آئی ایم ایف سے قرض کی منظوری سے قبل تنخواہ دار طبقے کو ریلیف مشکل قرار
حکومت چاہتی ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے لیکن اس بارے میں حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کی مشاورت سے ہوگا
وفاقی وزارت خزانہ نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ میں قرض پروگرام کی منظوری سے قبل تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کو مشکل قرار دے دیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو تنخواہ دار طبقے کے لیے ممکنہ ریلیف سے متعلق آپشنز سے آگاہ کیا گیا ہےاور اب آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں ممکنہ ریلیف دینے کے معاملے پر وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سمیت دیگر متعلقہ ادارے پریشان ہیں کیونکہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر عائد کردہ ٹیکس کی فوری واپسی میں مشکلات درپیش ہیں البتہ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری کے بعد غور کیا جا سکتا ہے۔
حکومت چاہتی ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے جس کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے تاہم اس بارے میں حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کی مشاورت سے ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اگر آئی ایم ایف کو اعتماد میں لے لیا جاتا ہے تو اس صورت میں ریلیف ممکن ہوسکے گا لیکن اس کے لیے بھی پارلیمنٹ سے منظوری لینا ہوگی اور ٹیکس واپس ہونے کی صورت میں ایک لاکھ تنخواہ والوں کو سالانہ 15 ہزار روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے۔