حکمرانوں کیلیے سیدھا راستہ یہی ہے کہ مطالبات تسلیم کرلیں حافظ نعیم الرحمان
امریکہ اور اسرائیل دہشت گرد ہیں، اسلامی ممالک پر ان کے غلام مسلط ہیں، عوام ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، خطاب
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ دھرنے سے پچیس کروڑ عوام اور اوور سیز پاکستانیوں نے امیدیں باندھ لی ہیں، امریکہ اور اسرائیل دہشت گرد ہیں، اسلامی ممالک پر ان کے غلام مسلط ہیں عوام ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
لیاقت باغ میں ساتویں روز کے دھرنے کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ دھرنا جاری رہے گا، حکمرانوں کے لیے سیدھا راستہ یہی ہے کہ وہ مطالبات تسلیم کرلیں ورنہ ہم پھر دو دن بعد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، اگر مذاکرات میں سچ جھوٹ اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنا ہے تو پھر میڈیا کے سامنے مذاکرات کرلو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ سمجھا ہو گا کہ یہ ایک دن رک کر چلے جائیں گے اور بعد میں کہیں گے یہ پچیس کروڑ لوگوں کا حق چاہیے مگر آپ نے اس دھرنے کو کامیاب اور تاریخی دھرنا دیا بنا رکھا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی بھی بڑے شوق اور توجہ سے آپ کو دیکھ رہے ہیں حالات بدل رہےہیں کوئی تبدیلی رونما ہو سکتی ہے، آپ سب نے مل کر فیصلہ کیا کہ ہم بجلی کے گرائے گئے بموں کو روکیں گے، فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں، لاکھوں لوگ بیروزگار ہو رہےہیں، تاجر بھی پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے چند لوگ اس لوٹ مار میں شامل ہیں، جماعت اسلامی ایک سیاسی حقیقت بن کر ابھری ہے، کے پی، سندھ اور بلوچستان سے لوگ اس تحریک میں شامل ہو رہے ہیں۔ جب ہم آئے تھےتو ارد گِرد کے لوگ پریشان تھے مگر جب وہ آپ کو دیکھتے ہیں تو پوری آبادی آج ہمارے ساتھ کھڑی ہوگئی ہے۔ جماعت اسلامی ایک سنجیدہ جماعت ہے اس نے یہ بیڑہ اٹھایا ہے جو بجلی کے بل ہیں اںکو کم کروانا ہے آئی پی پیز کے دھندے کو پاکستان کے عوام کی جان چھڑانی ہے، یہ وڈیرہ شاہی مائنڈ سیٹ سے سیاسی جماعتوں کو یرغمال بناتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ یہ شاہ خرچیاں بیوروکریسی کی صورت میں ہے ، سیاستدانوں، فوج کے جرنیلوں کی صورت میں ہیں، انہوں نے ہر ادارے کو تباہ کیا ہے، پھر کہتے ہیں کہ یہ ادارے پی آئی اے ، ریلوے اسٹیل ملز کو فروخت کر دیں، کوئی انڈسٹری لگانا چاہتا ہے تو اس کو مشکلات سے دوچار کر دیا جاتا ہے۔
یہ کوئی فوج نہیں ، سیاسی ادارہ نہیں بلکہ ایک مخصوص طبقہ ہے جو ایک دوسرے کی کرپشن کو چھپاتے ہیں، دھرنے کی کامیابی کی صورت میں جو تحریک اٹھے گی وہ ایک تاریخ رقم کرے گی، جو بجلی بنتی نہیں اس کے پیسے عوام سے لیے جاتے ہیں، پھر کہتے ہیں ہہ عدالتوں میں جائیں گے، یہ ایک دوسرے کو تحفظ دیتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے مزید کہا کہ جب پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اس وقت یہ دھندا شروع کیا گیا، پھر مشرف کے زمانے میں لوٹ مار پھر ن لیگ نے لوٹ مار کی۔ انہوں نے ساری انویسٹمنٹ آئی پی پیز کے ذریعے کروائی۔ جب کمیٹی نے رپورٹ پیش کی تو انہوں نے بھی ایسا ہی بتایا جنہوں نے یہ معاہدہ کیا، ان کے ہی لوگ ذمہ دار ہیں۔
مشرف کے زمانے میں فوج کی حکومت تھی اس کے فوجی ذمہ دار ہیں، اپنا حق مانگ رہےہیں خیرات نہیں جو بجلی خرچ ہو گی اسی کا بل دیں گے۔ جب سے مطالبہ کیا کہ تیرہ سو سی سی سے اوپر کی کوئی گاڑی استعمال نہ کی جائے تو شہباز شریف صاحب اس میں کیا رکاوٹ ہے۔
آئی ایم ایف کہتا ہے جاگیر داروں پر ٹیکس لگاو مگر ایسا نہیں کیا گیا، یہ جاگیرداری کا معاشرہ ہے، بیس ایکڑ سے زائد والے کاشتکار پر ٹیکس ہے، اڑھائی کروڑ والے پر کوئی ٹیکس نہیں، تم جاگیر داروں پر ٹیکس لگاؤ گے تو شہباز شریف اس سے پورا ملک آگے چلے گا، جب مذاکراتی کمیٹی بات کرتی ہے تو کچھ اور کہتے ہیں مذاکرات میڈیا کے سامنے کیے جائیں تو پھر قوم ہی فیصلہ کرے گی جتنا وقت لینا ہے لے لو ہم بیٹھے ہوئے ہیں، بڑی تحریک چلانے کیلئے تیار ہو ؟ دیکھتے ہیں ان کا کیا جواب آتا ہے پھر ایک نئی تحریک سامنے آئے گی۔ شہباز شریف بڑے بھائی اور بھتیجی کو بھی بتا دو یہ معاملہ رکے گا نہیں تمہیں حساب دینا ہو گا، تم نے لوٹ مار کی، کرپشن کی قوم کو مفلوج بنایا ہے۔
حافظ نعیم نے مزید کہا کہ میں چاہتا ہوں آپ پورے اسلام آباد، پنڈی، سندھ، کراچی سب جگہ بیٹھ جائیں، سڑکوں پر بیٹھنا ہو گا قیادت کی کال کا انتظار کرنا ہو گا، ہمارے جوان تو اس دن بھی ڈی چوک پہنچ گئے تھے، ہم نے فیصلہ کیا کہ تماشا نہیں کیا، ہم نے حکمت سے ایک ایسا فیصلہ کیا اور یہاں پر یہ لوگ پوری طرح موجود ہیں، ہر گھر میں دیکھا جا رہا ہے ساری سیاسی جماعتوں کیلیے چیلنج بن رہا ہے۔
پاکستان کے جوان اور پاکستان کو آگے بڑھنا چاہیے، ابھی تو کوئئ الیکشن نہیں ہورہا، مطالبات منظور کرو دیر کرو گے تو دھرنا طویل ہو گا، یہ کہتے ہیں آئی پی پیز کو روکیں گے تو پینلٹی لگ جائے گی، پاک ایران پائپ لائن پر ایرانی وعدہ پورا ہو گیا ہم نے نہیں کیا، اب بھی تو پینلٹی لگے گی ، امریکہ جو کہہ رہا ہے ایران سے گیس نہیں لینی ادھر خاموش ہو، شہباز شریف صاحب اس کا ذمہ دار کون ہے، آٹھ گھنٹے تک پاکستان کی وزارت خارجہ کو پتہ ہی نہیں چلا اسماعیل ہانیہ کو کیا ہوا، آج وزارت خارجہ نے مذمت کی جس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ہزاروں لوگوں کو شہید کر دیا گیا، اسرائیل کو دہشتگردی کے پیمانے سے بتایا نہیں جاتا، اسرائیل کے پیچھے امریکا ہے دونوں دہشتگردی کرتے ہیں، افغانستان میں لاکھوں مسلمان شہید ہوگئے، ہم کہتےہیں امریکہ ہی دہشتگردی کرتا ہے۔ میں امریکی عوام کی بات نہیں کر رہا عوام اور طلبا نے تو تحریک چلائی ہے امریکہ اور اسرائیل دونوں کو شکست ہو چکی ہے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ اپنے اپنے معاشرے سے امریکی آلہ کاروں کو ہٹائیں، فلسطینیوں کی صورت حال پر حکمرانوں کے کانوں پر کوئی جوں نہیں رینگ رہی، امریکہ خدا نہیں، اسرائیل اور بھارت خدا نہیں ، سیاسی مزاحمت کی جگہ سیاسی مزاحمت کی جائے، ہمارے ملک میں بھی دہشتگردی کی لہر ہے، کے پی میں ایسا کیا ہوا پورا ایک کلومیٹر کی بارڈر پر کبھی فوج رکھنے کی ضرورت نہیں پڑی، ایسا کیا ہوا جب یہ سب غیر محفوظ ہو گئے۔
جنرل مشرف نے کولن پاول کے ایک فون پر ہم سب کو فروخت کر دیا، امریکی وہاں آئے، بھارت کو اڈے دیے گئے، سی آئی اے بھی آ گئی کہیں مذہبی انتہا پسندی کو فروغ دیا گیا، جنرل مشرف نے قوم پرستی کو پروموٹ کیا، مہمانوں کو قوم کی بیٹی کو امریکہ کے حوالے کر دیا گیا، ان سارے حالات کا ادراک آپ کو کرنا چاہیے، آپ نے غصہ کرکے ملک دشمنی اور امریکا کو فائیدہ نہیں پہنچانا، مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک کے کسی بھی حصے کے لاپتہ افراد ہوں سب کو بازیاب کروایا جائے، جن کے ہاتھوں میں قانون ہو وہ اپنی مرضی سے چلائیں یہ نہیں ہونے دیا جائے گا، جس نے جرم کیا اس کو عدالتوں میں پیش کرکے سزائیں دی جائیں۔
کے پی کے عوام امن کے جھنڈے لائے ہیں آپ کے اندر کوئی شرپسندی نہ کی جا سکے، فوج کے سپاہی یا افسر میں کوئی کمی نہیں بس اچھا نظام بنانے کی ضرورت ہے، وہ کام جماعت اسلامی کرے گی، اسلام کو محض کلچر نہ بنایا جائے۔
امیر جماعت نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ جماعت اسلامی میں مشروط کوئی نہیں چاہیے، کوئی الیکشن لڑنے کی بات کرکے آئے تو وہ مت آئے، مشروط شمولیت کی کوئی گنجائش نہیں، الیکشن کے وقت کسی کو بھی نامزد کیا جا سکتا ہے، آئندہ پنجاب میں اپنی سیاست لوگوں کو دیں گے، مڈل کلاس بھی آئیں گے، غریب بھی آئیِں گے ، دین کی خدمت کیلیے آگے لایا جائے گا۔