پاکستان میں افغانستان سے دہشتگردی کے ناقابل تردید شواہد منظرعام پر آگئے
گرفتار خارجی عبداللہ کے مطابق اس کا تعلق ضلع ننگرہار سے ہے اور اسے پاکستان کے مختلف حصوں میں حملے کرنے کی ہدایت دی گئی
پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال ہونے کے ناقابل تردید شواہد منظر عام پر آگئے۔
پاکستان میں گزشتہ کئی عرصے سے ہونے والی دہشت گردی کے سراغ سرحد پار افغانستان سے ملتے آرہے ہیں۔ ریاست پاکستان نے متعدد بار افغان عبوری حکومت کو ان شواہد کے حوالے سے آگاہ کیا ہے، لیکن اس کے باوجود افغان حکومت خارجی دہشت گردوں کے خلاف کوئی مؤثر اقدام اٹھانے میں ناکام رہی ہے ۔
27 اگست 2024 کو پاک فوج نے تیرہ میں ایک آپریشن کے دوران افغانستان سے دراندازی کی کوشش کرنے والے ایک افغان شہری، خارجی عبداللہ ولد نثار کو گرفتار کیا ۔ خارجی عبداللہ کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد افغانستان کی جانب سے دہشت گردوں کی پشت پناہی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں۔
خارجی عبداللہ کا کہنا تھا کہ اس کا تعلق ضلع ننگرہار، ولایت لال پورہ سے ہے اور اس نے دہشتگردی کی ٹریننگ اپنے آبائی علاقے میں حاصل کی تھی۔ اس کے بعد اسے پاکستان کے مختلف حصوں میں حملے کرنے کی ہدایت دی گئی۔
خارجی عبداللہ نے مزید انکشاف کیا کہ پاکستان پر حملہ کرنے والے 34 افراد میں آئی ای ڈی کے ماہر بھی شامل تھے اور ان کے پاس وافر مقدار میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔ ستارہ بانڈہ کے مقام پر حملے کے نتیجے میں 10 لوگ زخمی، 15 ہلاک ہوئے اور باقی کمانڈر بھاگ گئے۔
ان شواہد کی روشنی میں یہ واضح ہوتا ہے کہ افغان سرزمین کو گزشتہ کئی عرصے سے پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
ان ٹھوس شواہد کے بعد افغان عبوری حکومت کے کھوکھلے دعوے ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں۔ افغان حکومت کو اپنی دوغلی حکمت عملی کو ترک کر کے خارجی دہشتگردوں کی سرکوبی کرنی ہوگی۔