شہری مہینوں انتظار کی سولی پر لٹکنے کے باوجود پاسپورٹ سے محروم بحران حل نہ ہو سکا

شہری کئی کئی ماہ انتظار پر مجبور، بیرون ملک ملازمت اور تعلیمی داخلے متاثر ہونے لگے


طالب فریدی August 07, 2024
(فوٹو: فائل)

ملک میں پاسپورٹ کا بحران ابھی تک حل نہیں ہو سکا، جس کی وجہ سے شہری کئی ماہ انتظار کی سولی پر لٹکنے کے باوجود بھی پاسپورٹ سے محروم ہیں۔


ملک میں نارمل فیس ادا کرکے درخواست دینے والوں کے لیے پاسپورٹ ایک خواب بن گیا۔ 3 ، 4 مہینوں تک انتظار کے بعد بھی شہری پاسپورٹ وصولی کی راہ تک رہے ہیں، جس کے نتیجے میں کوئی بیرون ملک ملازمت سے محروم ہوگیا تو کوئی بھاری فیس ادا کرکے بھی تعلیمی داخلہ نہیں لے سکا۔ دوسری جانب بحرانی صورت حال سنگین ہونے کے باوجود محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔


محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن لاکھوں کروڑوں روپے فیس وصول کرنے کے بعد بھی پاسپورٹ بروقت تو کیا کئی کئی ماہ انتظار کروانے کے باوجود بھی نہیں دے رہا جب کہ شہری ذلیل وخوار ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ پاسپورٹ ذرائع کے مطابق لاہور سمیت ملک بھر میں 10 لاکھ سے زائد افراد ایسے ہیں جنہوں نے پاسپورٹ کے حصول کے لیے فیس تو جمع کرائی ہے مگر انہیں پاسپورٹ نہیں مل سکا۔


لاہور کے خالد ، ابرار، احمد ، وقاص، عالیہ، عظمی، انس مظہر کے مطابق انہوں نے اپریل اور مئی میں نارمل فیس کے ساتھ پاسپورٹ بنانے کے لیے درخواست جمع کرائی تھی مگر تاحال پاسپورٹ نہیں ملا۔ انس مظہر کے مطابق اس کی ملازمت خطرے میں پڑ چکی ہے، صرف ایک ہفتہ رہ گیا ہے اور ابھی تک پاسپورٹ نہیں آیا۔ جب بھی رابطہ کریں تو یہی جواب ملتا ہے کہ پراسس میں ہے۔


عالیہ اور عظمی کے مطابق انہوں نے بیرون ممالک تعلیم کے لیے 50 لاکھ سے زائد رقم جمع کرائی، اب ویزا کے لیے کال بھی آ چکی ہے مگر پاسپورٹ نہیں آیا۔ اپریل کے آخری ہفتے میں گارڈن ٹاؤن آفس سے پراسس کرایا تھا، 4 ماہ ہونے کو ہیں پاسپورٹ نہیں ملا۔ اگر پاسپورٹ نہ ملا تو 2 سے 3 سیمسٹرز ضائع ہو جائیں گے۔


بلال کا کہنا ہے کہ اس نے نارمل فیس کو ارجنٹ میں تبدیل کرایا فیس بھی دگنی ادا کی مگر پاسپورٹ ایک ماہ ہو گیا نہیں ملا جب کہ ارجنٹ فیس والوں کو 10 سے 12 دن میں پاسپورٹ مل جاتا ہے اور مجھے 35 روز گزر چکے ہیں، جب بھی آفس آئیں تو جواب ملتا ہے کہ اسلام آباد سے بن کر آئے گا۔


لاہور کے 5 دفاتر میں روزانہ 3 سے 4 ہزار افراد پاسپورٹ کے لیے آتے ہیں۔ مجموعی طور پر ملک بھر میں روزانہ 45 سے 48 ہزار افراد روزانہ پاسپورٹ بنانے کے لیے درخواستیں دیتے ہیں۔ صرف فاسٹ ٹریک جس کی فیس ساڑے 12 ہزار سے لے کر 27 ہزار روپے ہے، ان کو پاسپورٹ مل رہے ہیں۔ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن سالانہ اربوں روپے کما رہا ہے مگر پھر بھی پاسپورٹ بروقت نہیں مل رہے۔


ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جان بوجھ کر نارمل فیس والوں کے پاسپورٹ نہیں بنا رہا تاکہ لوگ مجبور ہو کر ارجنٹ یا فاسٹ ٹریک فیس کے ساتھ پاسپورٹ بنوائیں اور مزید اربوں روپے کمائے جائیں۔


پاسپورٹ حکام کہتے ہیں کہ پاسپورٹ کا لیمینیشن پیپر اور سیاہی (انک) ختم ہو چکی ہے۔ فرانس اور جرمنی سے منگوائی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ بات درست ہے تو پھر ارجنٹ اور فاسٹ ٹریک والوں کے پاسپورٹ کیسے بن رہے ہیں؟ صرف عوام کو لوٹنے کا ایک اور طریقہ تلاش کر لیا گیا ہے جب کہ ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ اینڈ امیگریشن مصطفی جمال قاضی نے گارڈن آفس میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جون تک یہ معاملہ حل ہوجائے گا تاہم اب اگست شروع ہوگیا اور لاکھوں لوگوں کو تاحال پاسپورٹس نہیں مل رہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں