لاہور بحالی منصوبے کے لیے 137 ارب روپے کی منظوری ابتدائی قسط جاری

محکمہ خزانہ نے 35 ارب روپے جاری کردیے ہیں، اسکیموں کی ذمہ داری بلدیہ عظمیٰ لاہور اور واسا کو دی گئی ہے


افضال طالب September 18, 2024
شاہراہیں، بازار اور گلیاں روشن کی جائیں گی—فوٹو: فائل

حکومت پنجاب سے لاہور بحالی منصوبے کے لیے137 ارب روپے مختص کر دی، جس کے تحت شہر کی شاہراہیں، گلیاں اور بازار روشن ہوں گے، سیوریج اور واٹرسپلائی لائنیں بچھائی جائیں گی اورنئے ٹیوب ویل بھی لگائے جائیں گے۔

صوبائی حکومت کے مطابق 771 اسکیموں کے لیے محکمہ خزانہ نے ابتدائی طور پر35ارب روپے جاری کردیے ہیں اور 15اکتوبر تک کام شروع کرنے کے لیے وقت مقرر کر دیا گیا اور اس کے لیے بلدیہ عظمیٰ لاہور اور واسا نے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

وزیراعلی پنجاب مریم نواز کو بلدیہ عظمیٰ لاہور اور واسا کی جانب سے شہر میں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، اسٹریٹ لائٹس کی عدم فراہمی، گلیوں، سیوریج اور واٹرسپلائی کی مشکلات کے ساتھ پانی کی عدم دستیابی کے ساتھ فنڈز نہ ہونے کے بارے میں بریفنگ دی گئی تھی۔

مریم نواز نے کی ہدایات پر مذکورہ محکموں نے 771 اسکیمیں پیش کیں، جن کا پایہ تکمیل تک پہنچانے کےلیے دو سال کا وقت دیا گیا ہے اور اسی لیے صوبائی حکومت نے مذکورہ اسکیموں کے لیے 137 ارب روپے کی منظوری دی ہے

حکام کے مطابق ابتدائی طور پر تمام اسکیموں کے لیے پی ایم یو یونٹ بنانے کا فیصلہ ہوا لیکن ترقیاتی کاموں میں تاخیر کے باعث پی ایم یو یونٹ ختم کرکے ذمہ داری واسا اور بلدیہ عظمیٰ لاہور کو سونپی جارہی ہے۔

واسا اور بلدیہ عظمیٰ لاہور نے ان اسکیموں کی منظوری کے لیے قانونی تقاضے پورے کرنے شروع کردیے ہیں، ایک کروڑ روپے تک ترقیاتی اسکیموں کی منظوری ڈپٹی کمشنر لاہور، ایک کروڑ سے 4 کروڑ روپے تک کی منظوری کمشنر لاہور دیں گے جبکہ چار کروڑ روپے سے بڑی اسکیموں کی منظوری سیکریٹری بلدیات دے سکتے ہیں۔

لاہور میں ترقیاتی اسکیموں کی منظوری کے مراحل جاری ہیں، بلدیہ عظمیٰ لاہور کو 20 ارب اور واسا کے لیے 15 ارب روپے کی منظوری ہوگی ہے اور شہر کی انتظامیہ نے سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔

اعداد وشمار کے مطابق بحالی لاہور منصوبے کے لیے جتنی رقم جاری کی گئی ہے، تاریخ میں اتنی خطیر رقم ترقیاتی کاموں کے لیے آج تک جاری نہیں ہوئی، شہریوں نے توقع ظاہر کیا کہ سالہاسال سے درپیش مسائل حل ہوں گے اور شہر لاہور کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں