اپنے لیے بہترین غذا کا انتخاب کیسے کریں
روزمرہ خوراک لیتے وقت اپنے مزاج اور طبعی ضروریات کو پیش نظر رکھنا چاہیے
انسان وہی کچھ ہوتا ہے جو کچھ وہ بطور خوراک استعمال کرتا ہے۔ انسانی طبیعت اور مزاج پر اس کی روزمرہ خوراک مکمل طور پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق گوشت خور افراد کے مزاج میں سختی، تندی و تیزی پائی جاتی ہے اور وہ معمولی سی بات پر آپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ غصہ اور لڑائی جھگڑا ان کے معمول کاحصہ بن جاتا ہے۔ اسی طرح سبزی خور افراد نرم مزاجی، عاجزی اور قوت برداشت سے مالا مال ہوتے ہیں۔ مزید تحقیق و جستجو کی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مختلف اشیائے خور و نوش کا مزاج بھی مختلف ہوتا ہے۔ ہمیں غذائی اجزاء کا استعمال کرتے وقت ان کے مزاج، خواص اور طبعی اثرات کو پیش نظر رکھنا چاہیے تاکہ ہم اپنی طبعی ضروریات، اپنے مزاج کی موافقت اور طبی خواص کی افادیت کے تحت ہی استعمال کرکے ان کے ثمرات سے خاطر خواہ استفادہ کر سکیں۔
ہم آئے روز پڑھتے اور سنتے رہتے ہیں کہ جدید سائنسی تحقیقات نے ہلدی، کلونجی، ادرک اور اسی طرح کی مختلف اشیاء کے فوائد دریافت کر لیے! ہمیں اس طرح کی چیزیں لکھنے اورکہنے والوں کے علم پر بڑا تعجب ہوتا ہے کہ جو معلومات یا طبی خصوصیات آج بریکنگ نیوز بنا کر مشتہر کی جارہی ہیں، ماہر اطباء تو صدیوں پہلے ان اجزاء کے بارے میں بہت کچھ بتا چکے ہیں۔
ہماری خوراک ہی ہمیں مختلف امراض سے بچاتی ہے اور ہماری غذا ہی سے ہم پر بیماریاں بھی مسلط ہوتی ہیں۔ امراض کی پیچیدگیوں کے پیش نظر طب میں انسانی مزاج وکیفیات اور طبعی ضروریات میں وقوع پذیر ہونے والی تبدیلیوں کے تحت ''مرکبات'' سے علاج کو رواج دینا ضروری سمجھا گیا۔ سمجھدار معالجین آج بھی مریض کے مزاج، کیفیات اور بدنی ضروریات کے مطابق ہی مفرد اجزاء، مناسب غذا اور موثر پرہیز سے ہی علاج کو ترجیح دیتے ہیں۔
خوراک کے استعمال میں سب سے اہم امر غذائی اجزاء کا انتخاب ہے۔ اگر ہمیں اپنے مزاج اور بدنی ضروریات کا ادراک ہوگا تو ہم روز مرہ خوراک کے استعمال اور انتخاب سے اپنے بدن کو تادیر صحت مند، توانا، خوبصورت اور جوان رکھنے میں کامیاب ہوں گے۔ یوں تو ہماری خوراک میں شامل اجزاء بے شمار ہیں لیکن ہر انسان کی بدنی ضروریات اور مزاج کی کیفیات بھی جدا جدا ہوتی ہیں۔ یہاں ہم چند عام اور روز مرہ استعمال کی مفرد نباتات کے مختصر خواص بیان کر رہے ہیں تاکہ 'قارئین ایکسپریس' اپنی غذا، مزاج اور خواص کے مطابق منتخب کرکے اپنی صحت کی بآسانی حفاظت کر سکیں۔
خوراک کے مناسب انتخاب اور مفید استعمال سے پہلے اپنے مزاج سے واقفیت بڑی ضروری ہے۔ یہاں ہم مختصر طور پر مزاج شناسی کے حوالے سے وضاحت کیے دیتے ہیں۔ انسان کی طبیعت کو مزاج کے حوالے سے چار اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے جو درج ذیل ہیں۔
خونی مزاج
طبعی طور پر گرم جوش، جوان امنگوں اورنت نئی ترنگوں کی حاملین خونی مزاج کے مالک سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے لیے غیر ضروی پروٹینی غذائیں نقصان کا باعث بنتی ہیں اور سبز پتوں والی ہلکی پھلکی غذاؤں سے انھیں بہت فائدہ ملتا ہے۔ مزاج کے لحاظ سے معتدل اور مرکب القویٰ غذائی اجزاء کا استعمال انہیں مفید ہے۔ سیارہ مشتری کے تحت پیدا ہونیو الے لوگ بھی خونی مزاج ہوتے ہیں۔
بلغمی مزاج
بلغمی مزاج والے لوگ سرد اور تر طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔طبیعت کے ٹھنڈے ،سستی مائل اور سہل پسند ہوتے ہیں۔ کوئی بھی بادی مزاج والی غذا مثلاًچاول، دودھ، دہی، گوبھی، بھنڈی، آلو، شملہ پالک،کیلا، تربوز وغیرہ کھانے سے انھیں بلغمی مسائل پیش آنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ بلغمی مزاج والوں کو لونگ، دار چینی، ادرک، مرچ سیاہ، زیرہ سفید، پیاز، لہسن اور جائیفل و جلوتری کے مناسب استعمال سے طبیعت میں راحت اور افاقہ محسوس ہوتا ہے۔ قمر اور زہرہ کے زیر اثر افراد بلغمی مزاج ہوتے ہیں۔
صفراوی مزاج
صفراوی مزاج کے حاملین کو غصہ اور ماتھے پر پسینہ بہت آتا ہے۔ بالخصوص کھاناکھاتے وقت ناک اور پیشانی پسینے میں شرابور ہو جاتے ہیں۔ طبعی لحاظ سے چست و چالاک اور ہر وقت کچھ نہ کچھ کرتے رہنا ان کی مرغوب عادت ہوتی ہے۔ بعض اوقات ہاتھ پاؤں میں تپش بھی رہتی ہے۔ صفراوی افراد کو گوشت، انڈہ، میتھی، بیگن، دال مسور، گرم مصالحہ جات، کھجور، انجیر وغیرہ کھانے سے طبیعت میں بھاری پن اور بے چینی سی محسوس ہونے لگتی ہے، جبکہ وہ تمام غذائیں جو بلغمی مزاج کو نقصان دیتی ہیں وہ صفراء والوں کے لیے مفید ثابت ہوتی ہیں۔ ستارہ شمس اور مریخ والے افراد صفراوی ہوتے ہیں۔
سوداوی مزاج
سوداوی لوگ سرد اور خشک خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ چڑچڑے پن کا شکار ہوتے ہیں اور ان کی رنگت سیاہی مائل ہوتی ہے۔ یہ تنہائی پسند ہوتے ہیں لیکن انہیں نیند کی کمی کا مسئلہ بھی درپیش رہتا ہے۔ ستارہ زحل اور عطارد کے حاملین سوادوی مزاج رکھتے ہیں۔
ان مختلف امراض میں صدیوں سے مستعمل، مفید اور شفائی تاثیر سے بھرپو ر چند مفرد نباتات درج ذیل ہیں:
بنفشہ
اس کی کئی اقسام اور مختلف رنگ ہیں۔ ان میں بنفشی رنگ والا سب سے بہتر اور تیز فوائد والا بیان کیا جاتا ہے۔ یہ صفراوی مزاج کے حاملین کے نزلہ، زکام اور کھانسی میں بے حد فوا ئد کا ذریعہ مانا جاتا ہے۔ بخاروں اور ہاتھ پاؤں کی تپش وجلن میں بھی بے نظیر فوائد کا حامل ہے۔ اس کا مزاج سرد تر ہے اور یہ اپنی انہی خصوصیات کے بل بوتے پر مزاج میں بڑھی ہوئی گرمی کو زائل کر کے تسکین کا سبب بنتا ہے۔ اس سے بنی ادویات شربت بنفشہ اور خمیرہ بنفشہ صدیوں سے استعمال ہوتے آ رہے ہیں۔
بانسہ
بانسہ ایک خود رو جڑی بوٹی ہے اور قدرتی طور پر جراثیم کش خاصیت کی حامل ہونے کی وجہ سے اسے وبائی اور وائرل امراض بالخصوص سینے کی بیماریوں جیسے ٹی بی، دمہ، کھانسی اور تنگی سانس میں بہترین فوائد کی دوا مانی جاتی ہے۔ بانسہ اپنی اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات کی وجہ سے خون کے تعفن کو دور کرنے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔ نزلہ، زکام، کھانسی اور بخار کے مریضوں کو بانسہ کا قہوہ دینا بہت موثر ثابت ہوتا ہے۔
ملٹھی
ملٹھی صدیوں سے ہمارے گھروں میں موجود ہے، اسے گلے کی خرابی اور آواز بیٹھ جانے میں بے حد مفید مانا جاتا ہے۔ یہ قدرتی طور پر اینٹی بائیوٹیک اور اینٹی انفلیمیشن خصوصیات سے لبریز ہے جو حلق، گلے اور پھیپھڑوں کے امراض میں بے حد نافع مانی جاتی ہے۔ یہ سانس کی نالیوں کی سوجن کا خاتمہ کر کے سانس کی روانی کو بحال کرنے میں بہترین معاون ثابت ہوتی ہے۔
سونف
سونف ہمارے گھروں میں لازمی طور پر موجود ہوتی ہے اور اسے کھانے کے بعد چبانے سے قوت ہاضمہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ سونف قدرتی طور پر اینٹی بائیوٹیک اور اینٹی جراثیم نبات سمجھی جاتی ہے۔ شریانوں سے جمے مواد کو خارج کرکے انہیں نرم بناتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کچی بلغم کو پکا کر آسانی سے نکلنے کے قابل بناتی ہے۔ ہاضمہ تیز کرتی اور تبخیر معدہ سے نجات دلاتی ہے۔ سونف کا متواتر استعمال بینائی کو تیز اور آنکھوں سے پانی بہنے کو روکتا ہے۔
ہلدی
ہلدی صدیوں سے ہمارے کچن کا لازمی حصہ اور مختلف سالن و پکوانوں میں اہتمام کے ساتھ شامل کی جاتی ہے۔ اس کا مزاج گرم وخشک ہے اور یہ قدرتی طور پر اینٹی بائیوٹیک خصوصیات سے مالا مال ہے اورجسم کی ہرطرح کی اندرونی سوزش کا خاتمہ کرتی ہے۔معدے اور انتڑیوں کے السر، رحم کی سوزش اور ورم جگر کے لیے بہترین قدرتی دوا ہے۔ عرق گلا ب میں ملا کر آنکھوں میں ڈالنے سے سفید موتیے کا بہترین علاج مانی جاتی ہے۔ اس کا متواتر استعمال بدن کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے اور یہ اینٹی ایجنگ خواص رکھنے کے سبب بڑھاپے کے اثرات کو بھی کم کرتی ہے۔
قسط شیریں
قسط شیریںگلے کے ورم، حلق کی سوجن اور خناق جیسے امراض میں بے مثل ہے۔ قسط اقسام کے لحاظ سے دو طرح کی یعنی قسط شیریں اور قسط تلخ ہوتی ہے۔ یہ مزاج کے لحاظ سے گرم وخشک ہوتی ہے اور قدرتی طور پر اینٹی بیکٹیریل خواص رکھتی ہے۔ قسط شیریں کا سفوف زہریلے پھوڑوں پر لگانے سے ان کا زہریلا پن ختم ہوکر بہت جلد آرام آ جاتا ہے۔ ذیابیطس کے سبب ہونے والے زخموں پرقسط کا سفوف چھڑکنے سے زخم مندمل ہو جاتے ہیں۔
املتاس
املتاس گلے اور سینے کے امراض میں صدیوں سے کمال فوائد کا حامل چلا آ رہا ہے۔ گلے کی سوزش اور درد میں بے نظیر تاثیر رکھتا ہے۔ املتاس قبض کشا ء ہونے کے سبب جسم سے فاضل رطوبات کا اخراج بھی آسان بناتا ہے۔
زوفائے خشک
مزاج کے لحاظ سے زوفا گرم و خشک ہوتا ہے اور قدرتی اینٹی بائیوٹیک خصوصیات سے لبریز ہے۔ یہ بلغمی مادے خارج کرتی اور پھیپھڑوں کا ورم دور کرتی اور پرانی سے پرانی کھانسی کا خاتمہ کرتی ہے۔ نزلے اور سانس کی تنگی کو بھی دفع کرتی ہے۔ زوفا کا قہوہ معدے سے گندے ریحی مواد اور کیڑوں کو بھی خارج کرتا ہے۔ اس کا استعمال جسم کے کسی بھی حصے میں جمے ہوئے خون اور سوزش کو تحلیل کر کے لطافت وتسکین کا سبب بنتا ہے۔ دمے اور سانس کی تنگی میں شربت زوفا بہترین فوائد کا حامل ثابت ہوتا ہے۔
ادرک
ادرک ہمارے باورچی خانوں کا لازمی حصہ سمجھی جاتی ہے اور سبزی، دالیں اور گوشت پکاتے وقت اسے ترجیحاً شامل کیا جاتا ہے۔ادر ک کا استعمال بدن کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے اور یہ کولیسٹرول و یورک ایسڈ کے مضر اثرات سے بدن انسانی کو محفوظ رکھتی ہے۔ ادرک ہاضمے، حافظے اور معدے کو مضبوط بناتی ہے۔ یہ بھی بدن سے بلغمی اور سوداوی مواد کو خارج کرتی اور اعصاب کو طاقت فراہم کرتی ہے۔ادرک کا مزاج گرم تر جبکہ سونٹھ کا مزاج گرم خشک بتایا جاتا ہے۔ خشک ادرک کو سونٹھ کہا جاتا ہے۔ یہ بادی ،بلغمی اور سوادوی مواد خارج کرنے کے سبب جوڑوں کے درد، کمر درد اور شاٹیکا پین میں بھی بہترین فوائد دیتی ہے۔
کالی مرچ
کالی مرچ جسے مرچ سیاہ بھی کہا جاتا ہے، ہمارے گھروں میں ہر وقت بکثرت پائی جاتی ہے اوریہ بھی طبی فوائد کے لحاظ بہترین ہے۔ اس کا مزاج گرم وخشک ہے اور یہ دمہ، کھانسی اور گلے کے امراض میں بے نظیر فوائد کی حامل ہے۔ طبی ماہرین اسے خون کی روانی اور گردش کو متناسب رکھنے کے لیے استعمال کرواتے ہیں۔ یہ بدن کے روں روں میں آکسیجن کی ترسیل کا بہترین قدرتی ذریعہ بھی ہے۔کالی مرچ کا سفوف شہد میں ملا کر چاٹنے سے گلے کی خراش، ورم، سانس کی تنگی اور پھیپھڑوں سے بلغم کا اخراج ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار اور لاتعداد مفرد نباتات، سبزیاں، پھل، پھول اور ترکاریاں ودیعت کی ہیں جن کے استعمال سے انسان نہ صرف امراض سے چھٹکارا پانے میں کامیاب ہوسکتاہے بلکہ اپنی صحت مندی بحال اور قائم بھی رکھ سکتا ہے۔ روز مرہ خوراک کے استعمال کو مفید بنانے کے لیے لازم ہے کہ کسی غذائی ماہر سے اپنی غذا اور مزاج کی موافقت کے بارے میں جان لیا جائے۔ مفید غذا، پرہیز اور اس سے فوائد کے حصول کے لیے غذائی چارٹ بنوا لیا جائے تاکہ ہمارا میٹابولزم بہتر ین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمارے بدن کے دفاعی نظام کو مضبوطی فراہم کرے اور ہم امراض کے حملوں سے محفوظ رہ سکیں۔