کیا شاہین کی شان سے لڑائی ہوئی

شاہین آفریدی کی شان سے لڑائی کی خبریں جب پھیلیں اس وقت وہ کراچی میں اپنے نومولود بچے کے ساتھ کھیل رہے تھے


Saleem Khaliq September 02, 2024
(فوٹو: انٹرنیٹ)

''میں آپ کو ایک بریکنگ نیوز دے رہا ہوں، پتا ہے شان مسعود اور شاہین شاہ آفریدی کی ڈریسنگ روم میں لڑائی ہو گئی، درمیان میں محمد رضوان آیا تو اسے بھی دھکے لگ گئے''

جب ایک تقریب میں مجھ سے ایک صاحب نے یہ کہا تو میں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ کیسے پتا چلا تو انھوں نے کہا کہ ''ٹویٹر پر کسی کی پوسٹ دیکھی تھی''

اسی طرح ایک اور صاحب نے بتایا کہ ''شاہین اور نسیم شاہ جان بوجھ کر خراب بولنگ کر رہے تھے تاکہ شان مسعود کو نیچا دکھایا جا سکے''

تیسرے نے تو مبالغہ آرائی کی انتہا کر دی،ان کا کہنا تھا کہ ''بابر اعظم اس لیے رنز نہیں بنا رہا تاکہ ٹیم ہارے اور انھیں دوبارہ کپتان بنا دیا جائے''

ان سب کی سورس سوشل میڈیا ہی تھا، جب سے ٹویٹر، فیس بک اور یوٹیوب آئے خبروں کے حصول میں آسانی تو ہوئی لیکن صحیح اور غلط کی پہچان مشکل ہو گئی،ٹویٹر پر کسی کے نام پر پہلے بلو ٹک دیکھ کر مستند ہونے کا علم ہوجاتا تھا لیکن جب سے بلو ٹک تین ہزار روپے میں سب کو ملنے لگا بے وقعت رہ گیا، پاکستان ٹیم کی کارکردگی بلاشبہ ان دنوں انتہائی غیرمعیاری ہے، ٹیم کو بنگلہ دیش نے تاریخ میں پہلی بار ٹیسٹ میچ میں ہرا دیا اور اب ہمیں ہوم گراؤنڈ پر سیریز بچانے کے لالے پڑ گئے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کھلاڑی گتم گتھا ہیں۔

شاہین آفریدی کی شان سے لڑائی کی خبریں جب پھیلیں اس وقت وہ کراچی میں اپنے نومولود بچے کے ساتھ کھیل رہے تھے، شان کی بھی نیچر ایسی نہیں کہ وہ ساتھیوں سے لڑتے پھریں لیکن چونکہ شاہین کو ڈراپ کیا گیا تو لوگوں نے کہانیاں بنا دیں، میں آپ کو پورے وثوق سے کہہ رہا ہوں کہ ایسی کوئی لڑائی نہیں ہوئی، ایسے میں یہ سوال ضرور ذہن میں آتا ہے کہ پی سی بی کا میڈیا ڈپارٹمنٹ کیا کر رہا ہے؟ کیا یہ اس کا کام نہیں کہ شائقین کرکٹ کے دلوں میں قومی اسٹارز کے بارے میں منفی تاثر پیدا ہونے سے روکے؟

شاہین کے ساتھ ٹیم مینجمنٹ نے غلط کیا، انھیں کراچی سے صرف یہ بتانے کیلیے راولپنڈی بلایا گیا کہ دوسرے ٹیسٹ کی ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا ہے،اس سے پہلے وائٹ بال کپتانی چھینی گئی، پھر فرضی بیان جاری کیا گیا، ایکشن تو کبھی اسپیڈ پر تنقید ہوئی، ٹیسٹ نائب کپتانی بھی واپس لے لی گئی، یہ سب باتیں کسی کو بھی ذہنی اذیت میں مبتلا کر سکتی ہیں،ٹیم کا مین بولر ہرگز اس سلوک کا حقدار نہیں ہے،البتہ اس کے باوجود آپ شاہین کا کوئی ایک ایسا بیان نہیں دکھا سکتے جس میں انھوں نے کسی ساتھی کھلاڑی یا بورڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہو،نسیم شاہ فٹ ہو کر ریڈ بال میں واپس آئے، ایک میچ کھیلا اور پھر باہر کر دیا گیا، یہ فیصلہ بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔

البتہ یہ کہنا کہ دونوں جان بوجھ کر خراب بولنگ کر رہے تھے اس لیے ڈراپ ہوئے مضحکہ خیز ہے، یہ گلی محلے نہیں پاکستان کی ٹیم ہے کون اپنے کیریئر سے کھیلتا ہے، شاہین کے ساتھ جو سلوک ہوا انھوں نے کان پکڑ کر کپتانی سے توبہ کر لی ہوگی،نسیم تو اس دوڑ میں کبھی شامل ہی نہیں ہوئے، رہی بات بابر اعظم کی تو یقینی طور پر وہ ان دنوں اپنے کیریئر کے بدترین دور سے گذر رہے ہیں، گذشتہ 7،8 میچ سے کوئی نصف سنچری نہیں بنا سکے،ان میں سے بعض میں وہ خود بھی کپتان تھے، ایسے میں کیسے یہ کہا جا سکتا ہے کہ شان مسعود کی زیرقیادت ایسا کھیل پیش کر رہے ہیں؟

وہ ہمارے اہم ترین بیٹر ہیں، آؤٹ آف فارم بابر بھی کئی ان فارم کھلاڑیوں سے بہتر ثابت ہوں گے، کپتانی اور ٹیم میں سیاست سے ان کی کارکردگی متاثر ہوئی، اس لیول کے کھلاڑی کو کبھی کپتان نہیں بنانا چاہیے، انھیں سکون سے کسی مسئلے میں پڑے بغیر اپنے کھیل پرتوجہ دینی چاہیے، بدقسمتی سے نان ایشوز میں پڑ کر بابر کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا، ان کا ایک مسئلہ اپنے خول میں بند رہنابھی ہے، آپ جتنے بھی بڑے کرکٹر بن جائیں سیکھنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتا، اگربْرے وقت میں کسی سینئر سے مشورے کر لیے جائیں تواس سے آپ کا لیول نیچے نہیں چلا جاتا، بابر کو بھی ایسا کرنا چاہیے۔

ان کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلی ہوئی ہے جس میں بھارتی پیش پیش ہیں، وہ نہیں چاہتے کہ کوئی پاکستانی دنیا کے بہترین بیٹرز میں شامل ہو اس لیے منفی پوسٹس کیے جا رہے ہیں، رمیز راجہ نے بابر کو درست مشورہ دیا کہ وہ کچھ عرصے سوشل میڈیا سے دور رہیں، اس سے وہ ذہنی طور پر خود کو بہتر محسوس کریں گے،لوگ ابھی یہی باتیں کر رہے ہیں کہ بنگلہ دیش کیخلاف ہم سے کھیلا نہیں جا رہا، آگے انگلینڈ، جنوبی افریقہ وغیرہ سے سیریز میں پھر کیا کریں گے؟

دوسرا ٹیسٹ ختم ہونے کے بعد ہی اس پر تبصرہ ممکن ہوگا لیکن یہ تشویش غلط بھی نہیں ہے، 26 رنز پر6 بنگلہ دیشی بیٹرز کو آؤٹ کرنے کے بعد262 رنز بنوا لینا تو جرم ہے، ابرار احمد کی مسٹری ختم ہو گئی، ان کی کارکردگی دیکھ کر اسپن بولنگ میں پاکستان کی حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، کئی کیچز بھی ڈراپ کیے گئے، یونس خان جیسے بیٹرز ففٹی پر بیٹ بھی نہیں اٹھاتے تھے موجودہ کھلاڑیوں کا بس چلے تو وہ بھنگڑے ڈالا کریں، ٹیسٹ کرکٹ میں اگر آپ سیٹ ہوگئے تو سنچری سے کم کوئی اننگز اہمیت نہیں رکھتی۔

ہمارے تین پلیئرز ففٹی کر کے رخصت ہوگئے، بولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ ہر شعبے میں مسائل نظر آ رہے ہیں جنھیں جلد حل کرنا ہوگا، کرکٹ پاکستان کا واحد ایسا کھیل ہے جس میں لوگوں کو اب بھی کچھ دلچسپی ہے لیکن ٹیم کی کارکردگی انھیں اس سے بھی دور لے جانے لگی،راولپنڈی ٹیسٹ میں مفت انٹری کے باوجود اسٹینڈز خالی نظر آتے ہیں، اب بورڈ کیا بریانی بھی ساتھ بانٹے جس سے شائقین اسٹیڈیم آئیں گے؟ یہ صورتحال تشویشناک اور اس کا حل صرف اچھی پرفارمنس ہے، ٹیم چند میچز جیتے گی تو لوگوں کا غصہ کچھ کم ہوگا اور وہ پھر سے کرکٹ میں دلچسپی لینے لگیں گے،ورنہ اس کھیل کا بھی ملک میں مستقبل تاریک ہے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں