خواتین اور خواجہ سراؤں کیلیے پہلی ’ شی ڈرائیوز‘ سروس متعارف

شی ڈرائیوز میں خواتین اور ٹرانس جینڈرز کی سیکیورٹی کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے، چیف ایگزیکٹیو عمار فاروقی


آصف محمود September 08, 2024
فوٹو: ایکسپریس نیوز

پاکستان میں پہلی بار خواتین اور خواجہ سراؤں کے لیے رائیڈ سروس متعارف کروائی گئی ہے۔ شی ڈرائیوز کی تمام پائلٹس اور کسٹمرخواتین /ٹرانس جینڈر ہوں گے۔

پاکستان میں آن لائن رائیڈسروس فراہم کرنے کے لیے متعدد ادارے کام کررہے ہیں تاہم پہلی بار خواتین اور ٹرانس جینڈرز کے لیےشی ڈرائیوز کے نام سے آن لائن رائیڈسروس متعارف کروائی گئی ہے۔

لاہور کے مقامی ہوٹل میں شی ڈرائیوز کی لانچنگ تقریب منعقد ہوئی جس میں اراکین قومی وصوبائی اسمبلی سمیت خواتین اور خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ اس موقع پر شی رائیڈز کے چیف ایگزیکٹو عماز فاروقی نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ طویل عرصے سے ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو بااختیاربنانے کے لیے کام کررہے ہیں، وہ پاکستان میں خواجہ سراؤں کو ہنرمند بنانے اور پڑھانے کے لیے پہلے دی جینڈر گارڈین اسکول کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ اب انہوں نے خواتین اور خواجہ سراؤں کو آمد ورفت کے لیے درپیش ٹرانسپورٹ کے مسائل کے حل کے لیے شی ڈرائیوز کے نام سے سروس شروع کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شی ڈرائیوز کے ساتھ صرف خواتین اور ٹرانس جینڈر رائیڈر ہی منسلک ہوسکتی ہیں جبکہ یہ سروس بھی صرف خواتین اور ٹرانس جینڈرز کےلیے ہوگی۔ ایسی خواتین اور ٹرانس جینڈر جو بائیک، گاڑی ،رکشہ چلانا جانتی ہیں وہ رجسٹرڈ ہوسکتی ہیں۔

عماز فاروقی نے بتایا کہ شی ڈرائیوز میں خواتین اور ٹرانس جینڈرز کی سیکیورٹی کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ شی ڈرائیوز ایپ میں ہیلپ کا آپشن دیا گیا ہے۔ جب کوئی کسٹمر یا رائیڈر خود کو کسی بھی حوالے سے غیر محفوظ کرے تو وہ خاموشی سےہیلپ کا بٹن ٹچ کرے تو ان کی کال فوراً سیف سٹی اتھارٹی تک پہنچ جائے گی اور آن لائن سسٹم کے ذریعے انہیں ٹریس کرلیا جائے گا۔

رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے بتایا کہ خواتین کا تحفظ ، ان کو معاشی طور پرخودمختار بنانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ پنجاب حکومت نے خواتین کے لیے ای بائیکس کا پراجیکٹ شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا جب تک ہم خواتین کو بااختیار نہیں بنائیں گے، انہیں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم نہیں کیے جائیں گے اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے شی ڈرائیوز پراجیکٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یقیناً خواتین اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو معاشی اورسفری سہولت میسر آئے گی۔

پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئرپرسن اور پنجاب اسمبلی کی رکن حنا پرویز بٹ نے خواتین کو بہترین سفری سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج خواتین کی بڑی تعداد صرف اس وجہ سے اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ دیتی ہے اور وہ نوکری نہیں کرنا چاہتی کیونکہ انہیں کالج، یونیورسٹی اور کام کی جگہوں پر آنے جانے کے لیے محفوظ ٹرانسپورٹ کے مسائل کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف واضع کرچکی ہیں کہ خواتین کا تحفظ ہماری ریڈ لائن ہے۔

تقریب میں موجود خواجہ سرا مایا نے کہا خواتین کے لیے روزگار کے کئی شعبے میسر ہیں لیکن خواجہ سرا کمیونٹی کو اس حوالے سے مسائل کا سامنا تھا۔ شی رائیڈز سے ناصرف انہیں ایک باعزت روزگار میسر آئے گا بلکہ اگر ان کی کمیونٹی کے افراد کو سفر کے دوران بھی تحفظ کا احساس ہوگا۔

مایا کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے، لوگ جملے کستے ہیں جبکہ مرد رائیڈرز کے ساتھ سفر کرتے ہوئے بھی وہ خود کو غیرمحفوظ سجمھتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں