ملک بھر میں میڈیکل کے داخلہ ٹیسٹ 22 ستمبر کو منعقد ہوں گے

ایک لاکھ 67 ہزار 77 امیدوار 18000 سے زائد نشستوں کیلئے امتحان دیں گے


دعا عباس September 19, 2024
فوٹو: فائل

ملک بھر کے میڈیکل کالجز و جامعات کے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلہ ٹیسٹ 22 ستمبر کو منعقد ہوں گے۔

ملک بھر کے ایک لاکھ 67 ہزار 77 امیدوار 18000 سے زائد نشستوں کے لیے امتحان دیں گے، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے رواں سال سندھ میں ایم ڈی کیٹ کی ذمہ داری ایک بار بھر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو سونپی گئی ہے۔

سندھ بھر میں تقریباً 38 ہزار سات سو امیدوار حصہ لیں گے جن میں سے 12 ہزار سے زائد امیدوار کراچی سے ہوں گے، کراچی کی میڈیکل و ڈینٹل کالج و یونیورسٹیز کی 858 نشستوں کے لئے داخلہ ٹیسٹ لیا جائے گا جن میں سے 746 اوپن میرٹ جبکہ 112 سیلف فنانس کی نشستیں ہیں۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی جانب سے پیپر لیک کی روک تھام کے لیے فول پروف انتظامات کے دعوے کیے جا رہے ہیں لیکن ماضی میں پرچہ آؤٹ ہونے اور نصاب سے باہر سوالات آنے کے واقعات نے امیدواروں میں پریشان ہیں تو دوسری جانب ڈاکٹروں کی تنظیموں نے رواں سال ایم ڈی کیٹ میں بدنظمی اور پیپر لیک ہونے کے جدشات ظاہر کردیئے ہیں۔

کراچی میں این ای ڈی یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ کراچی میں 6 ہزار طلبا این ای ڈی یونیورسٹی میں اور 6 ہزار 846 طلبا ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں امتحان دیں گے۔ لاڑکانہ، سکھر، حیدرآباد (جامشورو) اور شہید بینظیر آباد میں بھی ٹیسٹ مراکز قائم کیے جائیں گے۔

ڈاؤ یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق، امیدواروں کو اپنے ایڈمٹ کارڈ کا کلر پرنٹ، شناختی کارڈ یا ب فارم، اور ڈومیسائل یا پی آر سی امتحانی مرکز میں ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

کراچی کی میڈیکل و ڈینٹل کالج و یونیورسٹیز کی 858 نشستوں کے لیئے داخلہ ٹیسٹ لیا جائے گا،جن میں سے 746 اوپن میرٹ جبکہ 112 سیلف فنانس کی سیٹس ہیں۔ امتحانی مراکز میں صبح 7 بجے سے 9 بجے تک امیدوار کے داخلے کا وقت مقرر کیا گیا ہے اور ساڑھے 9 بجے مراکز سیل کر دیے جائیں گے۔

امتحان کا دورانیہ ساڑھے تین گھنٹے ہوگا، جو صبح 10 بجے سے دوپہر 1:30 بجے تک جاری رہے گا۔ امیدواروں کو موبائل فونز، کیلکولیٹر، گھڑیاں، بلیوٹوتھ یا کسی بھی الیکٹرانک ڈیوائس کے ساتھ کتاب یا نوٹس لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں