایلمنٹری کالج آف ایجوکیشن لیاری میں منتقل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس میں ہدایت کی گئی کہ کالج کا دورہ کیا جائے جبکہ کالج کی عمارت بھوتوں کا مسکن تھی ویران عمارت کو آباد کرنے کیلیےحکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب سندھ انسٹی ٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلیٹیشن کے ذرائع نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ایس آئی پی ایم آر ایک چھوٹا سا وارڈ ہوا کرتا تھا پھر 4 ملین بجٹ کے بعد ڈگری ایوارڈ کرنے لگا، سندھ انسٹی ٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلیٹیشن آرٹیفیشل لمبز کا کام کرتا ہے، 4 سالہ پروگرام شروع کرنے کے بعد انرولمنٹ کی تعداد بڑھ گئی جس کے بعد روزمرہ کے کاموں کو انجام دینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لہٰذا ڈاؤ کے طلبا کا بوائز ہاسٹل منتقل کرنا پڑ گیا ہے جس کی وجہ سے اپیل کی گئی اور منظوری بھی مل گئی ہے۔

ایلیمنٹری کالج لیاری کی پرنسپل نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا یہ لیاری کی غریب طالبات کا کالج ہے جہاں 2012 سے دو سالہ اے ڈی ای کرایا جاتا ہے، جامعہ کراچی نے ایسو سی ایٹ ڈگری ایجوکیشن کی 30 نشستیں مختص کر رکھی ہیں، 30 طالبات زیر تعلیم ہیں اور 22رکنی اسٹاف ہے جس میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ شامل ہیں جب کہ نئے تعلیمی سال اگست سے بی ایڈ پروگرام شروع کرنے کی بھی تیاری تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اچانک ہمیں ڈائو میڈیکل یونیورسٹی کو ایلیمنٹری کالج کا قبضہ دینے کا معلوم ہوا جس بر طالبات اور ان کے والدین میں تشویش پھیل گئی کہ بوائز ہاسٹل کی موجودگی میں طالبات کیسے تعلیم حاصل کریں گی، چناچہ انھوں نے احتجاج کیا جس پر حکام ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے قبضہ لیے بغیر ہی واپس چلے گئے۔ پرنسپل نے بتایا کہ پی سی اسکول بھی اس کالج سے منسلک ہے وہاں بھی 45 طالبات زیر تعلیم ہیں۔

طالب علم نوشین عثمان نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں دو بسیں بدل کر ڈیفینس فیس 5 سے تعلیم حاصل کرنے آتی ہوں، تیسرے سمسٹر کا 10 جولائی کو آخری امتحان دیا ہے، نوشین نے بتایا کہ اگراتاج، رنچھوڑ لائن ، کھڈا مارکیٹ ، کیماڑی ، لیاری سمیت دیگر علاقوں سے طالبات آتی ہیں، بجائے تعلیم کو فروغ دینے کے جو پروگرام جاری ہیں وہ بھی ختم کیے جارہے ہیں۔

نوشین نے کہا ہمیں متبادل حل بھی نہیں بتایا گیا کچھ نہیں پتہ 4 سمسٹر ہوگا بھی یا نہیں ، ہمارے مستقبل کے ساتھ کھیلا جارہا ہے۔ طالبہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اتوار کو اطلاع دی گئی ہم پیر کو پہنچ گئے، ڈاؤ سے عملہ 4 بجے تحقیقات کرنے آیا جبکہ کلاسز ڈھائی بجے ختم ہوجاتی ہیں، باقاعدگی سے کلاسز ہوتی ہیں تمام فنکشنز بھی منعقد کیے جاتے ہیں، اہل محلہ کی جانب سے بوائز ہاسٹل منتقل ہونے کا معلوم ہوا تو افسوس ہوا ہم سب طالبات کی اپیل ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ فیصلہ واپس لیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں