بے نظیر بھٹو قتل کیس اپیلوں کی 7 سال بعد سماعت فریقین کے وکیل تبدیل
مقدمہ کا ایک بری ملزم رفاقت اڈیالہ جیل سے رہائی وقت لاپتہ ہوگیا تھا
ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو قتل کیس کی 7 سال 10 روز بعد سماعت کے لیے مقرر ہونے والی بارہ اپیلیں مختصر سماعت کے بعد پھر غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئیں۔
جسٹس مرزا وقاص رف اور جسٹس عبدالعزیز بینچ نے سماعت کی،024 میں پاکستان کے اس اہم ترین کیس کی دوسری بار سماعت تھی، صدرآصف زرداری نے اپنی4 اپیلوں میں وکیل سردار لطیف خان کھوسہ کو تبدیل کر کے فاروق ایچ نائیک کا وکالت نامہ پیش کیا گیا جبکہ سزا یافتہ مجرمان پولیس افسران سابق سی پی او سعود عزیز اورسابق ایس پی سٹی خرم شہزاد نے وکیل اعظم نذیر تارڑ کو تبدیل کر کے اسامہ آمین قاضی کو نیا وکیل مقرر کر دیا۔
مقدمہ کا ایک بری ملزم رفاقت اڈیالہ جیل سے رہائی وقت لاپتہ ہوگیا تھا ۔جسٹس مرزا وقاص نے استفسار کیا کے بری ملزم لاپتہ کیوں ہے؟ خاتون پولیس ایس پی نے جواب دیا پولیس 7 سال سے اس کو ڈھونڈ رہی ہے عدالت نے ناراضی اظہار کرتے ہوئے آئیندہ تاریخ پر سی پی او راولپنڈی کو خود ذاتی حثیت میں ملزم تلاش کر کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دیا۔
حکومت کی طرف سے ملزم پرویز مشرف کے انتقال کے باعث فہرست سے نام خارج کرنے اور ان کے خلاف صدر مملکت آصف زرداری کی اپیل غیر موثر قرار دے کر خارج کرنے کی تحریری استدعا بھی کی گئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ تاریخ پر تمام حاضریاں مکمل کی جائیں ۔ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔