90 ہزار ڈالر ڈکیتی مقدمے کے اندرج کے بعد پولیس ٹیم کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی ایس ایس پی

ڈی آئی جی سی آئی اے اور ایس ایس پی کو پولیس پارٹی کے فرار ہونے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل ہوگئی ہے


طحہ عبیدی July 31, 2024
سی آئی اے ٹیم پر ڈکیتی کا الزام ہے—فوٹو: فائل

اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) ایس ایس پی عدیل چانڈیو نے کہا کہ مبینہ طور پر غیرملکیوں سے فراڈ کرنے والے شہری سے 90 ہزار ڈالر سے زائد ڈکیتی میں ملوث پولیس کی ٹیم کے خلاف قانونی کارروائی مدعی کی جانب سے مقدمہ درج کرانے کے بعد عمل میں لائی جائے گی۔

پولیس نے بتایا کہ اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کی جانب سے غیر ملکیوں سے فراڈ کرنے والے شہری سے 90 ہزار 500 ڈالرز کی ڈکیتی کے انکشاف کے بعد پولیس پارٹی کے گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ایس ایس پی ایس آئی یو عدیل چانڈیو کا کہنا تھا کہ پولیس پارٹی کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لیے مدعی نے رابطہ نہیں کیا ہے، اگر علی نامی شہری پولیس پارٹی کے خلاف مقدمہ درج کرائے گا تو قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی؛ سی آئی اے اہلکاروں نے غیرملکیوں سےفراڈ کرنے والے مبینہ ملزم سے ڈھائی کروڑ ہتھیالیے

پولیس کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو اسکیم 33 کے علاقے میں علی نامی شہری کو حراست میں لے کر 90 ہزار 500 ڈالرز غیر ملکی اکاؤنٹ میں منتقل کرانے والی پولیس پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوگیا ہے۔

اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ میں تعینات ڈی ایس پی، ایس ایچ او سمیت 10 پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے اور غیر قانونی چھاپے میں ملوث پولیس افسران اور اہلکاروں کے گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

سی آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس پارٹی کو انٹرنل تحقیقات کا علم ہوگیا تھا جس کے بعد ایس ایچ او ایس آئی یو اختر شہر سے فرار ہوگیا ہے اور ڈکیتی میں ملوث پولیس پارٹی میں شامل دیگر افسران اور اہلکار بھی ایس آئی یو سے غیر حاضر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں 13 سالہ بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والا ملزم گرفتار

ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر اور ایس ایس پی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ عدیل چانڈیو نے پولیس پارٹی کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایس آئی یو کی پولیس پارٹی نے لیاری ایکسپریس وے کا استعمال کیا جہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ بے نقاب ہونے والی پولیس پارٹی نے علی نامی مبینہ فراڈی کو حراست میں لے کر شہر کے مختلف مقامات میں گھمایا اور پھر ملزم کے موبائل فون سے 90 ہزار 500 ڈالرز منتقل کرائے اور مزید 50 ہزار ڈالرز کی ڈیمانڈ کی۔

بعد ازاں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے افسران کے خلاف 90 ہزار ڈالر سے زائد کی ڈکیتی کا مقدمہ درج اغوا برائے تاوان کی دفعات کے تحت سچل تھانے میں درج کیا گیا۔

مقدمہ ایس ایچ او ایس آئی یو سمیت تین پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کیا گیا ہے اور درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ پولیس پارٹی نے اغوا کرکے 90 ہزار ڈالر منتقل کرائے، ایک پرائیویٹ گاڑی اور پولیس موبائل نے گھر پر چھاپہ مارا اور پولیس نے غیر قانونی حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں