گولڈ میڈلسٹ باکسر شعیب رشید بلوچ
لیاری ملک میں باکسنگ کا گہوارہ ہے جس نے ماضی اور حال کے ممتاز باکسرز پیدا کیے ہیں
شہرکراچی کا قدیمی علاقہ لیاری ملک میں باکسنگ کا گہوارہ ہے، جس نے ماضی اور حال میں کئی ممتاز باکسرز پیدا کیے ہیں اور یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ بے شمار بچے اپنی مدد آپ کے تحت لیاری میں قائم باکسنگ کلبوں میں تربیت حاصل کر کے قومی اور بین الاقوامی باکسنگ مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ اوپن ویٹ سے لے کر بوائز،گرلز،کیڈٹ جونیئر اور سینیئر کلاس کے باکسر ز نے ان ہی کلبوں سے اپنے آپ کو ملکی اور غیر ملکی ٹورنامنٹوں میں منوایا ہے اور ملک کے سبز ہلالی پرچم کو بلند رکھا ہے۔
باکسنگ کی نرسری لیاری میں واقع کلبز نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنی سرگرمیاں جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔ ان ہی کلبوں میں سے ایک کلب ینگ بلوچ باکسنگ کلب بھی ہے جو کہ شیروک لین کلاکوٹ، لیاری میں واقع ہے۔ اس کلب کے روح رواں استاد عبد الرشید بلوچ ہیں جو خود بھی بین الاقوامی باکسر ہیں، جنھوں نے1976ء میں کراچی میں منعقدہ عالمی باکسنگ ٹورنامنٹ میں حصہ لیا تھا اور ان کے چار بیٹے زوہیب رشید، شعیب رشید، عبدالوحید رشید، ساجد رشید اور علی محمد رشید ہیں جوکہ قومی اور بین الاقوامی باکسر ہیں۔ ان میں سے باکسر شعیب رشید بلوچ سیف گیمز کے گولڈ میڈلسٹ ہیں، جنھوں نے 2004 میں سری لنکا کے باکسر ونند کمارکو ہرایا تھا۔
شعیب رشید بلوچ 1984 میں لیاری کے علاقے شیروک لین کلاکوٹ میں پیدا ہوئے۔ چالیس سالہ شعیب رشید بلوچ نے بارہ سال کی عمر میں اپنے والد عبدالرشید بلوچ جوکہ بین الاقوامی باکسر بھی رہ چکے ہیں کی شاگردی میں ینگ بلوچ باکسنگ کلب کلاکوٹ لیاری میں باکسنگ کھیل کا آغازکیا اس وقت سے لے کر آج تک انہوں نے بے شمار مقابلوں میں حصہ لیا ہے، جن میں سے کراچی،کوئٹہ، لاہور، پشاور اور اسلام آباد میں کھیلے گئے۔
باکسنگ مقابلوں کے علاوہ سیف گیمز2004۔ بائیس واں ایشین باکسنگ چیمپئین شپ، آماچر باکسنگ ٹورنامنٹ 2007۔ گرین اہل کپ پاکستان 2004۔ تیسرا پاکستان گرین اہل کپ2003۔ چائنہ باکسنگ چیمپئین شپ مارچ 2004۔ نواں ایشین فیڈریشن اسلام آباد 2004 اور روس میں باکسنگ مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں اور وہاں سے کامیاب لوٹے ہیں۔ اب تک شعیب رشید بلوچ نے بے شمار میڈلز اور اسناد حاصل کی ہیں جن کی تعداد کا اندازہ ان کے الماریوں اورکمرے سے لگایا جاسکتا ہے جو میڈلز اور اسناد سے بھرے پڑی ہیں، لیکن یہ سب انعامات کس کام کے؟ جو پیٹ کی دوزخ کی آگ کو بجھا نہیں سکتے۔ پاکستان کا ہونہار باکسر شعیب رشید بلوچ عرصہ دراز سے بے روزگاری کی زندگی بسرکرنے پر مجبور ہے۔ اب تک انہوں نے ملک کے مختلف سرکاری محکموں میں ملازمت کے لیے درخواستیں دیں مگر سب بے سود۔ شعیب رشید بلوچ ان نامساعد حالات میں بھی دل برداشتہ دکھائی نہیں دیتے اور آس لگائے ہوئے ہیں کہ صبح نوکی پہلی کرن کبھی نہ کبھی ان پر بھی پڑے گی۔
شعیب رشید بلوچ مزدوری کر کے اپنے اور اپنی بیوی بچوں کا پیٹ پالنے کے علاوہ شام کے وقت اپنے والد کے باکسنگ کلب میں کھلاڑیوں کو باکسنگ کی مفت تربیت دیتے ہیں، جن کے مستقبل کی ڈور وقت کے ہاتھوں میں ہے۔
سیف گیمز گولڈ میڈلسٹ باکسر شعیب رشید بلوچ کی نامساعد حالات کا ذمہ دارکون ہیں؟ قسمت یا کہ نظام؟ ان سطورکے ذریعے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور صوبائی وزیرکھیل سے درخواست ہے کہ اس ہونہار باکسر شعیب رشید بلوچ پر بھی خصوصی توجہ مرکوزکریں،جس سے اس کی زندگی میں آسودگی آجائے۔
لیاری باکسنگ کی نرسری ہے۔ لیاری ملک میں باکسنگ کا گہوارہ ہے جس نے ماضی اور حال کے ممتاز باکسرز پیدا کیے ہیں۔ لیاری کے بے شمار بچے اپنی مدد آپ کے تحت چلنے والے باکسنگ کلبز میں تربیت حاصل کر کے قومی اور بین الاقوامی باکسنگ مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں اور آگے چل کر ملک و قوم کا نام روشن کرتے ہیں۔ اوپن ویٹ سے لے کر بوائز،کیڈٹ جونیئر اور سینئرکلاس کے باکسروں نے ان ہی کلبوں سے اپنے آپ کو ملکی اور غیر ملکی باکسنگ ٹورنامنٹس میں منوایا ہے اور ملک کے سبز ہلالی پرچم کو بلند رکھا ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ موجودہ حکومت باکسنگ کی ترقی و فروغ کے لیے باکسنگ کلبوں کی مالی اعانت کرے، انھیں کھیل کے سامان کی ترسیل کریں۔ ہونہار باکسروں کو تعلیم کی سہولت دینے کے علاوہ وظائف بھی دیں، تاکہ ماضی کی طرح ایک بار پھر لیاری سے قومی اور بین الاقوامی باکسرز اس ملک و قوم کو میسرآسکیں۔
کالم لکھتے ہو، یہ خبر میڈیا پر چل رہی ہے کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے باکسنگ فیڈریشن کے صدر خالد محمود اور سیکریٹری کرنل (ر) ناصراعجاز پر 3 باکسرزکے بیرون ملک سلپ ہونے پر تاحیات پابندی عائد کردی۔ دو سال کے عرصے کے دوران 3 پاکستانی باکسرز بیرون ملک جاکر سلپ ہوئے، جن میں 2 سلیمان بلوچ اور نذیر اللہ خان 2022 میں برمنگھم میںکامن ویلتھ گیمزکے اختتام کے چند روز بعد لاپتہ ہوگئے تھے۔
رواں سال مارچ میں ایشین برانزمیڈلسٹ زوہیب رشید پیرس اولمپکس باکسنگ کے ورلڈکوالیفائنگ راؤنڈ کے دوران اٹلی میں سلپ ہوگئے تھے۔ مسلسل گمشدگیوں پر پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے غفلت اور بدانتظامی کو دیکھتے ہوئے تحقیقات شروع کرنے پر مجبورکیا۔ بعدازاں وزارت بین الصوبائی رابطہ (آئی پی سی) کی جانب سے تشکیل دی گئی،کمیٹی نے فیڈریشن کے صدر اور سیکریٹری کو غفلت برتنے کے الزام میں تاحیات پابندی کی سفارش کرتے ہوئے کیس کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھیجنے کی ہدایات جاری کیں۔