ہائیکورٹ جج کو سو گز کا پلاٹ نہیں ملتا یہاں ہزار گز کے پلاٹ پر قبضے ہیں سندھ ہائیکورٹ
ملزم کے خلاف سارے مقدمات لینڈ گریبنگ کے ہیں، سارے مقدمات جھوٹے کیسے ہوسکتے ہیں؟ کیس میں ریمارکس
سندھ ہائی کورٹ نے تجاوزات کے خلاف آپریشن میں ایم ڈی اے اور محکمہ انسداد تجاوزات کے عملے پر حملے سے متعلق مقدمے میں ملزم کی درخواست ضمانت پر وکیل صفائی کو شریک ملزمان کی ضمانت کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائی کورٹ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن میں ایم ڈی اے اور محکمہ انسداد تجاوزات کے عملے پر حملے کے مقدمے میں ملزم احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔
وکیل صفائی نے موقف دیا کہ مقدمے میں شریک دیگر 3 ملزموں کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔
سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ تیسر ٹاؤن میں تجاوزات آپریشن کے دوران ملزموں نے سرکاری عملے پر حملہ کیا، ملزمان کے پتھراؤ کے نتیجے میں ایک بچہ جاں بحق اور ایک زخمی ہوا جبکہ مشینری کو بھی نقصان پہنچا، ایم ڈی اے حکام نے تجاوزات کے خلاف آپریشن کے نام پر مکینوں پر حملہ کیا۔
ایم ڈی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ جاں بحق اور زخمی بچے کے والد نے ایم ڈی اے کے خلاف ماتحت عدالت میں استغاثہ بھی دائر کیا ہے۔ وکیل نے موقف اپنایا کہ ملزم کے خلاف لینڈ گریبنگ کے کئی مقدمات درج ہیں۔ وکیل ایم نے ملزم کے خلاف مقدمات کی فہرست عدالت میں پیش کردی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مقدمات سے تو لگتا ہے ملزم لینڈ مافیا سے تعلق رکھتا ہے اس پر وکیل صفائی نے موقف دیا کہ تمام مقدمات جھوٹے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سارے مقدمات لینڈ گریبنگ کے ہیں، سارے مقدمات جھوٹے کیسے ہوسکتے ہیں؟ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ ہم ہائی کورٹ کے جج ہیں ہمیں سو گز کا پلاٹ نہیں ملتا یہاں ہزار ہزار گز کے پلاٹ پر قبضہ کیے بیٹھے ہیں، بچوں کے والدین کو بھی کہا ہوگا، ایم ڈی اے کے خلاف کیس کردو۔
عدالت نے ملزم کے وکیل کو شریک ملزمان کی ضمانت کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ایم ڈی اے سے بھی ملزمان کے خلاف مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔