ماہی گیروں کا 20 ستمبر کو الیکشن کا مطالبہ تعطل پر لانچوں کی آمدورفت بند کرنے کی دھمکی
فشر مینز کوآپریٹو سوسائٹی کو پورٹ اتھارٹی میں ضم کرنے کا فیصلہ کسی صورت قبول نہیں ہے
ماہی گیروں نے اچانک ملتوی ہونے والے الیکشن 20 ستمبر کو کروانے کامطالبہ کردیا، انتخابات میں دوبارہ کسی تعطل کی صورت میں بندرگاہ پر چینل بند کرنے کی دھمکی دے دی۔
ماہی گیروں نے 15 ستمبر کو ہونے والے الیکشن اچانک ملتوی ہونے اور فشرمینز کوآپریٹو سوسائٹی کو پورٹ اتھارٹی میں ضم کرنے خلاف فش ہاربر پر چئیرمین ایف سی ایس کے دفتر کے باہر علامتی احتجاج کیا، جس میں ابراہیم حیدری، کیماڑی، شمس پیر، ککاپیر اور کاروچھان سمیت دیگر ساحلی مقامات سے تعلق رکھنے والی ماہی گیروں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر فشر مینز یونین ڈاکٹر یوسف کا کہنا تھا کہ اتوار کو الیکشن ملتوی ہونے سے ماہی گیروں کو مکمل طور پر لاعلم رکھا گیا اس التواء کی وجہ عدم تیاری قرار دی گئی جو 11 ہزار سے زائد ماہی گیروں کے ساتھ ایک بھونڈے مذاق کے مترادف ہے ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کرانے کے لیے جمعہ تک کا الٹی میٹم دے دیا۔
جمعے تک الیکشن نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کادائرہ بڑھادیاجائےگا،جس میں قانونی راستہ اختیار کرنے کے علاوہ کراچی پریس کلب اور آئی سی آئی پل پر دھرنا جبکہ لانچوں کی آمدورفت کے چینل کے بندش سمیت دوسرے اقدامات شامل ہیں۔
ڈاکٹر یوس کے مطابق فشر مینز کوآپریٹو سوسائٹی کو پورٹ اتھارٹی میں ضم کرنے کا فیصلہ کسی صورت قبول نہیں ہے ایف سی ایس سن 1942 کو پاکستان بننے سے پہلے قائم ہوا اس کی اصل حیثیت کو تبدیل نہیں کرنے دیا جائے گا۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں ماہی گیر رہنما یعقوب کچھی جکھوانی کا کہنا تھا کہ ماہی گیری کی صنعت سےملکی خزانے میں اربوں روپے جمع ہوتے ہیں مگر اس کے بدلے میں اس کے پاؤں میں جوتا نہیں ہے علاج کی بات آئے تو عام درد کی دوا بھی اسے اپنے جیب سے خرچ کرنا پڑتی ہے اب مزید یہ صورت حال گوارہ نہیں ہے۔
انھوں نے ماہی گیروں کے فلاح وبہبود سمیت انتظامی امور اور فیصلوں میں بیرونی مداخلت کو روکنے کا مطالبہ کیا۔