مشہور گلوکار اخلاق احمد کو مداحوں سے بچھڑے 25 برس بیت گئے

اخلاق احمد کی شہرت سونا نہ چاندی نہ کوئی محل سے بلندیوں کو پہنچ گئی


اصغر سلیمی August 04, 2024
اخلاق احمد 1999 میں وفات پاگئے—فوٹو: فائل

سونا نہ چاندی نہ کوئی محل گانے سے شہرت پانے والے پاکستان کے نامور پلے بیک سنگر اخلاق احمد کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 25 برس بیت گئے۔

اخلاق احمد نے 1973 سے 1998 تک کے عرصے کے دوران 86 فلموں کے لیے تقریباً 117 سپر ہٹ گیت گائے، سونا نہ چاندی نہ کوئی محل اور ساون آئے ساون جائے ان کے مقبول ترین گیتوں میں شمار ہوتے ہیں۔

اخلاق احمد نے جو گایا خوب گایا اور اپنی جادوئی آواز سے لاکھوں دلوں پر راج کیا، ان کا شمار پاکستان میں مقبولیت کے اعتبار سے صف اوّل کے گلوکاروں میں ہوتا تھا۔

اخلاق احمد10 جنوری 1946 کو دہلی میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد کراچی آئے، میٹرک کیا اور اسٹیج پروگراموں میں شوقیہ گلوکاری کرنے لگے۔

لاہور میں موسیقار روبن گھوش نے 1974 میں اخلاق احمد کی آواز میں اپنی فلم "چاہت" کا ایک نغمہ "ساون آئے، ساون جائے" ریکارڈ کروایا، جو ان کے فلمی سفر کا مقبول ترین نغمہ ثابت ہوا۔

فلم بندش میں ''سونا نہ چاندی نہ کوئی محل'' گانے سے اخلاق احمد کی شہرت بلندیوں تک پہنچ گئی۔

اخلاق احمد نے مہدی حسن، مسعود رانا، احمد رشدی جیسے بڑے گلوکار وں کی موجودگی میں خود کو منوایا، انہوں نے امنگ، زبیدہ، انسان اور فرشتہ، انسانیت اور مسافر سمیت متعدد کامیاب ترین فلموں کے لیے سپرہٹ گیت گائے جو بہت پسند کیے گئے۔

اپنے فلمی کیریئر کے دوران اخلاق احمد نے 8 نگار ایوارڈز اپنے نام کیے، 4 اگست 1999 کو کینسر کے موذی مرض کے باعث اپنے وقت کے عظیم گلوکار دنیا کا بھرا میلہ چھوڑ گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔